چھاتی کا سرطان

October 15, 2023

چھاتی کا سرطان خواتین کی صحت کو متاثر کرنے والا اہم مسئلہ ہے، جس کی تشخیص اور اس کے علاج کی جلد شناخت کاری کی ضرورت ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال پاکستان میں تقریباً ہزاروں خواتین کو بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب تغیرات نامی تبدیلیاں جین میں ہوتی ہیں جو خلیوں کی نشوونما کو منظم کرتی ہیں۔ تغیرات خلیوں کو غیر کنٹرول شدہ طریقے سے تقسیم اور ضرب لگاتے ہیں۔

چھاتی کا کینسر چھاتی کے خلیوں میں تیار ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ’’ تو لوبولس‘‘ یا’’ چھاتی کی نالیوں‘‘ میں بنتا ہے۔ لوبول وہ غدود ہیں جو دودھ پیدا کرتے ہیں اور نالیاں دودھ کو غدود سے نپل تک پہنچاتے ہیں۔ کینسر آپ کے چھاتی کے اندر فیٹی ٹشو یا ریشہ دار کنکشی ٹشو میں بھی ہوسکتا ہے۔کینسر کے بے قابو خلیات اکثر چھاتی کے دوسرے صحت مند ٹشو پر حملہ کرتے ہیں اور بازوؤں کے نیچے لمف نوڈس تک جا سکتے ہیں۔ لمف نوڈس ایک بنیادی راستہ ہے جو کینسر کے خلیوں کو جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اکتوبر کو’’ بریسٹ کینسر‘‘ کی آگاہی کے مہینہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔

…خطراتی عوامل…

چھاتی کے سرطان کے حوالے سے عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ مرض صرف عورتوں میں ہوتا ہے، جب کہ ایسا نہیں ہے، یہ مرض مردوں میں بھی ہو سکتا ہے۔ عورتوں کو بریسٹ کینسر ہونے کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، اس لیے یہ مرض عورتوں میں ہی زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

……عمر ……

بڑھتی عمر ایک خطرے کا عامل ہے ،40 سال سے کم عمر کی خواتین میں اس مرض کا خطرہ کم ہو تا ہے ،تاہم بڑھتی عمر میں اس مرض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

خاندانی پس منظر

بریسٹ کینسر کے اسباب میں سب سے بڑا سبب جینز کی تبدیلی ہے، اگر کسی کے خاندان میں بریسٹ کینسر کے مریض ہوں تو دوسرے لوگوں کے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

……ذاتی صحت ……

اگر کسی کو ایک بریسٹ میں کینسر کی تشخص ہوجائے تو دوسرے میںاس کے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

٭ریڈی ایش٭حیض کا جلدی آنا٭دیر سے حیض کا بند ہونا٭موٹاپا٭نیکوٹین اور الکوحل کا استعمال٭ہارمون تبادلہ تھراپی۔

…… اقسام……

چھاتی کے کینسر کی کئی مختلف اقسام ہیں۔

٭ڈکٹل کارسنوما: یہ دودھ کی نالی سے شروع ہوتا ہے اور یہ سب سے عام قسم ہے۔

٭لوبولر کارسنوما: یہ لوبولس میں شروع ہوتا ہے۔

حملہ آور چھاتی کا کینسر اس وقت ہوتا ہے جب کینسر کے خلیے لوبولس یا نالیوں کے اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں اور قریبی ٹشو پر حملہ کرتے ہیں۔ اس سے جسم کے دوسرے حصوں میں کینسر پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔نان انویسو چھاتی کا کینسر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کینسر اپنی اصل جگہ کے اندر رہتا ہے ،دوسرے حصوں میں پھیلا نہیں ہوتا، تاہم یہ خلیات بعض اوقات ناگوار چھاتی کے سرطان کی طرف بڑھ سکتےہیں۔

…… علامات ……

چھاتی کے سرطان کی ہر قسم مختلف علامات کا سبب بن سکتی ہے۔ ان میں سے بہت سی علامات ایک جیسی ہیں ، لیکن کچھ مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔ چھاتی کے عام سرطان کی علامات مندرجہ ذیل ہیں۔

٭چھاتی یا بغلوں میں گلٹی نمودار ہونا ٭چھاتیوں کے سائز یا ساخت میں تبدیلی ٭چھاتی میں جلد کی تبدیلی ٭نپل کا دھنس جانا یا اس میں سے مواد کا نکلنا ٭چھاتی پر ایک نیا نپل نموار ہونا ٭چھاتیوں کی جِلد سرخ ہو جانا ٭چھاتی میں درد ہونا ٭نپل سے رطوبت بہنا، کچھ کیسز میں خون بھی بہہ سکتا ہے ۔

…… تشخیص ……

چھاتی کے سرطان کی تصدیق کے لیے مندرجہ ذیل ٹیسٹزکیے جاتے ہیں۔

٭میمو گرافی٭الٹرا سائونڈ٭بایوپسی

بایوپسی بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے اہم ہوتی ہے، اس میں چھوٹی گلٹی کا نمونہ لیا جاتا ہے اور تصدیق کیا جاتا ہے کہ یہ گلٹی کینسر کی ہے یا نہیں۔ کچھ ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بایو پسی سے بریسٹ کینسر پھیلا سکتا ہے ،جب کہ ایسا نہیں ہوتا بایو پسی برسیٹ کینسر کو پھیلانے کا ذریعہ نہیں بلکہ یہ اس کی بروقت تشخص کا طریقہ ِکار ہے اورا س سے 90 فی صد جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

…… اسٹیجز……

چھاتی کےسرطان کے چار اسٹیجز ہوتے ہیں ،اگر اس کی تشخص پہلے یا دوسرے مرحلے میں ہو جائے تو یہ پے چیدہ شکل اختیار نہیں کرتا ، لیکن اگر اس کی تشخیص تیسرے یا چوتھے مرحلے میں ہو تو یہ مرض کافی پیچیدہ شکل اختیار کر لیتا ہے۔

……پہلا اسٹیج……

چھاتی کے کینسر کےپہلے اسٹیج میں چھاتی میں ایک چھوٹی سی گلٹی بنتی ہے اور درد بھی محسوس ہوتا ہے۔ پہلے اسٹیج پر یہ بیماری چھاتیوں کو نقصان پہنچانا شروع کرتی ہے۔

……دوسرا اسٹیج……

اس بیماری کے دوسرے مرحلے میں چھاتی یا بغلوں میں نمودار ہونے والی گلٹی کا سائز بڑا ہونے لگتا ہے اور اس گلٹی کی جڑیں بھی پھیلنا شروع ہو جاتی ہیں۔گلٹی کا سائز کافی بڑھ جاتا ہے۔

……تیسرا اسٹیج……

تیسرے مرحلے میں یہ جسم کے دوسرے حصوں کو متاثر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس مرحلے کے دوران اس کے اثرات لمف نوڈز تک آ جاتے ہیں۔ لمف نوڈ گردن کی ہڈی اور بغل تک کے حصے کو کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ تیسرے مرحلے میں بریسٹ کینسر کے اثرات بیرونی جِلد پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

……چوتھا اسٹیج……

اس مرض کی چوتھی اسٹیج کو سب سے زیادہ خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔ چوتھی اسٹیج کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ چھاتی کا سرطان ان چھاتی کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں جیسا کہ ہڈیوں، پھیپھڑوں، جگر، اور دماغ کو متاثر کرنا شروع کر چکا ہے۔ اگر اس اسٹیج میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہو تو مریض کی جان بچانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

بریسٹ کینسر کی روک تھام

٭خود جائزہ:ہر مہینے اپنے بریسٹ کا باقاعدگی سے جائزہ کرنا۔

٭میمو گرام:آپ کی عمر اور خطرے کے عوامل پر مبنی توجیہات کے مطابق میموگرام کی اسکریننگ کرائیں۔ عام طور پر خواتین میں میموگرام اسکریننگ کی عمر 40 سال ہے۔

٭ وزن کو قابو کرنا، ورزش کرنا اور صحت مند خوراک لینا

٭ بریسٹ فیڈنگ ٭ الکوحل اور تمباکو سے گریز کرنا

٭ خاندانی تاریخ کو جانیں

بریسٹ کینسر کو ابتدائی مراحل میں جاننے کی اہمیت

علاج کی کامیابی:۔ابتدائی مراحل میں کینسر کا علاج عام طور پر کامیاب ہوتا ہے۔

زندگی کی مدت:۔ابتدائی مراحل میں شناخت کرکے اس کی زندگی کی مدت بڑھ سکتی ہے۔

علاج کی سطح کم کرنا:۔ابتدائی بریسٹ کینسر کے علاج میں کیمو تھراپی سےبچا جاسکتا ہے۔

……علاج……

چھاتی کے سرطان کا علاج مریض کی مرحلہ پر منحصر ہوتا ہے اور اس کے مطابق علاج کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس میں چند طریقوں کے بارے میں بتا یاجارہا ہے۔

٭سرجری٭کیموتھراپی٭ریڈیو تھراپی٭ٹارگیٹڈ تھراپی اور دوسرے علاج کے طریقے شامل ہوتے ہیں۔

کیموتھراپی بریسٹ کینسر کے علاج کا اہم جز

کیموتھراپی بریسٹ کینسر کے علاج میں اہم کردار ادا کرتی ہے ،کیوں کہ یہ خرابی کے خلاف موثر جنگ لڑتی ہے، اس کےسائیڈ افیکٹس کو اکثر موقعے پر مطالعے سے منظور کرکے قابو کیا جاسکتا ہے، جب کہ اس کے فوائد بریسٹ کینسر کے علاج میں بہت اہم ہوتے ہیں۔ کیموتھراپی کے سائیڈ افیکٹس سے ڈرنے کے بجائے اپنے معالج سے رہنمائی حاصل کریں، تاکہ آپ کی صحت کو بہتر بنایا جاسکے اور چھاتی کےسرطان کو شکست دی جاسکے۔