• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بریگزٹ پر بات کرنے میں ہچکچاہٹ، لب ڈیم ووٹرز لیبر پارٹی کی طرف جارہے ہیں، سرجان کرٹس

لندن، لوٹن ( شہزاد علی) پولنگ گرو سر جان کرٹس نے رائے دی ہے کہ لبرل ڈیموکریٹس کی جانب سے بریگزٹ کے بارے میں بات کرنے میں ہچکچاہٹ کے باعث لب ڈیمز ووٹرز لیبر پارٹی کی طرف جا رہے ہیں، جب کہ لب ڈیمز ٹوریز پر حملہ آور ہیں،پارٹی کو یورپ، یا دیگر بنیادی مسائل پر جرات مندانہ موقف اختیارکرنے سے فائدہ ہوگا، دوسری جانب یورپی یونین میں واپسی سے متعلق محتاط پوزیشن کے باعث لب ڈیم حامی پریشان ہیں جب کہ پارٹی قیادت کی توجہ دیگرشعبوں پر مرکوزہے۔ لب ڈیم کانفرنس سے قبل پارٹی لیڈر سر ایڈ ڈیوی نے کہا کہ یورپی یونین میں دوبارہ شمولیت فی الحال "میز سے باہر" ہے۔ بریگزٹ کسی زمانے میں پارٹی کا فیصلہ کن مسئلہ تھا لیکن بورن ماؤتھ میں اپنی کانفرنس میں لب ڈیمز دوسرے شعبوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، جس میں "خاندان دوست" پالیسیوں جیسے کہ والدین کی زیادہ چھٹی اور بچوں کی لچکدار دیکھ بھال شامل ہے۔ پارٹی کا پری منشور، جسے کانفرنس میں منظور اور ووٹ دیا جانا ہے، یورپی یونین کی رکنیت کو فوری ترجیح کے بجائے "طویل مدتی مقصد" کے طور پر بیان کرتا ہے۔ یہ محتاط پوزیشن پارٹی کے وفاداروں کے لیے اچھی نہیں ہے جن کا خیال ہے کہ لبرل ڈیموکریٹس کو ای یو میں تیزی سے واپسی کے لیے زور دینا چاہیے۔ ایک تقریب میں پروفیسر کرٹس نے تجویز پیش کی کہ پارٹی کو یورپ، یا دیگر بنیادی مسائل پر جرات مندانہ ہونے سے فائدہ ہوگا۔ اس تقریب کے بعد انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ رائے عامہ کے جائزوں میں ان کی موجودہ حیثیت کو دیکھتے ہوئے انہیں اگلے عام انتخابات میں اب بھی ایک زبردست چیلنج کا سامنا ہے۔_ انہوں نے کہا کہ لبرل ڈیموکریٹس نے کنزرویٹو کے زیر قبضہ نشستوں پر حال ہی میں سومرٹن اور فروم میں جیت کر ضمنی انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن کنزرویٹو کی پریشانیوں کے باوجود لب ڈیمز 2019 کے عام انتخابات میں حاصل کردہ پولز میں 12 فیصد سے زیادہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے ۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ موجودہ قومی رائے شماری کی بنیاد پر پارٹی ہاؤس آف کامنز میں تقریباً 30 نشستوں کی امید کر سکتی ہے، اس وقت ان کے پاس موجود تعداد سے دوگنا لیکن اتحاد سے پہلے کی طاقت سے ابھی بھی بہت کم ہے۔ پروفیسر کرٹس نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ  جب پارٹی نے کنزرویٹو پر اٹیک کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے، وہ شاید یہ محسوس کرنے میں ناکام رہی ہے کہ وہ لیبر کو ووٹ کھو رہی ہے۔ خاص طور پر، یہ ان لوگوں کے ووٹوں کو کھو رہی ہے جو لیبر کے لیے یورپی یونین کے اندر رہنا چاہتے ہیں جبکہ لیبر یہ بحث کر سکتی ہے کہ اس نے انخلا اور باقی رہنے والے ووٹروں کے درمیان بنیاد حاصل کر لی ہے۔ لبرل ڈیموکریٹس نے واضح طور پر یورپین یونین کے اندر رہنے کے خواہشمند ووٹرز کے درمیان زمین کھو دی ہے اور جو بنیاد انہوں نے لیو ووٹرز کے درمیان حاصل کی ہے وہ اس کی تلافی کے لیے کافی نہیں ہے_ حالیہ ہفتوں میں، لیبر نے یورپی یونین کی ریاستوں کے ساتھ قریبی تعلقات پر بات کرنے کے لیے خاموشی کے موثر عہد سے یورپ کے بارے میں اپنی پوزیشن تبدیل کر دی ہے گزشتہ ہفتے، لیبر لیڈر سر کیر سٹارمر نے ہجرت پر بات کرنے کے لیے نیدرلینڈ کا دورہ کیا اور پیرس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات کی۔ اور پالیسی کے لحاظ سے، لیبر EU-UK تجارتی معاہدے کو دوبارہ لکھنے اور یورپی ممالک کے ساتھ تعاون کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کرنے کی اپنی خواہش کے بارے میں اوپن ہے اس کے برعکس، لبرل ڈیموکریٹس برطانیہ کے لیے بریگزٹ کے بعد کے اپنے وژن کو بیان کرنے میں نسبتاً ہچکچاہٹ کا شکار ہے ۔

یورپ سے سے مزید