شرح سود 14 سال کی بلند ترین سطح پر، روزمرہ زندگی کے مصارف سے نمٹنے کے لئے بینک آف انگلینڈ کا اقدام، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے مہنگائی کی رفتار توقع سے زیادہ

March 24, 2023

لندن/ لوٹن ( شہزاد علی) روزمرہ زندگی کے مصارف سے نبٹنے کے لیے بینک آف انگلینڈ نے شرح سود کو 14 سال کی بلند ترین سطح پر بڑھا دیا ہے۔ بینک آف انگلینڈ کا شرحوں کو 4فیصد سےبڑھا کر 4.25 فیصدکرنے کا فیصلہ اس وقت آیا جب اعداد و شمار کے مطابق قیمتیں توقع سے زیادہ بڑھ رہی تھیں۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے مہنگائی گزشتہ ماہ توقع سے زیادہ تیز رفتاری سے بڑھی۔ شرح میں اضافہ دو امریکی بینکوں کے ناکام ہونے کے بعد عالمی مالیاتی نظام پر طویل تشویش کے باوجود ہوا ہے۔ بینک بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کی کوشش میں مسلسل شرح سود میں اضافہ کر رہا ہے۔ بینک نے گزشتہ ماہ افراط زر میں غیر متوقع اضافے کے بعد شرحوں میں اضافے کے حق میں ووٹ دیا لیکن کہا کہ اسے اب بھی توقع ہے کہ زندگی کی لاگت باقی سال میں تیزی سے گرے گی۔ اس نے کہا کہ اس کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے بجٹ میں توانائی کے بل کی مدد میں توسیع کی وجہ سے عام گھریلو بلوں کو £2,500 سالانہ پر برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ گیس کی ہول سیل قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ، گزشتہ سال کے دوران توانائی کی بلند قیمت بنیادی محرک رہی ہے۔ دیگر عوامل جیسے کارکنوں کی کمی اور خوراک کے اخراجات نے بھی قیمتوں میں اضافے کو ہوا دی ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے نو ممبران جو سود کی شرح پر ووٹ دیتے ہیں، سات سے دو کی اکثریت سے اضافے پر متفق ہیں۔ بینک نے کہا کہ لاگت اور قیمت کا دباؤ بلند رہے شرح میں اضافے کا مطلب ہے کہ کچھ مالکان کے لیے رہن کے اخراجات بڑھیں گے اور کچھ بچت کرنے والے بہتر منافع تک رسائی حاصل کر سکیں گے لیکن حکومت کے سرکاری آزاد پیشن گوئی کے مطابق بینک نے کہا کہ برطانیہ اب کسی فوری کساد بازاری کی طرف نہیں جا رہا جس کی توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں معیشت "تھوڑی" بڑھے گی۔ بجائے اس کے کہ پہلے کی پیش گوئی کے مطابق سکڑ جائے۔ بی بی سی جائزہ کے مطابق آج کی شرح سود میں اضافہ آخری ہو سکتا ہے۔ بجٹ اقدامات کے نتیجے میں اضافے کی رفتار سست پڑ رہی ہے اور اب افراط زر میں توقع سے زیادہ تیزی سے کمی متوقع ہے۔