وقت کا دانشمندانہ استعمال: نوجوان، ریٹائرڈ افراد سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟

December 25, 2022

مالیاتی امور کے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ریٹائرمنت کے بعد کی زندگی کی تیاری نوجوانی کے دور سے ہی شروع کردینی چاہیے۔ بچتیں اور پنشن اسکیموں میں سرمایہ کاری اس کا ایک اہم جزو ہے۔ بدقسمتی سے، اس وقت دنیا کو ریکارڈ مہنگائی کا سامنا ہے اور لوگوں کو ایک مناسب زندگی گزارنے میں ہی شدید مشکلات پیش آرہی ہیں، ایسے میں آمدنی سے کچھ حصہ بچتوں میں ڈالنا یا پنشن فنڈ وغیرہ میں سرمایہ کاری کرنا ان کی ترجیحات سے تقریباً باہر ہوچکا ہے۔

اس کے باوجود بھی، کئی نوجوان قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا خواب رکھتے ہیں اور اپنے اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے عملی طور پر جدوجہد بھی کررہے ہیں۔ ان کی نظریں اپنے آج پر کم اور خوشحال ریٹائرڈ زندگی گزارنے پر زیادہ ہیں۔ وہ اپنا زیادہ وقت کام میں لگاتے ہیں، اپنے وسائل سے کم پر گزارا کرتے ہیں اور اضافی وقت میں زندگی کی آزادی سے لطف اندوز ہونے کے بجائے آمدنی کے دوسرے ذرائع پر کام کرتے ہیں۔

ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج کا نوجوان، جس کی نظریں اپنی ریٹائرڈ زندگی پر ہیں، وہ اپنے آج میں وقت اور پیسے کے درمیان توازن کس طرح قائم رکھتا ہے؟ اس سلسلے میں 200 افراد کا سروے کیا گیا، جن میں نئے والدین، نئے ریٹائر ہونے والے افراد اور نوجوان شامل تھے۔ ہرچندکہ، عمومی تاثر یہ ہے کہ ریٹائرڈ افراد کے پاس بہت وقت ہوتا ہے، تاہم سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ آج کے ریٹائرڈ افراد بھی وقت کے خلاف بھاگ رہے ہیں۔

سروے کیے گئے ایک چوتھائی افراد نے وقت کی کمی کی شکایت کی کہ کام بہت اور وقت کم ہے۔ حالاں کہ مالیاتی طور پر خوشحال ریٹائرڈ افراد کا اپنی روزمرہ زندگی پر بہتر کنٹرول دیکھا گیا لیکن وقت کی قلت کی سب کو شکایت ہے۔ اس سروے کی بنیاد پر آج کے نوجوان اپنے وقت کا بہتر استعمال کرنے کے لیے ریٹائرڈ افراد سے کیا سیکھ سکتے ہیں، ذیل میں جانتے ہیں۔

کیسا دِکھتے کہ بجائے کیسا محسوس کرتے ہیں پر توجہ

ہرچندکہ آپ کا اچھا دِکھنا ضروری ہوتا ہے لیکن اگر آپ اچھا محسوس نہیں کررہے تو آپ کا اچھا دِکھنا کسی کام آنے والا نہیں ہے۔ مزید برآں، جب جوانی ڈھلنے لگتی ہے تو سب سے اہم بات یہی ہوتی ہے کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ریٹائرڈ زندگی میں آپ اپنے کن کاموں اور فیصلوں پر اچھا محسوس کریں گے اور کن پر افسوس کریں گے؟ سروے میں شامل ریٹائرڈ افراد کا کہنا تھا کہ، دورِ نوجوانی میں صحت پر پیسے کو ترجیح دینے والے افراد کو ریٹائرڈ زندگی میں زیادہ مسائل اور وقت کی زیادہ قلت کا سامنا ہوتا ہے۔ خراب صحت کے باعث ہسپتالوں کے چکر میں وقت کی بربادی کے ساتھ انھیں صحت کی بحالی پر پیسہ بھی زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔

بعد کی زندگی میں صحت کی بحالی پر اضافی وقت اور پیسہ خرچ کرنے سے بچنے کے لیے، ابتدائی زندگی میں صحت برقرار رکھنے پر توجہ دیں۔ بعض اوقات آپ کو اپنے آجر کی ضروریات پوری کرنے کے مقابلے میں اپنی جسمانی یا ذہنی صحت کے لیے وقت نکال کراپنی صحت کو ترجیح دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

پیسے کے پیچھے مت بھاگیں

سروے میں شامل پختہ عمر افراد میں سب سے بڑا افسوس ان کی کم عمری میں اتنی تعلیم حاصل نہ کر پانا تھا جس کی وہ خواہش رکھتے تھے۔ کچھ نے اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے جلد ہی یونیورسٹی یا کالج چھوڑ دیا یا پھر اس لیے کہ وہ تعلیم جاری رکھنے کے متحمل نہیں تھے۔ تاہم، انھیں افسوس ہے کہ ورک فورس میں اپنی مسابقت کو قائم رکھنے کے لیے انھیں جس تعلیم کی ضرورت تھی، وہ حاصل نہیں کرپائے۔

اگر آپ زندگی میں پیسہ چاہتے ہیں تو ایک کام کا انتخاب کریں اور اس میں مکمل مہارت حاصل کریں، چاہے وہ یونیورسٹی ڈگری ہو یا کوئی ہنر۔

اپنا وقت بچائیں اور بانٹیں

وہ کام جو ہم نہیں کرنا چاہتے، وہ کام ہم کسی اور کو اس کام کا معاوضہ دے کروا سکتے ہیں۔ اشیا استعمال کرنے میں وقت کی لاگت بھی ہو سکتی ہے، کیونکہ خریداری اور نئی اشیا کا استعمال سیکھنے میں وقت لگتا ہے۔ سروے میں شامل ریٹائرڈ افراد کے ذریعے یہ جاننے کا موقع ملا کہ جب ہم اپنا وقت دوسروں کے ساتھ بانٹتے ہیں تو ہم اس وقت سے زیادہ فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

تمام ریٹائرڈ شرکاء نے نو عمری میں مضبوط، صحت مند تعلقات استوار کرنے کی ضرورت اور ایسے دوست بنانے کے بارے میں بات کی جن کے ساتھ آپ اپنی بعد کی زندگی بانٹ سکیں۔

اپنے شوق کو پہچانیں

سروے میں شامل تمام ریٹائرڈ افراد کا کہنا تھا کہ انھوں نے ریٹائرمنٹ کے لیے مالی منصوبہ بندی کرنے میں کافی وقت صرف کیا لیکن انھیں اس بات پر افسوس ہے کہ انھوں نے اپنے لیے شوق اور دلچسپیاں پیدا کرنے پر کام نہیں کیا۔

ریٹائرڈ زندگی میں آکر نئے شوق اور دلچسپیاں پیدا کرنا وقت مانگتا ہے۔

وقت پیار ہے

سروے میں شامل ریٹائرڈ افراد کا باربار یہی کہنا تھا کہ اپنا وقت کسی اور شخص کو دینا زندگی کا سب سے بڑا فیاضانہ عمل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ اپنا وقت کسی کو دے دیتے ہیں تو پھر اسے واپس نہیں لے سکتے۔اپنے دوستوں، آجروں، جاننے والوں یا سوشل میڈیا کو اپنا وقت دیتے وقت اس کا خیال رکھیں۔ ان ریٹائرڈ افراد کے خیال جاننے کے بعد آپ کے ذہن میں بھی ایک سوال آسکتا ہے: کیا میرا ادارہ مجھ سے پیار کرتا ہے؟ اگر اس کا جواب ’ہاں‘ میں ہے تو وہ ادارہ آپ کے وقت کا حقدار ہے اور اگر جواب منفی ہے تو آپ کے لیے ایسے ادارے کو جلد از جلد چھوڑ دینا آپ کے حق میں بہتر رہے گا۔

اس کے ساتھ ہی، جب کوئی دوست، قابل اعتماد سرپرست، استاد یا اجنبی آپ کو اپنا قیمتی وقت دے تو یہ بات یاد رکھیں کہ آپ کی قدردانی اور مہربانی ان کا جزوی بدلہ ہی دے سکتی ہے۔

ریٹائرڈ افراد کے خیالات سے ہم یہ بھی سیکھتے ہیںکہ اس زمین پر رہتے ہوئے ہم ایک دوسرے کے ساتھ جو وقت بانٹتے ہیں، اس کے لیے ایک دوسرے کا شکر گزار رہنا ضروری ہے اور خود کو یاد دِلائیں کہ وقت پیار ہے۔