بورس جانسن کے ناقد 2 ٹوری ارکان کا پارٹی کی قیادت کا الیکشن کرانے والی کمیٹی کیلئے انتخاب لڑنے کا اعلان

June 27, 2022

لندن(پی اے ) ٹیورٹن ،واک فیلڈاور ہونیٹن کے ضمنی انتخابا ت میں حکمراں پارٹی کے امیدواروں کی لب ڈیم اورلیبرکے مقابلے میں ناکامی کے بعد اب بوبورس جانسن کے ناقد 2 ٹوری ارکان پارلیمان کا پارٹی کی قیادت کا الیکشن کرانے والی کمیٹی کیلئے انتخاب لڑنےکا اعلان کیاہے،انتخابی نتائج کے بعد پارٹی کے چیئرمین اولیور ڈائوڈن نے یہ کہہ کر استعفیٰ دیدیا کہ کسی کو تو اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔وزیراعظم بورس جانسن نے تسلیم کیا ہےکہ نتائج بہت اچھے نہیں ہیں لیکن کہاہے کہ اور لوگوں کی رائے سنیں گے اور ان سے سبق حاصل کریں گے ۔وزیراعظم خود بھی اس مہینے کے اوائل میں عدم اعتماد کے ووٹ سے بچ گئے جبکہ اس میں بھی ان کی پارٹی کے 148 ارکان نے انھیں ہٹانے کیلئے ووٹ دیاتھا۔نارتھ ویسٹ لیسسٹر شائر سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان اینڈریو بریجن نے کہاہے کہ وہ کمیٹی کے ایگزیکٹو کے عہدے کیلئے الیکشن لڑیں گے ،انھوںنے کہا کہ وہ عدم اعتماد سے متعلق تبدیل کرنے کے حق میں ہیں اور جلد ہی اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا مرحلہ آجائے گا اور یہ کام جتنی جلدی ہوجائے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر موسم گرما کی تعطیلات کو بمشکل ایک ہفتہ رہ گیاہے اور ہمیں مزید ایک مرتبہ ووٹنگ کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔بکنگھم شائر سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ وائی کومب نے بھی کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ میرے ساتھی مجھے اس عہدے پر کام کرنے کا موقع دیں گے تاہم انھوں قوانین تبدیل کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ٹوری پارٹی کے سابق قائد نے بھی کہاہےکہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد وزیراعظم کو اپناعہدہ چھوڑ دینا چاہئے۔جبکہ وزیراعظم جانسن نے کہاہےکہ وہ اس ملک کے عوام کی خدمت کررہے ہیں جمعہ کو بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں جانتاہوں کہ تنقید کرنے والے حملے کرتے رہیں گےاو ر انھیں ان کا مقابلہ کرناہے ،لیکن وہ عوام کی خدمت کرتے رہیں گے،روانڈا میں دولت مشترکہ کے سربراہوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوںنے کہا کہ ابھی مشکل دن آرہے ہیں اور عوام مجھے پیٹتے رہیں گے کیونکہ ووٹرز اور صحافیوں کے پاس اپنی شکایات پیش کرنے کیلئے اور کوئی نہیں ہے۔2 ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ اولیور ڈائوڈن نے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں اب معمول کے مطابق فرائض انجام نہیں دے سکتا وزیر اعظم کے نام اپنے خط میں انھوں نے لکھاہے کہ حالیہ ناکامیوں سے پارٹی کے حامی مایوس ہوئے ہیں او ر میں ان کے جذبات کے ساتھ ہوںاس شکست کی ذمہ داری لینا چاہئے اور میں نے اس نتیجے پر پہنچاہوں کہ موجودہ حالات میں میرا اس عہدے پر قائم رہنا درست نہیں ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے سابق قائد مائکل ہوورڈ نے کہا ہے کہ پارٹی اور ملک کو ایک نئی بہتر قیادت کی ضرورت ہے ،لارڈ ہوورڈ نے کہا کہ وزرا کو استعفیٰ دینے اور وزیر اعظم کی جانب سے دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے قوانین میں تبدیلی کی جانی چاہئے۔وزیرثقافت ناڈین ڈوریز اور ڈپٹی وزیراعظم ڈومنک راب نے وزیراعظم کی حمایت کی ہے ، وزیر صحت ساجد جاوید نے کہاہے کہ بورس جانسن ہمارا قائد ہے وہ وزیر اعظم کی حیثیت سے اگلے عام انتخابات میں ہماری قیادت کریں گے۔