ملکی وقار یا ذاتی انا، فیصلے کی گھڑی

January 30, 2023

اس وقت ہر وہ جماعت اور شخص جو لوگوں کو ملک کو سری لنکا بنانے کی ترغیب دے، انھیں ذخیرہ اندوزی کا مشورہ دے،ملک میں افراتفری اور غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے معیشت کی تباہی کا اہتمام کرے وہ میرا،میری دھرتی اور میرے لوگوں کا دشمن ہے۔میری دوستی،دعا اور کاوشیں میرے ملک کی بقا اور لوگوںکی فلاح کے لئے ہیں کسی جماعت یا رہنما سے محبت اور کسی شخص یا جماعت سے نفرت مجھے وطن سے بے وفائی پر نہیں اکسا سکتی۔کیوں کہ ہر عمل کے ساتھ ردِ عمل یعنی سزا اور جزا جڑی ہوتی ہے۔حتیٰ کہ مثبت اور منفی سوچ بھی سکون اور اضطراب کا باعث بنتی ہے۔ میں زمین سے بے وفائی کی مرتکب ہوکر اذیت نہیں برداشت کر سکتی، صدیوں کے تجربے، مشاہدے اور دانش کا نچوڑ چھوٹے سے مقولے کی صورت ہر وقت ہماری سماعتوں میں گونجتا رہتا ہے ’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘جس کا ہر حرف آفاقی سچائیوں کا امین ہے۔

اس وقت ملکی معیشت کا ترازو ہم سب کی مشترکہ کوششوں اور اجتماعی بے حسی کے سبب عدم توازن کی بدترین مثال بن چکا ہے۔ ہم سب ا س لئے شریک گناہ ہیں کہ اگر غلطی حکمرانوں اور سیاسی نمائندوں کی بھی ہے تو ہم نے خاموش رہ کر ملک کے خلاف اپنا حصہ ڈالا ہے،ہم جو زبانی کلامی حب الوطنی کے نعروں سے سرشار رہتے ہیں۔ محبت قربانی مانگتی ہے۔کچھ چھپا اور بچا کر رکھنے کی متحمل نہیں ہوتی۔ مختلف حوالوں سے یہ اطلاعات ہیں کہ ہمارے کھاتے پیتے لوگوں نے دس ارب سے زیادہ ڈالر،پائونڈ اور دیگر کرنسی مہنگی ہونے کے انتظار میں گھروں میں چھپا کر رکھی ہوئی ہے۔ نہ جانے یہ کیسے سخت دل لوگ ہیں جنہیں خوف خدا نہیں،جنہیں اپنے لوگوں اور ملکی وقار کا احساس نہیں،جن کیلئے ذاتی فائدہ اتنا اہم ہے کہ اپنے نفع کیلئےملک کے نقصان کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔وطن کے وقار اور آن سے زیادہ ان کی اپنی ذات اور شان اہم ہے۔میں بھی اسی معاشرے کی فرد ہوں پچھلے دو تین سال کے دوران جب مجھے بھی بہت عزیز دوستوں نے مشورہ دیا کہ ڈالر خرید کر رکھ لیا جائے کیونکہ کچھ مہینوں بعد یہ دگنی قیمت کے ہو جائینگے تو میں حیران رہ گئی۔صرف اتنا کہہ پائی کہ میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتی کہ وہ دن آئے جب میں اپنے گھر میں پڑی غیر ملکی کرنسی کی مضبوطی اور اپنے ملک کی کرنسی کی کمزوری کا تصور بھی کروں۔یقیناًایسی خواہش بھی ملک دشمنی ہی کہلا تی ہے۔ زمین سے دشمنی کرینگے تو وہ بھی انتقام لے گی،اس نے نعمتوں سے ہاتھ کھینچ لیا تو کرنسی بیکار ہو جائے گی۔ایسا نہ ہو ہمارے پاس بہت سرمایہ ہو مگر اشیائے ضروریہ نہ ہوں۔پھر زندگی کے اختتام پر اسی زمین کی گود میں ابدی نیند سونا ہے۔خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جنہیں عزت کی موت اور زمین کی گود میسر آتی ہے۔ہم غیروں کی وجہ سے نہیں اپنی اور اپنوں کی مہربانیوں سے شکست خوردہ حالت کو پہنچے ہیں۔دوسرے کیا کر رہے ہیں انھیں چھوڑیں اپنے وطن،اپنی زمین اور اپنے لوگوں کی خاطر اپنے گھروں میں رکھی کرنسی بینک میں اپنے کھاتے میں جمع کرائیں اور ملک کو بے وقاری کے خوف سے نجات دلائیں۔ملک سے غداری یا بے وفائی صرف اہم رازوں کی مخبری تک محدود نہیں بلکہ کسی بھی طرح سے اس کا وقار مجروح کرنا بھی میرے نزدیک غداری کے زمرے میں آتا ہے۔اپنی زمین اپنے لوگوں اپنے وقار اور اپنے پرچم سے بے وفائی نہیں کرنی چاہئے۔اٹھئے اور دنیا کو بتائیے کہ ہم مشکلات کا سامنا کرنے والی قوم ہیں۔یہ وقت آزمائش کا ہے۔معاملات کی سنگینی کا احساس کریں۔سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اپنے ارد گرد دیکھیں۔ جو جماعت آپ کو پسند ہے یا جو پسند نہیں ان کے بارے میں فیصلہ انتخابات والے دن کریں۔اس وقت کا سوال سنیں۔کہیں دنیا کے ساتھ ہم سب بھی تماشائی بن کر اس چھت کے گرنے کا انتظارتو نہیں کر رہے جس کے نیچے ہم پناہ گزین ہیں۔اگرخدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کر گیا تو ہماری کیا حیثیت ہوگی؟کیا پہچان ہوگی؟جن کو عطا کیا گیا ہے ان کا ہی امتحان ہے ،غریب تو مہنگی اشیا خرید کر اور ہر شے پر ٹیکس دے کر قربانی دیتا آرہا ہے۔اس وقت صاحب حیثیت لوگوں کو مٹی کی پکار سننی ہے۔کچھ لوگوں کی بے حسی نے بے بسی کو ہماری تقدیر بنا رکھا ہے۔

وزیراعظم صاحب ہنگامی صورت حال کا اعلان کریں۔ اپنی ذات سے اخراجات کی کمی اور سادگی کا آغاز کریں۔وزیروں مشیروں اور سرکاری افسران کو پابند کریں۔ سب پٹرول،بجلی بچانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ وزیراعظم، وزرائے اعلی، سیاسی اور مذہبی شخصیات کے ساتھ ساتھ ادب،فن اور میڈیا کی معروف شخصیات کوبھی اس مہم کا حصہ بنائیں جو ٹی وی اور سوشل میڈیا پر لوگوں سے اپیل کریں کہ وہ ہر قسم کی غیر ملکی کرنسی پاکستا نی بینکوں میں اپنے اکاؤنٹوں میں جمع کرائیں۔ یقین کریں پاکستانی وطن کی محبت اور سربلندی کیلئے جان کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرتے صرف انہیں جگانے اور ان کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔