مقامی انتخابات کے نتائج، لیبر پارٹی سے توقعات

May 31, 2023

خیال تازہ … شہزاد علی
لیبر برطانیہ میں مقامی حکومت کی سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے ،مقامی انتخابات جو انگلینڈ کی 230 کونسلز میں منعقد ہوئے، حالیہ تاریخ میں پہلی بار کسی سیاسی جماعت کے کنٹرول سے زیادہ کونسلز پر مجموعی طور پر کوئی کنٹرول نہ ہونے کا امکان ہے، کنزرویٹو کو 1063نشستوں کا نقصان ہوا جبکہ لیبر کو 537اور لبرل ڈیموکریٹس کو 407کا فائدہ ہوا، اگر ان انتخابات میں ووٹنگ کے نمونوں کو عام انتخابات میں دہرایا کیا گیا تو سنڈے ٹائمز میں لکھے گئے سیاست کے پروفیسر کولن ریلینگز اور مائیکل تھریشر نے پیش گوئی کی ہے کہ لیبر 298سیٹوں کے ساتھ پارلیمنٹ میں سب سے بڑی پارٹی ہوگی الیکشن کیلئے سیٹ اپ مقامی کونسلرز کا انتخاب چار سال کی مدت کیلئے فرسٹ پاسٹ پوسٹ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے، انگلینڈ بھر میں 8025نشستوں (ضمنی انتخابات سمیت 8519) کیلئے انتخابات ہوئے، کچھ مستثنیات کے ساتھ، یہ نشستیں 2019کے انتخابات کیلئے آخری تھیں، جب لیبر اور کنزرویٹو دونوں چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں سے سیٹیں ہار گئی تھیں 2023کے انتخابات کے بعد مختلف وجوہات کی بنا پر 24 نشستیں خالی رہ گئی تھیں چار مقامی میئرز کیلئے بھی انتخابات ہوئے، انگلینڈ میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج۔ 2019میں، لیبر کی اکثریت کے زیر کنٹرول 57کونسلز تھیں جو مئی 2023 میں بڑھ کر 71ہو گئیں، کنزرویٹو نے 2019میں 89 کونسلز کو کنٹرول کیا اور اب ان کی تعداد 33ہے، شمالی آئرلینڈ میں بلدیاتی انتخابات۔ 18مئی کو شمالی آئرلینڈ میں 11مقامی کونسلز کی تمام نشستوں کیلئے مقامی انتخابات منعقد ہوئے، ووٹوں کی گنتی سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ سسٹم کے ذریعے کی گئی۔ شین فین مقامی حکومت میں سب سے بڑی پارٹی بن گئی، جس نے پہلی ترجیحی ووٹوں کا 30.9فیصد اور 144نشستیں حاصل کیں، ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی نے 122نشستیں اور پہلی ترجیحی ووٹوں کا 23.3فیصد حاصل کیا، الائنس پارٹی 13.3فیصد پہلی ترجیحی ووٹوں اور 67نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہیژ سو اس سال کے بلدیاتی انتخابات کے ذریعے سیاسی منظرنامہ کو دیکھنا قدرے آسان ہے، کنزرویٹو پارٹی نے بہت بری پرفارمنس دکھائی، لیبر پارٹی، لبرل ڈیموکریٹس، گرینز اور آزاد سبھی نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کونسل کے کنٹرول اور کونسلرز دونوں کے لحاظ سے اہم کامیابیاں حاصل کیں، ہڑتالوں، مہنگائی کے بحران، اور بگڑتی ہوئی عوامی سروسز اور 13سالہ ٹوری حکمرانی کے پس منظر میں محدود مدت میں تین وزرائے اعظم کی انٹری سے بہت کم لوگ حیران ہوں گے کہ اگلی حکومت بنانے کیلئے لیبر پارٹی کا سب سے زیادہ امکان نظر آتا ہے،یہ لوکل الیکشن سیاسی رائے دہندگان کا سب سے بڑا امتحان تھا، انگلینڈ میں 1-میں سے 7 ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملا۔ انگلینڈ کے مقامی انتخابات کے نتائج پر آبزرورکا نقطہ نظر ہے کہ کیئر اسٹارمر کریڈٹ کے مستحق ہیں لیکن ان کو ابھی مزید اقدامات اٹھانا ہوں گے، 2019کے عام انتخابات میں اس کے مایوس کن کارکردگی کے بعد سے لیبر نے ایک قابل ذکر تبدیلی کا لطف اٹھایا ہے، ووٹر تبدیلی چاہتے ہیں، یہ وہ پیغام ہے جو انہوں نے اس مئی کے بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے حکومت کو بھیجا ہے، کنزرویٹو نے 1000سے زیادہ کونسلرز کو کھو دیا، ایک مایوس کن نتیجہ جس نے انہیں صرف 26فیصد کے متوقع قومی ووٹ شیئر پر ڈال دیا، کنزرویٹو کے بائیں طرف کی جماعتوں لیبر، لبرل ڈیموکریٹس اور گرینز نے ان کے درمیان متوقع قومی ووٹوں کے دو تہائی سے زیادہ حصہ پر قبضہ کیا، یہ کنزرویٹو ایم پیز کیلئے ایک سخت بیداری بھی ہے جنہیں امید تھی کہ رشی سوناک ان کی پارٹی کی قسمت کو بحال کر سکتے ہیں لیکن ایسا ہو نہیں سکا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ رائے دہندگان نے ایک کنزرویٹو حکومت کو واضح پیغام بھیج دیا ہے کہ جس نے فلاح و بہبود کے تحفظ کے نیٹ ورک میں گہری کٹوتیوں کو فروغ دیا ، برطانیہ کے ایک ویلفیئر اسٹیٹ ہونے کے تشخص کو کنزرویٹو ادوار میں سخت دھچکا لگا ہے اور عوامی بنیادی ڈھانچے کو پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے، جس نے جان بوجھ کر پالیسی کے انتخاب کے ذریعے ملک کو معاشی زک پہنچایا ہے اور اس نے اپنے خوفناک ریکارڈ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ہے علاوہ ازیں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے ناقابل عمل اور تعزیری اقدامات متعارف کروا کر مزید غلط اقدامات کیے گئے، تاہم کورونا کے دوران فرلو اسکیم رشی سوناک کا کارنامہ ہے جسے بہرحال بعض خرابیوں کے باوجود مجموعی طور پر ایک احسن اقدام سمجھا جاتا ہے،لیبر کے لیے یہ بہت ٹھوس نتیجہ تھا۔ 1997کے بعد سے اس کا بہترین بلدیاتی انتخابی نتیجہ اور 2002کے بعد پہلی بار یہ مقامی حکومت میں سب سے بڑی پارٹی بنی ہے، اس حقیقت کے بارے میں کافی بحث ہوئی ہے کہ اگر عام انتخابات میں اس کی نقل کی جاتی ہے، تو اس کے متوقع قومی ووٹوں کا حصہ لیبر کی صورت میں نکلے گا۔ سب سے بڑی پارٹی۔ عام انتخابات میں ابھی ایک سال سے زیادہ کا وقت باقی ہے لیبر نے بہت سے شعبوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم ابھی بھی اسے عام انتخابات جیتنے کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہوگی، اس نے حالیہ برسوں میں لیبر سے کنزرویٹو جیتنے والی پارلیمانی نشستوں میں پیش قدمی کی، جیسے اسٹوک آن ٹرینٹ اور ہارٹل پول، اور میڈ وے اور ڈوور جیسی دیرینہ کنزرویٹو پارٹی علاقوں میں کونسلوں پر قبضہ کر لیا۔ یہ 2019سے پارٹی کی قسمت میں ایک قابل ذکر تبدیلی ہے تاہم ایک لیبر حکومت ان لوگوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کو کیا جواب دے گی جو کبھی اپنے گھر کے مالک نہیں ہوں گے، یہ سوال سیاسی مبصرین اٹھا رہے ہیں لیبر کے بارے میں جو سوالات ہیں وہ پچھلے ہفتے کے نتائج کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ، ووٹروں کو واضح طور پر بتانے کے لیے کیئر سٹارمر کی جدوجہد پر اب تک منصفانہ تنقیدیں موجود ہیں کہ ان کی پارٹی کا کیا موقف ہے اور لیبر حکومت کے تحت برطانیہ کس طرح مختلف نظر آئے گا، کیئر سٹارمر صرف تین سال میں لیبر کو اس مقام پر لانے کیلئے بہت زیادہ کریڈٹ کے مستحق ہیں لیکن اسے اب اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ ہم بحیثیت معاشرہ درپیش بڑے چیلنجوں کیلئے لیبر کے ردعمل کا تعین کریں ۔