ناسا نے چاند کی مٹی فروخت کرنے سے روک دیا

June 25, 2022

1969 میں ناسا کا ’اپولو 11‘ چاند پر جانے والا دنیا کا پہلا خلائی مشن تھا۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے ایک نیلام کمپنی کو چاند کی مٹی فروخت کرنے سے روک دیا ہے۔

1969ء میں اپولو 11 مشن نے چاند سے واپسی پر مٹی اور پتھر کے کچھ نمونے بھی محفوظ کرلیے تھے۔

ایک سائنسی تجربے میں یہ مٹی کاکروچ کو کھلائی گئی تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کیا چاند کے پتھر یا مٹی میں ایسے اجزا تو نہیں جو زمین پر موجود زندگیوں کے لیے خطرہ ہوں؟

اس تجربے میں استعمال ہونے والی اشیاء میں ایک شیشی ہے جس میں 40 ملی گرام چاند کی مٹی بھری ہوئی ہے اور تین کاکروچوں کی باقیات ہیں جن پر تجربہ کیا گیا تھا۔

یہ اشیاء ایک نیلام کمپنی 4 لاکھ ڈالر میں فروخت کر رہی تھی لیکن ناسا نے اس نیلامی کو رکوا دیا۔

ناسا نے اپنے خط میں کہا کہ اپولو مشن کے تمام نمونے ناسا کی ملکیت ہیں اور کسی شخص، یونیورسٹی یا ادارے کو اس بات کی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ تجزیے کے بعد ان اشیاء کو اپنے پاس محفوظ رکھے یا ضائع کرے، نا ہی اسے فروخت کیا جاسکتا ہے اور نا اس کو نمائش کے لیے پیش کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ 1969 میں اپولو 11 مشن چاند سے 21 کلو کا پتھر لے کر زمین پر آیا تھا۔ اس کا کچھ حصہ کیڑے مکوڑوں، مچھلیوں اور دیگر چھوٹے حشرات الارض کو کھلایا گیا تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ چاند کی مٹی زہریلی تو نہیں۔

یہ تجربہ کرنے والی ماہر حشریات مارین بروکس یونیورسٹی آف منیسوٹا میں پڑھاتی تھیں، انہوں نے اپنی تحقیق میں بتایا تھا کہ انہیں کاکروچوں میں کسی قسم کا زہر نہیں ملا۔

تجربے کے بعد چاند کا پتھر اور کاکروچ ناسا کو واپس نہیں کیے گئے تھے بلکہ مارین بروکس کی بیٹی نے 2010 میں فروخت کردیے تھے۔

اب ان اشیاء کو دوبارہ فروخت کیا جارہا تھا لیکن ناسا نے اس نیلامی کو رکوا دیا ہے، نیلام کمپنی نے اصل مالک کی معلومات ظاہر نہیں کی ہیں۔