نسلی اقلیتی افراد کی شمولیت سے پولیس اور کمیونٹیز کے درمیان دوریاں کم ہوں گی، سینئر پولیس افسران

March 31, 2023

لندن (سعید نیازی) نسلی اقلیتوں کے افراد کی پولیس میں شمولیت سے پولیس اور کمیونٹیز کے درمیان دوری کم ہوگی۔ اس بات کا اظہار میٹروپولیٹن پولیس کے ہیڈ آفس نیو اسکاٹ لینڈ یارڈ میں منعقد افطار کے موقع پر سینئر پولیس افسران نے جنگ لندن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ افطار میں میٹ پولیس میں کام کرنے والے مسلم افسران کے علاوہ کمیونٹی کی ممتاز شخصیات بھی شریک تھیں۔ اس موقع پر انچارج آئوٹ ریچ اور پروگرام ڈائریکٹر لندن پولیس ایکشن پلان چیف سپرنٹنڈنٹ جیف بوتھ کا کہنا تھا کہ اس تقریب کے انعقاد کا مقصد مسلم عقیدے کی اہمیت کو تسلیم کرنے کا اظہار تھا اور یہ بتانا بھی مقصود تھا کہ فورس میں تمام کمیونٹیز کی نمائندگی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کمیونٹیز کے ساتھ ان کے عقائد اور روایات کا احترام کرتے ہوئے کام کرنا چاہتی ہے۔ پولیس سے متعلق بیرونس کیسی کی چونکا دینے والی رپورٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے اجرا کے بعد اب پہلے سے بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے کہ پولیس فورس میں تبدیلیاں لائی جائیں اور ہمیں ایسے افراد کی ضرورت ہے جو درست عقائد اور روایات کے حامل ہوں اور وہ پولیس میں اس لئے شمولیت اختیار کریں تاکہ وہ تبدیلی لاسکیں جس کے وہ خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اس رپورٹ کے مطابق لوگ پولیس میں زیادہ شمولیت اختیار کریں گے۔ ایسوسی ایشن آف مسلم پولیس کے چیئر اور وائس چیئر آف ایسوسی ایشن آف پولیس زیک ہولی متھ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پولیس میں مسائل موجود ہیں جنہیں دور کرنےکیلئے کمشنر سر مارک رولی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کو لازمی پولیس کی نوکری اختیار کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میٹ پولیس میں تقریباً 1500مسلم پولیس افسران موجود ہیں لیکن لندن میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب تقریباً 15فیصد ہے، اس حساب سے مسلمان پولیس افسران کی تعدادبہت کم ہے۔ اس طرح پولیس کسی طرح مسلم کمیونٹی کی مدد کر سکتی ہے، مسلم کمیونٹی کو نفرت انگیز جرائم اور چوری سمیت دیگرجرائم کا سامنارہتاہے۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ پولیس میں مسلم افسران موجود ہوں جو مسلمانوں کی زبان اور ثقافت کوسمجھتے ہوں، انہوں نے کہا کہ پولیس کی نوکری کے دوران اپنے دینی فرائض کی ادائیگی بھی بہت آسان ہے، اس ہیڈ کوارٹر سمیت تقریباً تمام پولیس اسٹیشنز میں عبادت کرنے کیلئے جگہ مخصوص ہے، اس کے علاوہ ہم اپنی آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے اسلام کے متعلق معلومات بھی عام کرتے رہتے ہیں۔افطارمیں شریک مسلم پولیس افسر عمران ملک کا کہناتھا کہ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ مسلم نوجوان پولیس میں آئیں تاکہ فورس میں مثبت تبدیلی لائی جاسکے۔ افسران کے اردو اور پنجابی جاننے سے ہماری کمیونٹی کو بہت آسانی ہو جائے گی۔ محترمہ خنصیہ ،محترمہ کیتھرین، نتاشا سعیداور صوفیہ چوہدری نے کہا کہ صرف پولیس پر یا دوسرے اداروں پر تنقید کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ تبدیلی لانے کیلئے کمیونٹی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خاص طور پر مسلم خواتین کو کمیونٹی کے مسائل کا ادراک ہے اور انہیں پولیس میں ضرور جانا چاہئے۔