پیوٹن کے اتحادی کا 3 ممالک پر ایٹمی حملے کرنے کا امکان

August 11, 2022

فائل فوٹو

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قابلِ اعتماد اتحادیوں میںبیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا شمار بھی ہوتا ہے۔

روس نےجب یوکرین پر حملہ کیا تو بیلاروسی سرزمین کو کیف پر اپنے حملے کے لیے اسپرنگ بورڈ کے طور پر استعمال کیا۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، پیوٹن کی نظر میں بیلاروس کے اس طاقتور سربراہ سے اب ایک اور کام بھی لیا جاسکتا ہے۔

یوکرین کی موجودہ صورتِ حال پر لکھی گئی کتاب’بلوئنگ اَپ یوکرین‘ کے مصنف ڈاکٹر یوری فیلشٹنسکی کا کہنا ہےکہ پیوٹن روس کو جنگ کے ممکنہ نتائج سے دور رکھنے کے لیے یوکرین پر جوہری حملہ کرنے کے لیے ممکنہ طور پر بیلاروس کی زمین کا استعمال کریں گے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد بیلاروس نے اپنے جوہری ہتھیار روس کے حوالے کر دیے تھے۔

اس کے علاوہ بیلاروس نے 1993 میں نان پرولیفیریشن سیٹلمینٹ(Non-proliferation settlement) پر بھی دستخط کیےتھے جس کے بعد 1996 تک بیلاروس سے تمام جوہری ہتھیار دور ہو گئےتھے۔

تاہم ڈاکٹر فیلشٹنسکی نے ذکر کیا کہ کچھ عرصہ پہلے، بیلاروس اپنے نان پرولیفیریشن سیٹلمینٹ(Non-proliferation settlement) سے دستبردار ہو گیا تھا، اور لوکاشینکو نے اس حوالے سے متعدد بیانات بھی دیےکہ وہ جلد روسی حکّام سے جوہری ہتھیار واپس کرنے کا مطالبہ کرنے والے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم مستقبل میں روسی فیڈریشن سے نہیں بلکہ بیلاروس کی جانب سے یوکرین، لتھوانیا اور پولینڈ پرجوہری حملے ہوتے دیکھیں گے اور اس کے نتائج کا سامنا بھی روس کو نہیں بلکہ بیلاروس کو کرنا پڑ سکتا ہے‘۔