’ملیریا‘ اس سے عصابی نظام سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے

September 24, 2023

ڈاکٹر ضیاء الدین (جنرل فزیشن)

ملیریا خون کو متاثر کرنے والا مرض ہے جو کہ ایک پیرا سائیٹ سے متاثرہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے جسے ’’اینوفلیز ماسکیٹو ‘‘ کہتے ہیں۔ یہ مچھر اپنی خوراک انسانی خون سے حاصل کرتے ہیں اور اگر کوئی متاثرہ مچھر انسان کو کاٹ لے تو یہ بیماری انسان میں منتقل ہوجاتی ہے ۔ یہ بیماری بہت جلد ایک متاثرہ شخص سے دوسرے میں منتقل ہو جاتی ہے۔ اس لیے یہ بہت تیزی سے پھیلتی ہے اور اس بیماری کی نوعیت پیراسائٹس کی قسم پر منحصر ہوتی ہے۔

خون میں شامل ہونے کے بعد اس پیراسائیٹ کی تعداد بڑھنا شروع ہو جاتی ہے، اس پیراسائیٹ کی اصل جگہ انسان کا جگر ہوتا ہے۔ یہ پیراسائیٹ انسانی جگر میں بڑھنے کے بعد دوبارہ خون میں شامل ہو جاتا ہے اور یہ خون میں شامل ہونے کے بعد خون کے سرخ خلیات کو ختم کرنے لگتا ہے۔ 24 سے 48 گھنٹوں میں ہی یہ پیراسائیٹ سرخ خلیات کو پھاڑنے لگتے ہیں۔ جب تک اس بیماری سے بچنے کے لیے ادویات اور علاج شروع نہ کیا جائیں تب تک خون میں پیراسائیٹ کے پھیلنے کا عمل جاری رہتا ہے۔ اس پیراسائیٹ کی کل 100 اقسام ہیں جن میں سے انسان کو صرف پانچ اقسام ہی متاثر کر سکتی ہیں۔

مختلف پیراسائیٹ سے متاثر ہونے والے ملیریا کی پیچیدگیاں بھی مختلف ہوتی ہیں۔ مزید یہ کہ ان پانچ اقسام میں سے بھی 2 اقسام کا پیراسائیٹ زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ان دو خطرناک پیراسائیٹ میں سے ایک کا نام ’’پالزموڈیم فالسیپارم‘‘ ہے جو کہ افریقا میں پایا جاتا ہے اور اس پیراسائیٹ سے موت بھی فوری واقع ہو سکتی ہے۔ اس کی دوسری قسم ’’پلازموڈیم وائیواکس ‘‘ہے جو اس نوعیت کی خطرناک ہے کہ تین سال تک جگر میں رہ سکتی ہے، جس کی وجہ سے بار بار ملیریا کا حملہ ہونے لگتا ہے۔

اس بیماری میں عام طور پر شدید بخار کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر اس کی بروقت تشخیص نہ ہو تو مرض جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ملیریا میں سب سے زیادہ اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے ۔ بخار کے ساتھ شدید سردی کاسامنا بھی کرنا پڑتا ہے ۔بھوک کم لگتی ہے، جس کی وجہ سے جسم میں درد اور پٹھے کھنچاؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، اس کے علاوہ ہاضمہ کا نظام بھی خراب ہو سکتا ہے اور متلی کی کیفیت بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ جن لوگوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے وہ ملیریا کا شکار آسانی سے ہو جاتے ہیں۔

…… علامات……

ملیریا کی علامات مچھر کے کاٹنے کے تقریباً18 دن بعد ظاہر ہوتی ہے ۔ ابتدائی علامات میں ٹھنڈے اور گرم پسینے، شدید سردی کی کیفیت، کپکپاہٹ اور تیز بخار شامل ہیں۔ اس پیراسائیٹ کی علامات کا ظاہر ہونے کا دورانیہ پلازموڈیم کی اقسام پر منحصر ہوتا ہے۔ دوسری قسم کے پلاسموڈئیم انفیکشن کی علامات ظاہر ہونے میں وقت لیتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ علامات مختلف پیراسائیٹ کی وجہ سے ہر انسان میں مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔ ملیریا کی ابتدائی علامات بیماری کی شدید نوعیت کی علامات سے مختلف ہوتی ہیں۔

اس بیماری کے بڑھنے کی شدت کے ساتھ ساتھ جسم کے مختلف اعضاء بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یہ مرض اس حالت میں مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اس میں تیز بخار چڑھتا ہے اور اسی کے ساتھ ہی جسم شدید کپکپاہٹ کا شکار رہتا ہے، شدید سردی لگتی ہے۔

ملیریا کی شدت بڑھ جائے تو آنکھیں بھی پیلی پڑ جاتی ہیں ۔جسے ’’جانڈس ‘‘ کہتے ہیں۔ ابتدائی مراحل اور مناسب نوعیت کی بیماری میں اعضاء کے افعال میں کوئی کمی نہیں آتی اور علامات روزانہ 6 سے 10 گھنٹوں کے وقفے سے نمودار ہوتے ہیں۔ مختلف اقسام کے پیراسائیٹس مختلف نوعیت کے مرض کا باعث بنتے ہیں، تاہم بغیر علاج کے ہلکی نوعیت والی بیماری بھی شدت پکڑ سکتی ہے ۔

……علاج ……

اس مرض کا علاج دراصل جسم سے پیراسائیٹ کو ختم کرنے پر منحصر ہوتا ہے۔ کچھ مریضوں میں ملیریا کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن ان کے جسم میں انفیکشن پھیلا رہا ہوتا ہے۔

عام نوعیت کے مرض کے علاج کے لیےڈبلیو۔ایچ۔او ایکٹ (اے۔سی۔ٹی) تھراپی کا انتخاب بتاتی ہے جو کہ آرٹیمیسینن کے ساتھ مزید کسی ایک اور دوا پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ ادویات پیراسائیٹس کی تعداد کو ڈرامائی طور پر کافی کم کر دیتی ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ پیراسائیٹس اس دوا کے خلاف بھی مزاحمت اختیار کر رہے ہیں اور آرٹیمیسینن کے ساتھ ساتھ کسی اور طاقتور ڈرگ کا استعمال بھی لازمی ہو گیا ہے۔

ملیریا کا شکار ہونے والے مریض کو سب سے زیادہ وٹامن سی سے بھرپور پھل اور خاص طور پر جوسز استعمال کرنے چاہیے، کیوں کہ وٹامن سی مدافعتی نظام کی صحت کو بہتر بنانے اور برقرار رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ ملیریا کی تشخیص ہونے کے بعدوٹامن سی والے جوسز کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔