بچے کی تعلیمی کارکردگی بہتر بنانے میں اس کی مدد کریں

July 03, 2022

ممکن ہے آپ کو محسوس ہوتا ہو کہ آپ کے بچے کو اسکول کی کوئی پروا نہیں، وہ پڑھائی اور ہوم ورک سے جی چراتا ہے، نتیجتاً اس کے نمبر کم آنے لگتے ہیں۔ ایسے میں آپ اپنے بچے کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟

ان باتوں کو ذہن میں رکھیں

دباؤ ڈالنے سے مسئلہ بڑھتا ہے: اگر آپ بچے پر پڑھائی کے لیے دباؤ ڈالیں گے تو وہ اسکول اور گھر میں پریشانی کا شکار ہو جائے گا۔ شاید وہ اپنی پریشانی سے چھٹکارا پانے کے لیے آپ سے جھوٹ بولے، اپنے کم نمبر چھپائے، رپورٹ کارڈ پر آپ کے نقلی دستخط کرنے کی کوشش کرے یا اسکول سے غیرحاضر رہے۔ یوں مسئلہ اور بگڑ جائے گا۔

انعام کا لالچ دینے سے نقصان ہوتا ہے: اینڈریو نامی والد کہتے ہیں، ’’ہم چاہتے تھے کہ ہماری بیٹی پڑھائی پر توجہ دے اس لیے جب بھی وہ اچھے نمبر لاتی، ہم اسے انعام دیتے۔ لیکن ہماری اس کوشش کا اس پر الٹا اثر ہوا۔ ہم نے دیکھا کہ اس کا سارا دھیان صرف انعام پانے پر رہتا تھا۔ جب بھی اس کے کم نمبر آتے تو اسے اس بات کا اتنا دُکھ نہیں ہوتا تھا جتنا کہ انعام نہ ملنے کا‘‘۔

اساتذہ کے سر الزام ڈالنے سے بچے کا بھلا نہیں ہوگا: اگر آپ اپنے بچے کی کوتاہیوں کے لیے اس کے اساتذہ کو قصوروار ٹھہرائیں گے تو ہو سکتا ہے کہ بچہ یہ سوچنے لگے کہ اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے اسے خود محنت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح شاید وہ اپنی غلطیاں دوسروں کے سر ڈالنا سیکھے گا اور ان سے یہ توقع کرے گا کہ وہ اس کی مشکلات کا حل ڈھونڈیں۔ دوسرے لفظوں میں آپ کا بچہ زندگی کی ایک اہم بات سیکھنے سے محروم رہ جائے گا، جو آگے چل کر اس کے کام آئے گی یعنی یہ کہ وہ اپنے کاموں کا خود ذمہ دار ہے۔

آپ کیا کر سکتے ہیں؟

اپنے جذبات پر قابو رکھیں: اگر بچے کے بُرے نمبر دیکھ کر آپ کا پارہ چڑھ جاتا ہے تو بہتر ہوگا کہ آپ غصے کی حالت میں اس سے اس موضوع پر بات نہ کریں۔ اس سلسلے میں بریٹ نامی والد کہتے ہیں، ’’میں نے اور میری بیوی نے دیکھا ہے کہ جب ہم ٹھنڈے ہو کر اور مشفقانہ انداز میں بچوں سے بات کرتے ہیں تو اس کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے‘‘۔

اصل مسئلے کو پہچانیں: بچے کے بُرے نمبر آنے کی عموماً کچھ وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کہ اسکول میں شرارتی بچے اسے تنگ کرتے ہیں؛ اس کا اسکول بدل دیا گیا ہے؛ اسے امتحانات سے ڈر لگتا ہے؛ گھر میں کوئی مسئلہ چل رہا ہے؛ اس کی نیند پوری نہیں ہوتی؛ اس کے ہوم ورک کرنے کا کوئی معمول نہیں ہے یا اسے ٹک کر پڑھنا مشکل لگتا ہے۔ وجہ چاہے کچھ بھی ہو، فوراً یہ نہ سوچ لیں کہ آپ کا بچہ کاہل ہے۔ جو والدین فہم سے کام لیتے ہیں، وہ فائدہ میں رہتے ہیں۔

ایملی نامی والدہ کہتی ہیں، ’’اگر میرا کوئی بچہ ٹیسٹ میں بُرے نمبر لے کر آتا ہے تو میں خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کرتی ہوں اور آرام سے اس سے پوچھتی ہوں کہ اس کے بُرے نمبر کیوں آئے ہیں اور وہ آئندہ اچھے نمبر کیسے لا سکتا ہے۔ میں یہ بھی یاد رکھنے کی کوشش کرتی ہوں کہ جب میں اسکول میں تھی تو کبھی کبھار میرے بھی اچھے نمبر نہیں آتے تھے‘‘۔

ایڈون نامی والد کہتے ہیں، ’’ہم اپنے بچے کی نئی کلاس کے شروع ہونے سے ہی اس کی تعلیمی کارکردگی پر نظر رکھتے ہیں۔ کچھ والدین کو تو تب ہوش آتا ہے جب وہ اپنے بچے کی بُری رپورٹ دیکھتے ہیں۔ لیکن تب تک بہت نقصان ہو چکا ہوتا ہے‘‘۔

ایسا ماحول بنائیں جس میں بچہ توجہ سے پڑھ سکے: بچے کے ساتھ مل کر ہوم ورک کرنے کا شیڈول بنائیں۔ بچے کے ہوم ورک کرنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کریں، جہاں کوئی ایسی چیز نہ ہو جس سے اس کا دھیان بھٹک سکتا ہے، مثلاً ٹی وی یا موبائل وغیرہ۔ بچے کی توجہ پڑھائی پر رکھنے کے لیے ہر مضمون پر تھوڑا تھوڑا وقت صرف کریں۔ ذرا جرمنی میں رہنے والے ہیکٹر نامی والد کی بات پر غور کریں۔ وہ کہتے ہیں، ’’اگر ہمارے بچے کا کوئی ٹیسٹ آنے والا ہوتا ہے تو ہم اس کے سر پر آنے کا انتظار نہیں کرتے بلکہ ہر دن اسے اس کی تھوڑی تھوڑی تیاری کرواتے ہیں‘‘۔

بچے پر پڑھائی کی اہمیت واضح کریں: جتنا زیادہ آپ کا بچہ اس بات کو سمجھے گا کہ اسے ابھی اسکول جانے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے اتنا ہی زیادہ اس میں پڑھنے کا شوق بڑھے گا۔ مثال کے طور پر ریاضی کے مضمون کی مدد سے وہ سیکھے گا کہ وہ اپنے جیب خرچ کا حساب کیسے رکھ سکتا ہے۔

تجویز

ہوم ورک کرنے میں اپنے بچے کی مدد کریں لیکن خود اس کا ہوم ورک نہ کریں۔ اینڈریو کہتے ہیں، ’’جب ہم اپنی بیٹی کو اس کا ہوم ورک کرواتے ہیں تو وہ اپنا دماغ نہیں لڑاتی بلکہ سب کچھ ہم پر چھوڑ دیتی ہے‘‘۔ لہٰذا اپنے بچے کو سکھائیں کہ وہ خود اپنا ہوم ورک کیسے کر سکتا ہے۔