سیدنا امام حسینؓ و رفقا نے جان قربان کر کے اسلام کو حیات نو بخشی، پیر عبدالقادر گیلانی

August 17, 2022

لندن/لوٹن (نمائندہ جنگ) مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کے بانی وسرپرست اعلیٰ مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر سید عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ سرزمین کرب و بلا میں شہزادہ کونین امام حسینؓ نے اپنے خون سے ایسی تاریخ رقم کی اور اپنی، اپنے خاندان ورفقا کی بے مثال قربانی دے کر قیامت تک اسلام کو حیات نو بخشی، وقت شہادت سرسجدے میں رکھ کر سجدہ شکر بجا لا کر بندگی کا حق ادا کردیا، شہادت پالینے کے بعد نیزے کی نوک پر قرآن پڑھ کر پیغام دیا کہ حسینؓ سر کٹا تو سکتا ہے مگر پرچم اسلام کو گرتا ہوا نہیں دیکھ سکتا اور ایک بندہ مومن اپنا تن من دھن سب کچھ راہ خدا میں قربان کر کے اپنے مالک وخالق کی رضا حاصل کر لیتا ہے اور حق کی سربلند کو مٹانے کے لئے وقت کی سپر قوت یزیدی طاقتوں سے ٹکر لے کر اسلام کو زندہ وجاوید بنا دیتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار دارالعلوم قادریہ جیلانیہ لندن میں سالانہ شہدائے کربلاؓ کانفرنس اور پیر سید صابر حسین گیلانی جو ان کے برادر اصغر تھے، کے پہلے سالانہ عرس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئےکیا۔ کانفرنس میں لندن سے گلاسکو تک محبان اہلبیتؓ نے شمولیت کر کے شہدائے کربلا ؓسے محبت وعقیدت کا اظہار کیا۔ کانفرنس میں برطانیہ کے ممتاز علمائے کرام نے شمولیت وخطاب کیا۔ مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کے مرکزی صدر علامہ صاحبزادہ سید مظہر حسین گیلانی نے کہاکہ امام حسینؓ تاریخ اسلام کا وہ درخشندہ ستارہ اور اعلیٰ وارفع کردارہیں جن کا ذکر روزاول سے آج تک زندہ ہے، صدیاں گزر جانے کے بعد بھی امام پاکؓ کی جرأت واستقامت، وفا شعاری راست بازی دین حق کی سربلندی اعلائے کلمۃ الحق کیلئے حقیقی طور پر سر دھڑ کی بازی لگا دینےکے تذکرے ہوتے ہیں اورہوتے رہیں گے جب تک ایک مسلمان بھی زندہ ہے عظمت حسینؓ کے نغمےبلند ہوتے رہیں گے۔مرکزی جماعت اہلسنت کے سابق صدر خطیب اہلبیت علامہ صاحبزادہ سید مزمل حسین جماعتی نے دل نشین انداز سے واقعہ کربلاؓ بیان کیا،اس موقع پر دارالعلوم کے درودیوار حسینیتؓ زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی، انہوں نے کہاکہ کربلا کا ہر کردار صبر ورضا کا پیکر تھا مگر غازی عباسؓ لشکر حسینی کے علم بردار تھے جن کا ایثار بے مثال اور رہتی دنیا تک وفاداری کی مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ جماعت اہلسنت کے سیکرٹری جنرل اور مفکر اسلام کے باوفا اور بے لوث سپاہی خطیب ملت علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کہاکہ جتنی بڑی شخصیت ہوتی ہے اتنا ہی بڑا امتحان وآزمائش ہوتی ہے ،امام پاکؓ کے نانا سید الانبیا، نانی سیدہ خدیجۃ الکبریٰ، والد سید الاولیاء، والدہ جنتی خواتین کی سردار اور بھائی اور خود جنتی جوانوں کے سردار ہیں پھر امتحان تو ہونا ہی تھا، کائنات ارضی کی سب سے بڑی خانقاہ ودرگاہ جس پر ہزاروں فرشتے صبح وشام حاضر ہو کر درود وسلام پیش کرتے ہیں، اس درگاہ کے سجادہ نشین نے آسانی وآرام کے راستے کوچھوڑ کر عزیمت کے راستے کو اپنا کر رسم شبیری ادا کی اور سر دےکر اسلام کو زندہ وجاوید کر دیا۔ علامہ عبدالعزیزچشتی نے اہلبیتؓ سےمحبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیر سید صابر حسین گیلانی اسم باسمیٰ تھے ان کا وجود ہم سب کے لئے اللّٰہ تعالیٰ کی نعمت عطا تھی ،وہ قبلہ مفکر اسلام کے باوفا بھائی تھے،وہ مرکزی جامع مسجد غوثیہ والتھم سٹو اور دارالعلوم قادریہ جیلانی لندن کے کلیدی کردار اور تمام مذہبی تقاریب کے روح رواں ہوتے تھے، آج ان کے پہلے عرس کے موقع پر علمائے کرام، ثنا خوان حضرات اور عوام الناس کی کثیر تعدادکی شمولیت قبلہ پیر عبدالقادر گیلانی سےمحبت وپیار اورعقیدت کا ثبوت ہے ۔تقریب میں جانشین مفکر اسلام صاحبزادہ پیر سید علی امام گیلانی نے خصوصی طور پر شرکت کی جن دیگر ممتاز علمائے کرام مذہبی وسماجی رہنمائوں نے خطاب کیا، ان میں علامہ صاحبزادہ سید انور حسین کاظمی، علامہ مفتی عبدالرحمان نقشبندی، علامہ مفتی محمد خان قادری، حافظ اشتیاق حسین، علامہ حافظ محمد فاروق چشتی، علامہ صاحبزادہ محمد رفیق سیالوی، علامہ قاری واحد حسن چشتی، صاحبزادہ سید حامد علی، علامہ شیخ حسن رضا، علامہ حسنات احمد مرتضیٰ (جرمنی) علامہ محمد جنید احمد قادری، علامہ ساجد لطیف قادری، علامہ نذیر احمد مہروی، مولانا قاری محمد اشرف سیالوی، علامہ نیاز احمد صدیقی، مولانا محمد صادق ضیائی، محمد نواز کھرل، عبدالرزاق ساجد، علامہ قاضی عبدالغفور قادری، مولانا صوفی محمد طارق، علامہ قاری محمود حسین، صاحبزادہ سید اختر حسین، کونسلر چوہدری لیاقت علی، چوہدری شوکت علی، محمد طارق ہمدانی، مولانا قاری علی محمد، خلیفہ الحاج عبدالرحمان قادری، صاحبزادہ مولانا ذیشان، صوفی کرامت حسین قادری، حاجی صوفی نیر حسین قادری ودیگر شامل ہیں۔کانفرنس کا اختتام درود وسلام کے ساتھ ہوا جب کہ خصوصی دعا حضرت قبلہ مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر پیر عبدالقادر گیلانی نے کی۔ خصوصی طور پر افواج پاکستان میں شہید ہونے والوں کیلئے اور پیر سید صابر حسین گیلانی کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی گئی۔