قومی اثاثے برائے فروخت

November 30, 2023

تحریر:ہارون نعیم مرزا…مانچسٹر
بدترین معاشی بدحالی ، بیروزگاری ، سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کیلئے جہاں پاکستان کی نگراں حکومت اپنی توانائیاں صَرف کر رہی ہے وہیں آئی ایم ایف کا دبائو اور ٹیکس کی شرح میں مسلسل اضافے کے مطالبے نے نئے بحرانوں کو جنم دیا ہے ملک کے منافع بخش ادارے مسلسل خسارے کا شکار ہو رہے ہیں اسی صورتحال کے پیش نظر حکومت پی آئی اے ،ریلوے جیسے بڑے اداروں کی نجکاری کا ارادہ رکھتی ہے مگر شو مئی قسمت ان کا مارکیٹ میں کوئی خریدارنہیں مل رہا جو تباہ حال اداروں کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کا رسک لے، وطن عزیز میں 1990ء سے شروع کیا جانے والا نجکاری کا عمل متنازع، غیر شفاف اور کرپشن و اقرباء پروری کا ذریعہ اور ملک و قوم کیلئے خسارے کا سودا رہا ہے ماضی میں نجکاری کمیشن کے کئی سابق چیئرمین گرفتار ہوئے یا ان کے خلاف سنگین الزامات لگے اور نجکاری کے پروگرام کے تحت قومی اثاثے خریدنے والے بہت سے افراد گرفتار ہوئے یا ملک سے فراربھی ہوئے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دور میں بھی نجکاری کا عمل جاری رہا، ایک بار پھر اداروں کی نجکاری کا عمل جاری ہے مگر اداروں کو لینے کے لیے کوئی تیار نہیں‘دوسری طرف آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو نجکاری کے عمل میں کسی اثاثے کی فروخت یا اسے بند کرنے پر کوئی مشورہ نہیں دیا جا رہا آئندہ پیکیج کیلئے درکار اقدامات کی فہرست تیار کی جارہی ہے حقائق جلد سامنے آئیں گے ۔الیکشن کے بعد کی حکومت کیلئے بھی ٹاسک کی فہرست بنائی جارہی ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف کسی اثاثے کو فروخت کرنے کیلئے حکومت پر دبائو نہیں ڈال رہا، یہ فیصلہ حکومت کا اپنا ہوگانہ ہی آئی ایم ایف پاکستان کیلئے ٹیکس ،نجکاری اور انرجی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی حد مقرر نہیں کر رہا ہے پاکستان میں بعض عناصر کو ملکی اثاثوں کی نجکاری میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی ہوتی ہے۔ آج کل پی آئی اے ان کے نشانے پر ہے صبح شام خبریں گردش میں ہیں کہ جیسے پی آئی اے دیوالیہ ہو گئی ہے مگر یہ مہم کیوں چلائی جا رہی ہے، اس کے پس پردہ حقائق ہیں کیا اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں مہم چلائی جارہی ہے کہ پاکستان کی قومی ہوائی کمپنی کو جیسے تیسے فروخت کیا جائے، پی ٹی سی ایل کا ادارہ کیوں اور کسی کو دیا گیا، کیا اس غیر ملکی پارٹی نے ادارے کی فروخت کی قیمت ادا کر دی ہے اس پارٹی نے آج تک مبینہ طو رپر پوری رقم ادا نہیں کی ہے ،اگر آج تک پوری قیمت ادا نہیں ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے اور کون سزا وار ہوگا مسلم کمرشل بینک ، حبیب بینک، الائیڈ بینک، یونائٹڈ بینک ( یو بی ایل) اور درجنوں درجنوں دیگر ادارے اونے پونے داموں میں فروخت کر دئیے گئے ماضی میں بھی پاکستان کے ڈیفالٹ کا واویلا ڈال کر قومی اثاثہ جات کو تیزی کے ساتھ فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا شندتھی کہ 2پاور پلانٹس کو قطر کی حکومت کو براہ راست فروخت کردیے جائیں گے مگر ناگزیر وجوہات کی بنا پر معاملہ ٹل گیا ،پاکستانی ذرائع ابلاغ پریہ خبر گردش کر رہی ہے کہ محکمہ نجکاری کے مطابق مستقبل میں 27 قومی اداروں کی نجکاری کی جائے گی نجکاری کے عمل میں تونائی سے منسلک 14 قومی اداروں، ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے 4 قومی اداروں، فنانشل سیکٹر سے 4 قومی اداروں، صنعتی سیکٹر سے 4 قومی اداروں جبکہ ہوا بازی سیکٹر سے منسلک ایک قومی ادارے کی نجکاری ہو سکتی ہے،اعدادو شمار کے مطابق جنوری 1991 سے جون 2022 تک 178 سرکاری اداروں کی نجکاری کی جا چکی ہے، ان 178 سرکاری اداروں کی نجکاری سے 649 ارب 11 کروڑ 40 لاکھ روپے حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع ہوئے۔