ڈبلیو ایس ایس پی پشاور کی مینجمنٹ ہوش کے ناخن لے، ملک نوید اعوان

December 02, 2022

پشاور(وقائع نگار)ڈبلیو ایس ایس پی پشاور کی مینجمنٹ ہوش کے ناخن لے اور اپنی انا ہٹ دھرمی کو چھوڑ کر ملازمین کے منتخب نمائندوں اور میونسپل ملازمین کو بے جا تنگ نہ کریں اور معاملات کو مزید الجھانے کی بجائے سدھارنے کی تدبیر کریں ذاتی انا اور ہٹ دھرمی اور اپنی سوچ وبات کو درست کہنا اور اکثریت کی بات پر کان نہ دھرنا فرعونیت اور فسادیت کا وطیرہ ہے جس سے ہمیشہ مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے ہی رہتے ہیں اور اس کا نتیجہ اداروں کی تباہی اور بربادی کا سبب بنتا ہے عقل و دانش کا تقاضا ہے کہ ڈبلیو ایس ایس پی پشاور کی انتظامیہ سی بی آے یونین کے ساتھ مزید زور آزمائی نہ کرے ۔بصورت دیگر ہمیشہ جیت حق و سچائی اور مظلوموں کی ہوتی ہیں اور اب کی بار بھی ایسا ہی ہوگا ان خیالات کا اظہار آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن کے مرکزی و صوبائی صدر اور یونائیٹڈ میونسپل ورکرز یونین کپیٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ پشاور اینڈ التحصیل پشاور کے چیئرمین جناب ملک محمد نوید اعوان، سوار خان تخت بھائی ، ظہیر شیخ ایبٹ آباد ، تنویر احمد ، اشتیاق احمد مانسہرہ ، لیاقت خان نواں شہر ، ممتاز خان اوگی ، عبدالرازق خان ، قاری جمیل احمد منگورہ سوات ، گل آیازخان ، حاجی جان زیب خان، رضا اللہ قریشی بنوں، جاوید خان ، رشید خان ، اشفاق خان چارسدہ ، چیئرمین ڈبلیو ایس ایس پی یونین بلال احمد ، عاصم ضیا بابر جنرل سیکرٹری ، صلاح الدین نیازی ، یونائیٹڈ میونسپل ورکرز یونین CBA پشاور کے حاجی حنیف خان، اسماعیل خان ، سید وقار شاہ، خواجہ آفتاب الہی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا انہوں نے مزید کہا کہ اگر ڈبلیو ایس ایس پی مینجمنٹ نے اپنی ہٹ دھرمی اور ضد نہ چھوڑیں تو احتجاج کا یہ سلسلہ صوبہ بھر کے تمام بلدیاتی اداروں تک وسیع کر دیا جائے گا اور آئندہ کی ہڑتال صرف ڈبلیو ایس ایس پی پشاور تک محدود نہیں رہے گی بلکہ یہ آگ پورے صوبے میں پھیل جائے گی اور صوبے کے تمام بلدیاتی اداروں اور کمپنیوں میں صفائی پینے کے پانی سٹریٹ لائٹ سیوریج سسٹم بند کر کے تمام دفاتر کی تالا بندی کی جائے گی جس کی تمام تر ذمہ داری ڈبلیو ایس ایس پی پشاور کی مینجمنٹ پر عائد ہوگی بلدیاتی ملازمین اور ان کے نمائندے اس سے بری الذمہ ہوں گے ۔لہذا صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کو چاہیے کہ وہ صوبے بھر کے حالات خراب ہونے سے قبل ڈبلیو ایس ایس پی پشاور کی انتظامیہ کو وارننگ جاری کرے کہ وہ سی بی اے یونین کے ساتھ اپنے معاملات درست کرکے کمپنی کے معاملات کو افہام و تفہیم سے چلائے اور صوبائی حکومت کے لیے مسائل پیدا نہ کرے کیونکہ جنرل الیکشن جلد منعقد ہونے والے ہیں اس سے پاکستان تحریک انصاف کو عوام الناس اور بلدیاتی ملازمین میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان کا ووٹ بینک خراب ہونے کا اندیشہ ہے