ہائی کورٹ کے جج نے برطانوی شخص کو امریکی بیوی کو ہراساں کرنے سے روک دیا

February 07, 2023

لندن (پی اے) لندن کے جج نے برطانوی شخص کو امریکہ میں رہنے والی امریکی بیوی کو ہراساں کرنا بند کرنے کا حکم دے دیا۔ ہائی کورٹ کے جج نے ایک حکم جاری کیا جس کا مقصد ایک امریکی خاتون کو جو کبھی برطانیہ میں نہیں رہی اس کے علیحدہ رہنے والے برطانوی شوہر کی جانب سے ہراساں کئے جانے سے تحفظ دینا ہے اور اس نے مسز جسٹس نولز سے ہراساں کیے جانے اور دھمکی دینے سے تحفظ کے لیے فورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس نے بتایا تھا کہ تقریباً ایک عشرے قبل اس کی زبردستی شادی کردی گئی تھی اور پھر اس کے شوہر نے اسے ریپ کیا۔ خاتون کے وکلا نے نچلی سطح کے فیملی کورٹ جج کی جانب سے خاتون کی انگلینڈ اور ویلز کے عدالتی اختیار میں موجود نہ ہونے اور برطانوی شہری نہ ہونے کے باعث فورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈر جاری کرنے سے انکار کے باعث اپیل دائر کی تھی۔ وکلا نے دلیل دی تھی کہ درخواست گزار کے جسمانی طور پر موجود نہ ہونے اور برطانوی شہری نہ ہونے کی صورت میں برطانوی جج کے آرڈر جاری کرنے پر قانونی پابندی نہیں۔ انہوں نے یہ دلیل بھی دی تھی کہ خاتون کو برطانوی جج سے تحفظ ملنا چاہیے کیونکہ اس کا شوہر برطانیہ میں جسمانی طور پر موجود ہے اور برطانوی شہری ہے۔ مسز جسٹس نولز نے اس سال کے آغاز پر ہائی کورٹ کے فیملی ڈویژن میں اپیل کی، آن لائن سماعت میں دلائل پر غور کیا تھااور آن لائن پر شائع ہونے والی رولنگ میں خاتون کی اپیل کی اجازت دینے اور فورسڈ میرج پروٹیکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے اپنا فیصلہ وضع کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کیس کی میڈیا رپورٹوں میں خاتون کی شناخت نہیں کی جاسکتی۔ خاتون نے سماعت ایک لنک کے ذریعے سماعت امریکہ میں اپنے گھر سے دیکھی اور وکلا نے اس کی نمائندگی نہیں کی تھی۔ مسز جسٹس نولز کو بتایا گیا کہ خاتون اور مرد دونوں پاکستان نژاد ہیں اور ان کی شادی پاکستان میں2014ء میں ہوئی تھی۔ خاتون کی قانونی ٹیم کے فائر بیرسٹر ٹیرتھا گپتا کے سی نے جج کو بتایا کہ خاتون اہل خانہ کے ساتھ2014ء کے موسم گرما میں پاکستان گئی تھی۔ اسے مرد کے مکان پر لے جایا گیا اور بتایا گیا کہ وہ شادی کے لیے تیار ہوجائے، جس کے لیے اسے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا اور نہ مرضی معلوم کی گئی تھی، خاتون منع کرنے سے خوف زدہ تھی اور مظالم کے خوف سے جبری طور پر آمادہ ہوگئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کا شوہر جتنے وقت اس کے ساتھ رہا، اسے ریپ کرتا رہا، پھر مرد برطانیہ لوٹ گیا اور خاتون امریکہ چلی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ خاتون نے2014ء سے اپنے شوہر کو نہیں دیکھا، تاہم وہ آن لائن پر اسے ہراساں کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خاتون نے اپنے شوہر کو بتایا کہ و طلاق چاہتی ہے اور نہیں چاہتی کہ وہ اس سے رابطہ کرے۔ وہ امریکہ میں شادی کی منسوخی کی کوشش میں ناکام ہوگئی ہے۔ امریکہ میں تحفظ حاصل کرنے کی اس کی کوشش بھی ناکام ہوگئی ہیں اور اسے امریکی پولیس نے مشورہ دیا ہے کہ وہ برطانیہ میں تحفظ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔