نسلا ٹاور جیسے سانحہ سے بچنے کیلئے نئی قانون سازی ضروری ہے، گورنر سندھ

December 08, 2022

کراچی(اسٹاف رپورٹر)تعمیراتی شعبے کے مسائل کا حل نئی قانون سازی میں ہے، نسلا ٹاور جیسے سانحہ سے بچنے کے لیے نئی قان سازی ضروری ہے، آباد کا نمائندہ گورنر کے عہدے پر فائز ہے،آباد قانون سازی کروائے تاکہ سندھ اسمبلی سے منظوری کرائی جائے،سرکاری اداروں کی غفلت سے بلڈرز، ڈیولپرزاور سرمایہ کاروں کو مالی نقصان نہیں ہونا چاہئے،قبضہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے آباد ہائوس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پرآباد کے چیئرمین الطاف تائی ،وائس چیئرمین ندیم جیوا،چیئرمین سدرن ریجن راحیل رنچ، سیلانی ویلفیئر کے بشیر احمد فاروقی ،ایس بی سی اے کے افسران اور دیگر موجود تھے ،گورنر سندھ نے کہا کہ آباد تعمیراتی این او سی کے لیے مضبوط قان سازی کرے، سندھ اسمبلی سے منظور کرائیں گے، گورنر سندھ نے ایک بار پھر قبضہ مافیا کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ قبضہ مافیا بوریا بستر باندھ کو دبئی یا ترکی فرار ہوجائے، میرا تعلق ایم کیو ایم سے ہے جو رات کو جاگتی ہے،گورنر سندھ آدھی رات کو بھی قبضہ مافیا کے خلاف کریک ڈائون کرنے خود پہنچے گا، آباد کے چیئرمین الطاف تائی نے کہا کہ آباد نے ریگولرائزیشن کے لیے سمری سابق گورنرسندھ کو بھیجی تھی سمری منظور کردیتے تو نسلہ ٹاور کا سانحہ پیش نہ آتا،ہمارا مطالبہ ہے کہ یکساں پالیسی اختیار کی جائے، انھوں نے گورنرسندھ سے مطالبہ کیا کہ شہر میں رکی ہوئی تمام این او سی جاری کی جائیں، کراچی کاسموپولیٹن سٹی ہے یہاں سے کچی آبادیوں کو ختم کرنا چاہیے،حکومت تعاون کرے تو کچی آبادیاں ختم کرکے مکینوں کو معیاری رہائش کے ساتھ حکومت کو بھی مالی فائدہ پہنچا سکتے ہیں، چیئرمین سیلانی ویلفیئر بشیر احمد فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعمیراتی منصوبوں کی زیادہ سے زیادہ این او سیز جاری ہونی چاہئے تاکہ روزگار فراہم ہو اور جرائم میں کمی آسکے۔