آئی جی سندھ کا بڑا اقدام

April 16, 2023

پولیس میں اصلاحات کے ساتھ خود احتسابی عمل اسمگلنگ منشیات معاشرتی برائیوں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر سے مکس اپ اور ان عناصر کی سہولت کاری جیسے عمل میں ملوث پولیس افسران اور اہل کاروں کے خلاف سندھ بھر میں کریک ڈاون کیا جارہا ہے۔ موجودہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا شمار پاکستان پولیس سروس کے ان چند افسران میں کیا جاتا ہے، جنہوں نے پولیس میں اپنی تعیناتی سے آج تک ہمیشہ نمایاں طور پر جرائم اور معاشرتی برائیوں کے حوالے سے جنگ کی اور جن اضلاع میں رہے، وہاں آج بھی ان کی پیشہ ورانہ بہترین پولیسنگ کی خدمات کو یاد کیا جاتا ہے۔

اس وقت بھی آئی جی سندھ غلام نبی میمن پولیس میں اصلاحات لانے پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور محکمے میں موجود اسمگلروں اور جرائم پیشہ عناصر سے ملے ہونے یا ان کی سہولت میں ملوث افسران اہل کاروں کے خلاف بلا تفریق کریک ڈاون کرنے میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں۔ حالیہ ایک رپورٹ کی بنیاد پر آئی جی سندھ نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے محکمہ پولیس سکھر لاڑکانہ رینج کے مختلف اضلاع میں ایرانی تیل مضر صحت مصنوعات کی اسمگلنگ اور معاشرتی برائیوں میں ملوث یا معاونت سرپرستی کے الزام میں 30 سے زائد پولیس افسران اہل کاروں کو معطل کرکے کراچی رپورٹ کرنے کی ہدایات دی ہیں، آئی جی سندھ کی اسمگلنگ کے الزام میں افسران اہل کاروں کے خلاف یہ ایک بڑی کارروائی ہے۔

میڈیا کو موصول ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سکھر و لاڑکانہ ڈویژن کے متعدد افسران و اہل کار پر ایرانی تیل، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں ودیگر سامان کی اسمگلنگ میں ملوث پائے جانے کا الزام ہے، ابتدائی مرحلے میں انہیں معطل کیا گیا ہے، تنخواہیں مراعات بند کرکے ہیڈ کوارٹر کراچی میں روزانہ حاضری لگانے کی ہدایت دی گئی ہیں اور اس حوالے سے ایک اعلی سطحی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، جو کہ سارے معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کرکے رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش کرے گی۔

کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب منہاس کریں گے۔ ان کے ہمراہ کمیٹی میں ڈی آئی جی کرائم برانچ سندھ عامر فاروقی، ایس ایس پی دادو عبدالخالق پیرزادہ، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی عبدالقدوس کلوڑ شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کی ایک برانچ کی جانب سے آئی جی سندھ کو سکھر اور لاڑکانہ رینج کے اضلاع سکھر کندھ کوٹ ،کشمور، جیکب آباد، خیرپور،، شکارپور قمبر ،شہداد کوٹ سمیت دیگر اضلاع کے حوالے سے ایک رپورٹ ارسال کی گئی، جس میں 48 پولیس افسران اور اہل کاروں کے نام شامل ہیں، جن پر یہ الزام ہے کہ وہ ایرانی تیل گاڑیوں اور نشہ آور مصنوعات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں یا معاونت کرتے ہیں۔

اس رپورٹ کی بنیاد پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ان تمام افسران اور اہل کاروں کو معطل کرکے فوری طور پر کراچی رپورٹ کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ آئی جی سندھ کو بھیجی گئی رپورٹ کو اگر دیکھا جائے تو اس میں حیرت انگیز طور پر افسران سے زیادہ پولیس اہل کار ہیں، موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان 48 معطل اہل کاروں میں ایک بھی ڈی ایس پی یا اس سے اوپر کا کوئی افسر نہیں ہے، 4 انسپیکٹر، 5 سب انسپیکٹر،5 اے ایس آئی،8 ہیڈ کانسٹیبل اور 26 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں ایک اور بھی انکشاف سامنے آیا کہ ایک کسٹم کے انسپکٹر کا نام بھی شامل ہے اور آئی جی سندھ تو افسر یا اہل کار کو نام سے نہیں جانتے۔ آئی جی سندھ نے جن 48 افسران اور اہل کاروں کو لسٹ کے مطابق معطل کیا۔ ان میں کسٹم انسپیکٹر کو بھی لسٹ کے مطابق معطل کردیا گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس رپورٹ میں ایک یا دو ایکسائز پولیس کے افسر یا اہلکار کے نام بھی شامل ہیں۔ معطل کئے جانے والوں کی فہرست اگر دیکھیں تو اس میں کسٹم انسپیکٹر کا نام نکال کر صرف 3 انسپیکٹر 5 سب انسپیکٹر 5 اے ایس آئی 8 ہیڈ کانسٹیبل اور 26 پولیس کانسٹیبل ایرانی تیل سمیت گاڑیوں اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث بتائے گئے ہیں۔ لازمی بات ہے رپورٹ مرتب کرنے والوں نے شواہد بھی آئی جی سندھ کو پیش کیے ہوں گے ۔ کیا واقعی اتنے بڑے کام میں کانسٹیبل سطح کے اہل کار ملوث ہوسکتے ہیں؟ بہرحال آئی جی سندھ نے اس رپورٹ کے حوالے سے ایک انکوائری ٹیم تشکیل دی ہے، جس کے بعد اصل حقائق سامنے آسکیں گے۔ ایک پولیس انسپیکٹر آصف مغل کا نام بھی اس میں شامل ہے، جس نے دو ماہ قبل شکارپور کی تاریخ کی منشیات کے خلاف ریکارڈ کارروائی کی اور 32 من چرس ایک ٹرک سے برآمد کی۔

سکھر کی اگر بات کریں تو اے ایس آئی میر بلال لغاری گزشتہ کئی سالوں سے ایس ایس پی کے پی آر او کے طور پر خدمات انجام دے رپے ہیں اور انفارمیشن کی بنیاد پر ایس ایس پی کے حکم سے متعدد منشیات فروش گروہوں کے خلاف کاروائیاں کیں اور چند روز قبل ایک کڑور روپے کی اسمگل شدہ نشہ آور مصنوعات برآمد کیں اب جو کمیٹی قائم کی گئی ہے، وہ اس رپورٹ کے حوالے سے اصل حقائق سامنے لائے گی اور اگر کوئی ملوث ہے تو اس کے خلاف ضرور کاروائی ہونی چاہیئے لیکن کسی بے قصور کو سزا نہیں ملنی چاہیے۔

اگر بات کی جائے اسمگلنگ کی تو اس وقت چیف کلکٹر کسٹم محمد یعقوب ماکو اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن ایک پیج پر ہیں اور مکمل ہم آہنگی باہمی تعاون کے ساتھ اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیف کلکٹر کسٹم سندھ کے سخت اقدامات کسٹم اور پولیس کی مشترکہ انٹلیجنس بیس کارروائیوں کے باعث اب اسمگلروں نے بھی اپنا روٹ تبدیل کرلیا ہے۔ وہ اب زیادہ تر براستہ ڈیرہ غازی خان روٹ استعمال کررہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی اداروں کا ایک پیج پر ہونا اور ملکی خزانے کو ٹیکس کی مد میں خطیر رقم کے نقصان سے بچانا ایک احسن اقدام اور بہترین انداز میں پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی ہے۔

اب اگر بات کی جائے آئی جی سندھ غلام نبی میمن تو اے ایس پی سے لےکر آئی جی سندھ تک ان کی کارکردگی کی تو اپنی بہترین کمانڈ اور قائدانہ صلاحیتوں کے باعث ان کا شمار پاکستان پولیس سروس کے صف اول کے افسران میں کیا جاتا ہے، آئی جی سندھ تعیناتی کے بعد قیام امن کو برقرار رکھنے کے ساتھ ان کی نمایاں جدوجہد معاشرتی برائیوں کے خلاف ہے جو کہ ایک جہاد ہے۔

آئی جی سندھ ایک ہی وقت میں جہاں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی سربراہی کررہے ہیں، تو دوسری جانب وہ جرائم کی سرکوبی کے ساتھ سندھ کو معاشرتی برائیوں سے پاک کرنا چاہتے ہیں ،کیوں کہ پان پراک گٹکا ماوا نشہ آور چھالیہ اور دیگر مصنوعات ہماری نوجوان نسل ہمارے مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک ہیں اور نوجوانوں کے ساتھ مرد اور حیرت انگیز طور پر خواتین بھی اس کا استعمال کرنے لگیں یہ مضر صحت نشہ آور مصنوعات منہ آنتوں کے کینسر سمیت پیٹ کی دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہیں ان نشہ آور مصنوعات کو جو استعمال کرتے ہیں، ان میں اکثر ایسے ہیں، جن کے منہ بھی پورے نہیں کھلتے، لیکن نشے کی عادت انہیں یہ زہر کھانے پر مجبور کرتی ہے، اس کی مکمل سرکوبی کے لیے آئی جی سندھ نے ایک اور بڑا احسن اقدام اٹھایا ہے۔

سندھ کے تمام اضلاع میں کاروائیوں کے لیے ایڈیشنل آئی جی اور ڈی آئی جی سطح کے افسران پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو اچانک کسی بھی ضلع علاقے میں کارروائی کرسکیں گی، جس میں حیدرآباد، میرپور خاص اور شہید بے نظیر آباد ڈویژن کے لئیے ڈی آئی جی تنویر عالم اوڈھو کمیٹی کے چئیرمین ایس ایس پی سید عامر عباس، ایس پی امین حیدر ممبر ہوں گے۔