11سال ہوگئے رفاہی پلاٹ پر قبضہ ختم نہیں کرایا جاسکا، ہائیکورٹ، KDA حکام کو عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کا حکم

November 29, 2022

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے11 سال سے لانڈھی کے رفاحی پلاٹ پر قبضے کے خلاف درخواست پر کے ڈی اے حکام کو عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیدیا، سیکٹر 37 ڈی لانڈھی نمبر ایک ایس ٹی 35 رفاحی پلاٹ پر قبضے سے متعلق درخواست کی سماعت پر درخواست گزار کے وکیل پیش ہوئے، 2010 سے زیر سماعت کیس میں عمل درآمد نہ ہونے پر عدالت کے ڈی اے پر برہم ہوگئی، جسٹس ندیم اختر نے کے ڈی اے کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ لوگ کیا رہے تھے؟ صرف دستاویزات کی تصدیق کے لیے گیارہ سال لگ جاتے ہیں؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یکم نومبر 2011 کا فیصلہ ہے جس پر عمل درآمد چاہتے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ گیارہ سال لگ گئے اور آج بھی قبضہ ختم نہیں کرایا جا سکا، کیا بنا ہوا ہے رفاحی پلاٹ پر؟ ڈائریکٹر جمیل بلوچ نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی بن چکی پارک کی اراضی پر، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کیوں بننے دی؟ کیا اس وقت پارک پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کی اجازت تھی؟ جمیل بلوچ نے کہا کہ میرا تبادلہ ہوا اور پھر تعینات ہوا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی یہاں کوئی حیثیت نہیں ہم ادارے کی بات کر رہے ہیں، کے ڈی اے کا وکیل اور ڈائریکٹر جمیل بلوچ دونوں الگ الگ بات کر رہے ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 2011 کے بعد آج پھر 45 روز کی مہلت مانگ رہے ہیں، 800 اسکوائر یارڈ رفاحی پلاٹ سے قبضے ختم کرانے جائیں، کے ڈی اے قانونی ٹیم اور ڈائریکٹر جمیل بلوچ کے بیان میں تضاد ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کے ڈی اے حکام آئندہ سماعت تک بہر صورت فیصلے پر عمل یقینی بنائیں۔