امرت سنگھ کی گرفتاری کیخلاف بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہزاروں سکھوں کا مظاہرہ

March 24, 2023

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) آسٹریلیا کے دو شہروں میں گزشتہ دو ماہ کے دوران خالصتان کے قیام کیلئے ہونے والے ریفرنڈم میں بڑی تعداد میں سکھوں کی شرکت کے بعد بھارت میں سکھوں کے خلاف کریک ڈائون اور جعلی الزامات میں سکھ رہنما امرت پال سنگھ اور نوجوانوں کی گرفتاریوں کےخلاف گزشتہ روز بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہزاروں سکھوں نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارتی حکومت سکھوں کے رہنما امرت پال سنگھ کو جعلی مقابلے میں ہلاک کردے گی۔ اس موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے زبردست شور شرابا دیکھنے میں آیا۔ بھارتی ہائی کمیشن کے ڈپلومیٹ اسٹاف نے ہائی کمیشن کی چھت سے سکھ مظاہرین پر پانی کی بوتلیں پھینکیں۔ بھارتی پنجاب میں سکھوں کے خلاف بے رحمانہ کارروائیاں بند کرانے کیلئے اس مظاہرے کا اہتمام فیڈریشن آف سکھ آرگنائزیشنز اور سکھ یوتھ آرگنائزیشنز نے کیا تھا۔ ان کی اپیل پر کام کا دن ہونے کے باوجود احتجاج کیلئے ہزاروں سکھ جمع ہوگئے تھے۔ پورے برطانیہ سے سکھوں کو مظاہرے کیلئے جمع کرنے کیلئے مقامی گوردواروں اور سکھ گروپوں نے گاڑیوں کا اہتمام کیا تھا۔ ہائی کمیشن کے سامنے جمع سکھ کم وبیش 3 گھنٹے تک خالصتان کے حق میں نعرے لگاتے رہے اور انھوں نے برطانوی اور یورپی ملکوں کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی پنجاب میں خالصتان کی حمایت کرنے والے سکھوں کے خلاف کریک ڈائون رکوانے کیلئے مداخلت کریں۔ بھارتی ہائی کمشنر کے اردگرد کا علاقہ خالصتان کے حامی سکھوں کے نعروں سے گونجتا رہا اور پولیس افسران خاموشی کے ساتھ ڈپلومیٹک عملے کے تحفظ کیلئے اپنی ڈیوٹی انجام دیتے رہے۔ سکھ مظاہرین نے جب پولیس کی قائم کردہ رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی تو پولیس نے مشتعل سکھ مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے مزید نفری بلوالی۔صورت حال اس وقت تقریباً قابو سے باہر ہوگئی جب مودی کے حامی مظاہرین بھی نریندرا مودی کی حمایت میں بینر لئے ہائی کمیشن کے سامنے پہنچ گئے۔ گزشتہ ہفتہ ہائی کمیشن کی عمارت سے بھارتی پرچم اتار دیا گیا تھا، جس پر اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ایک شخص کو گرفتار کرلیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس واقعے کے 3 دن بعد اس واقعے کے ردعمل کے طورپر بھارتی حکومت نے دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن اور برطانوی ہائی کمشنر کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹا دی تھیں۔ مظاہرے کے دوران پولیس کا ایک ہیلی کاپٹر بھارتی ہائی کمیشن کی عمارت کے اوپر چکر کاٹتا رہا اور پولیس کے 200 افراد پر مشتمل پیدل اور گھڑ سوار دستے سیکورٹی فراہم کرتے رہے۔ احتجاج کے دوران سکھ رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارتی حکومت سے صرف آزادی کا بنیادی حق مانگ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی حکومت طاقت سے خالصتان تحریک کو نہیں کچل سکے گی۔ انھوں نے کہا کہ ریفرنڈم کے ذریعہ ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم بھارت کے تسلط سے آزادی چاہتے ہیں۔ سکھ رہنمائوں نے کہا کہ انھیں خدشہ ہے کہ امرت پال سنگھ کو جعلی مقابلے میں مار دیا جائے گا۔ اس موقع پر ڈپلومیٹک اسٹاف نے سفارتخانے کی چھت پر بھارتی ترنگا لہرا دیا۔مشتعل سکھ نوجوانوں نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی تصاویر پر جوتے برسائے۔ سکھ فیڈریشن یوکے کے پرنسپل ایڈوائزر دبندر جیت سنگھ نے کہا کہ بھارتی حکام کو یہ معلوم نہیں ہے کہ اس طرح کے بہت بڑے پرامن جلوس کا کس طرح جواب دینا چاہئے۔ لندن میں احتجاج کیلئے بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے انھوں نے مظاہرین کو اشتعال دلانے کیلئے ان پر روشنائی، انڈے اور پانی کی بوتلیں پھینکیں۔ انھوں نے کہا کہ اب ثابت ہوگیا کہ جوابی مظاہرہ کرنے والے اور ہائی کمیشن کا اسٹاف ہائی کمیشن کی چھت پر موجود تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم کمشنر، لندن کے میئر اور وزیر داخلہ کو لکھ رہے ہیں کہ پر امن سکھ مظاہرین کو اشتعال دلانے کی کوشش کرنے والے اور ان کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔