ذہنی بیمار بیٹا وارڈ سے فرار ہونے کے بعد اپنے والد کو قتل کرنے کے الزام میں زیرحراست

August 17, 2022

لندن (پی اے) ذہنی طور پر بیمار بیٹا وارڈ سے فرار ہونے کے بعد اپنے والد کو قتل کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق عدالت کو سماعت کے دوران بتایا گیا کہ ایک بیٹے نے دماغی صحت کےیونٹ سے فرار ہو کر صرف ایک گھنٹے بعد اپنے والد پر جان لیوا حملہ کیا 37سالہ ڈینیئل ہیریسن نے کلائیڈچ، سوانسی میں اپنے خاندانی گھر پر مسلسل حملے کے دوران 68سالہ ڈاکٹر کم ہیریسن پر لاتیںاور گھونسے برسائے۔ ہیریسن کو یقین تھا کہ اس کی ماں جین کو اپنے شوہر سے خطرہ ہے اور اسے تحفظ کی ضرورت ہے۔سوانسی کراؤن کورٹ کو بتایا گیا کہ ہیریسن کو والدین کے خلاف شدید جارحیت کی وجہ سے حملے سے صرف 10دن قبل نیتھ پورٹ ٹالبوٹ ہسپتال میں مینٹل ہیلتھ ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کی ذہنی صحت 2018 سے خراب ہو رہی تھی اور اس نے دوا لینا بند کر دی تھی۔ ہیریسن، جس کی 22 سال کی عمر میں شیزوفرینیا کی تشخیص ہوئی تھی، اس سال 12 مارچ کی دوپہر کو وارڈ سے اس وقت بھاگ گیا، جب سوائپ کارڈ استعمال کرنے والی ایک نرس نے ایک محفوظ دروازہ کھولا۔ وہ ہسپتال سے فرار ہو کر کونسٹن ہال میں اپنے والدین کے گھر جانےسے پہلے کلیڈاچ کے مرکز تک ٹیکسی لے کر گیا۔ وارڈ کے عملے نے مسز ہیریسن کو فون کر کے خبردار کیا کہ اس کا بیٹا فرار ہو گیا ہے۔ مسز ہیریسن اور اس کے شوہر نے اپنی حفاظت کے خوف سے تمام کھڑکیاں اور دروازے بند کر دیئے۔ مسز ہیریسن پولیس کو فون کرنے لائبریری گئی اور جب اس نے کال کی، تو اپنے شوہر کو اپنے بیٹے کو اندر آنے کے لئے پچھلےدروازہ کو کھولتے ہوئے سنا۔ ولیم ہیوز QCاستغاثہنے کہا کہ اس نے لائبریری میں پانچ منٹ کے دوران کوئی آواز یا شور نہیں سنا۔ وہ کچن میں گئی اور وہاں اس نے اپنے شوہر کو پیٹھ کے بل لیٹا دیکھا۔ وہ دیکھ سکتی تھی کہ اس کے چہرے پر چونکا دینے والی چوٹیں تھیں۔ حملے کے بعد ہیریسن پیدل بھاگ کر سوانسی ریلوے اسٹیشن پر گیا، جہاں اس نے لندن جانے والی ٹرین پکڑی اور دو دن بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔ ہیریسن نے پولیس کو بتایا کہ اسے اپنے والدین کی طرف سے گڑ بڑ محسوس ہوئی اور والد نے اسے صدمہ پہنچایا۔ اس نے بتایا کہ اس نے چہرے پر مکے مارےاور پھر فرش پر پھینک دیا اور اس کے بعد بھی سر پر مکے اور لاتیں ماریں۔ اس نے پولیس کو مزید بتایا کہ وہ گلے پر اپنے جوتوں کے ساتھ کھڑا تھا اور اپنے جوتے کی ایڑی سے چہرے پر ضرب لگاتا رہا۔ پلمونری فائبروسس کے ریٹائرڈ ماہر مسٹر ہیریسن 9 اپریل کو سر اور گردن پر ضرب سے انتقال کر گئے۔ عدالت میں ملزم نے قتل سے انکار کیا تھا لیکن بعد ازاں قتل کا اعتراف کر لیا۔ کرائون کورٹ نے دو نفسیاتی ماہرین سے ثبوت سننے کے بعد اس درخواست کو قبول کر لیا کہ ہیریسن قتل کے وقت دماغ کی غیر معمولی حالت میں مبتلا تھا اور مذہبی خیالی عقائد رکھتا تھا۔ جان ہپکن کیو سی نے دفاع کرتے ہوئے ہیریسن کی جانب سے کوئی ذاتی تخفیف پیش نہیں کی۔ جج پال تھامس کیو سی نے مینٹل ہیلتھ ایکٹ کے سیکشن 37اور 41کے تحت ہسپتال کے احکامات نافذ کرتے ہوئے حکم دیا کہ ہیریسن کو غیر معینہ مدت کے لئے محفوظ یونٹ میں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک معاملہ ہے کہ ایک بیٹے نے خاندانی گھر میں اپنے باپ کو قتل کر دیا۔ تاہماس سے یہاں سانحے کی گہرائی کی وضاحت نہیں ہوتی۔ میرے سامنے موجود تمام مواد سے یہ واضح ہے کہ ہیریسن تقریباً 15 سال سے شیزوفرینیا میں مبتلا ہے۔