برطانیہ میں غائب پناہ کے متلاشی 200 بچوں میں 176 البانوی ہیں، رابرٹ جیزک

January 27, 2023

گلاسگو (طاہر انعام شیخ) امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ اب تک سیاسی پناہ کے متلاشی 4600بچوں کو جو والدین کے بغیر برطانیہ آئے تھے ، میں سے غائب ہوجانے والے 200بچوں میں 13کی عمریں 16سال سے کم اور ان میں ایک لڑکی بھی شامل ہیں۔ دو سو گمشدہ بچوں میں تقریباً 88فیصد یعنی 176البانوی نژاد ہیں، ان بچوں کی گمشدگی میں منظم جرائم پیشہ افرادکے ملوث ہونے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، بچوں کے متعلق یہ خطرناک صورتحال اس وقت سامنے آئی جب ہوم آفس کیلئے کام کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ کس طرح برائٹن میں پناہ گزین بچوں کے ایک ہوٹل کے باہرسے ان بچوں کو کاروں میں دھکیلا جا رہا تھا، برطانیہ میں پناہ گزینوں کی خراب رہائشی صورتحال پر انسانی حقوق کے گروپس نے وزرا پر شدید تنقید کی تھی اور ان کو اس سلسلہ میں قانونی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔ گرین پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ کیرولین لوکاس نے کہا کہ بچوں کو جرائم پیشہ افراد کی طرف سے اغوا اور چھینے جانے کے خطرات ہیں، کمزور بچوں کو پھینکا جارہا ہے، ان میں سے کئی لاپتہ ہو رہے ہیں، یہ خوفناک صورتحال ہے،ہم ہوم آفس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان بچوں کی حفاظت کیلئےبنیادی حفاظتی انتظامات کریں ایک اخبار نے لکھا کہ یہ بچے جو غلامی کی جدید قسم کا شکار ہو رہے ہیں ان کی تعداد میں گزشتہ دوبرس کے دوران 250 فیصد اضافہ ہوا ہے امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت ان بچوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات کرتی ہے، جب یہ کسی باقاعدہ پروگرام میں جاتے ہیں تو سوشل ورکر ان کے ہمراہ ہوتے ہیں، ہمارے پاس ان بچوں کو ہوٹلوں میں بند رکھنے کا کوئی اختیار نہیں وزیراعظم رشی سوناک کو امیگریشن کے حوالے سے دو محاذوں پر دباؤ کا سامنا ہے ،ایک وہ افراد ہیں جن کا کہنا ہے کہ حکومت چھوٹی کشتیوں کے ذریعے سمندر کے راستے برطانیہ داخل ہونے والوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے جب کہ دوسری طرف انسانی حقوق کی بنیاد پر یہ کہتے ہیں کہ حکومت نئے آنے والے مجبور پناہ گزینوں کے ساتھ مناسب سلوک نہیں کر رہی ہے۔