داعش کے 19 سالہ دہشت گرد کو فوجیوں اور پولیس پر حملہ کرنے کی سازش پر عمرقید کی سزا

June 05, 2023

لندن (پی اے) اولڈ بیلی کی عدالت نے گزشتہ روز ایک 19سالہ نومسلم کو کورونا کی وبا کے دور ان آن لائن انتہا پسند بننے کے بعد فوجیوں اور پولیس پر حملہ کرنے کی سازش پر عمر قید کی سزا سنا دی۔ نومسلم ماتھیو کنگ نے فوجی افسروں کو نشانہ بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور اس نے اسٹریفورڈ ایسٹ لندن میں واقع فوجی بیرکوں پر حملہ کرنے کی تیاریاں کی تھیں، اس نے آن لائن بننے والی اپنی ایک گرل فرینڈ کو اپنے اس منصوبے سے آگاہ کیا تھا۔ عدالت کو بتایاگیا کہ وہ کسی برطانوی شہری پر حملہ کرنےاور پھر داعش کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونے کیلئے شام جانا چاہتا تھا لیکن اس کی ماں نے انسداد دہشت گردی پروگرام کو اس کی اطلاع دے کر اس کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ اس کے علاوہ اس کی جانب سےگزشتہ سال13 اپریل کو واٹس اپ پر ایک ویڈیو پوسٹ کئے جانے پر انسداد دہشت گردی کی ہاٹ لائن پر بھی حکام کو اس کی اطلاع مل گئی تھی، ملزم نے ایک امام کا سرقلم کرنے اور اسٹاف کے ٹکڑ ے ٹکڑے کردینے کی دھمکی بھی دی تھی، ملزم نے22دسمبر 2021سے 17مئی 2022کے دوران دہشت گردی کی تیاریاں کرنے کے الزامات کا جنوری میں اعتراف کرلیا تھا، جمعہ کو اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی، جس کے تحت اسے کم از کم 6سال سزا کاٹنا ہوگی۔ ملزم کے خلاف مقدمے کی کارروائی پہلی مرتبہ انگلینڈ اور ویلز میں ٹی وی پر دکھائی گئی۔ جج مارک لوکرافٹ نے ملزم کے ارادوں سے آگاہ ہونے کے بعد انسداد دہشت گردی پروگرام کو اس سے آگاہ کرنے پر ملزم کی ماں کی تعریف کی۔ جج نے کہا کہ یہ اگرچہ بہت مشکل کام تھا لیکن ملزم کی ماں نے بالکل درست کام کیا۔ ملزم کے وکیل نے عدالت کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ ملزم انتہاپسندی ترک کرنے کی راہ پر چل پڑا تھا لیکن جج نے اس استدلال کو قبول نہیں کیا۔ جج نے کہا کہ ملزم کو غیر مسلموں کے خلاف اکسایاگیا اور وہ دوسرے انتہاپسندوں کے ساتھ رابطے میں تھا، جو اپنے اصل نام چھپانے کیلئے عرفیت استعمال کرتے تھے اور اس نے اپنی فیملی اور مسجد میں دوسرے لوگوں کی جانب سے انتہاپسندی کے خلاف انتباہات کو بھی نظر انداز کردیا تھا۔ میٹروپولیٹن پولیس کے انسداد دہشت گردی کمان کے سربراہ ڈومنک مرفی نے کہا کہ ماتھیو کنگ کی آن لائن سرگرمیوں سے اس کے رویئے میں شدت کااندازہ ہوتا تھا اور مجھے یقین ہے، وہ دہشت گردانہ حملوں کیلئے تیار تھا۔ انھوں نے کہا کہ عوام کی حمایت اور افسران کی موثر تفتیش کے بغیر ہم اس طرح کی کارروائیوں کو نہیں روک سکتے۔ اوائل عمری میں ہی ملزم منشیات کا عادی ہوگیا تھا اور اس کےجارحانہ طرز عمل کی وجہ سے اسے اسکول سے نکال دیا گیا تھا، جس کے بعد اس نے 2020 میں 16 سال کی عمر میں ہی تعلیم ہی ترک کردی تھی اور اسلام میں دلچسپی لینا شروع کردی تھی، اس نے مسجدوں میں جانا اور اس نے یو ٹیوب پر مسلمانوں کی ویڈیو دیکھنا شروع کردی تھیں۔ مئی 2021 میں اس کی فیملی نے محسوس کیا کہ وہ انتہا کو پہنچ گیا ہے، اس کی ماں کو اس بات پر تشویش پیدا ہوئی کہ وہ آن لائن نفرت کو فروغ دینے والا میٹریل دیکھنے لگا تھا۔ اس دوران اس کی آن لائن ایک لڑکی سے دوستی ہوگئی، جس سے اس نے کسی امریکی یا برطانوی فوجی کو قتل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ میں شہید ہونا چاہتا ہوں، جب اس لڑکی نے ملزم کی حوصلہ افزائی کی تو ملزم نے اس سے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جہادیوں کا پیار زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ لڑکی سے آن لائن بات چیت کے دوران اس نے کہا کہ کسی فوجی پر تشدد کرنے، اس کی بے حرمتی کرنے اور اس کے جسم کے اعزا کاٹنے کے ارادے کا اظہار کیا۔ وہ ویڈیوز کے ذریعہ داعش کی تربیت دیکھتا تھا، جس میں خنجر اور مکے استعمال کئے جاتے تھے، ایک دفعہ ملزم اپنی بہن کے بیڈروم میں گھس گیا اور اپنی لڑائی والی یونیفارم پہن کر اپنی بہن سے سوال کیا کہ اس لباس میں وہ کیسا نظر آتا ہے۔ ملزم کنگ کو گزشتہ سال 18 مئی کو اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا، اس نے اپنا سابقہ اسلامی نام عبدل کلاشنکوف بتایا تھا۔