کینیڈا میں مالیاتی ادارے سے سودی قرضہ لے کر گھر و دیگر اشیائے ضرورت خریدنا

December 01, 2023

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ میں ٹورنٹو، کینیڈا میں رہتا ہوں، میرا سوال کینیڈا میں بلاسودی رہن (mortgage) مالی امداد (financing mechanism) کے طریقہ کار سے متعلق ہے۔ مارکیٹ میں ہمارے پاس بہت سارے آپشن دستیاب ہیں، جنہیں "اجارہ" اور "مشارکہ" کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ روایتی کنوینشنل بینکوں سے پیسہ لیتے ہیں یا ممبر بنا کر پیسہ جمع کرتے ہیں، اس کے بعد جو لوگ رہن رکھ کر قرض لینا چاہتے ہیں یا انہیں کسی پراپرٹی کی خریداری کے لیے مالی معاونت کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ان سے 20 فیصد قیمت لے کر انہیں مطلوبہ رقم بطورِ قرض فراہم کردیتے ہیں، جس کی ادائیگی انہیں مساوی ماہانہ قسطوں میں کرنی ہوتی ہے۔

اس مقصد سے ان کو بیس فیصد رقم بطور ایڈوانس ادا کی جاتی ہے، اس ادائیگی کے بعد قرض کی بقیہ رقم کو مساوی ماہانہ اقساط پر تقسیم کرکے مطلوبہ رقم جائیداد خریدنے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو بطور قرض فراہم کرتے ہیں۔ گاڑیوں کی خریداری کے لیے مالی اعانت میں، پہلے اضافی رقم (سود) بطورِ ایڈوانس وصول کی جاتی ہے، باقی اصل قیمت مساوی اقساط پر ادا کی جاتی ہے۔ یا اضافی رقم (سود) + اصل قیمت کو ساتھ ملا کر ماہانہ مساوی اقساط بنادی جاتیں ہیں۔ اس طرح کی لین دین کار ڈیلر کرتے ہیں اور انہیں اپنی گاڑیوں کی پوری قیمت بینک یا قرض فراہم کرنے والے ادارے سے مل جاتی ہے اور خریدار کو باقی قسطیں بینک یا مالی معاونت کرنے والے ادارے کو اپنے معاہدہ کے مطابق ادا کرنا پڑتی ہیں۔ اس طرح کی لین دین کرنے کے لیے کچھ ڈیلروں کے اپنے مالیاتی ادارے بھی ہوتے ہیں۔

میں ذاتی طور پر اللہ تعالیٰ کی گرفت میں سودی لین دین کی بناءپر نہیں آنا چاہتا اور نہ ہی سودی لین دین کی وجہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ سے لڑنا چاہتا ہوں۔ لہٰذا میری آپ سے درخواست ہے کہ میری راہنمائی فرمائیں کہ میں سود سے کس طرح بچتے ہوئے اس طرح کی لین دین کرسکتا ہوں اور شریعت میں اس کے لیے کیا اصول و ضوابط مقرر کیے گئے ہیں؟

جواب:۔مذکورہ مالیاتی اداروں سے قرضہ لے کر گھر و دیگر اشیاء کی خریداری اور قرضہ کی اصل رقم سے زائد رقم کی ادائیگی سود ہے ، لہٰذا مذکورہ بالا معاملہ سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز و حرام ہے، مسلمانوں کو چاہیے کہ بینک سے قرضہ لے کر گھر خریدنے کے بجائے شریعتِ اسلامیہ کے اصولوں کے مطابق جائز طریقہ اختیار کرنے کی کوشش کریں۔

مثلاً: بینک یا مالیاتی ادارہ کی انتظامیہ سے بات کی جائے کہ اگر وہ مطلوبہ گھر اصل مالک سے پہلے خود خرید لے، بایں معنیٰ کہ وہ مالیاتی ادارے کے ضمان میں آجائے، پھر وہ گھر متعین نفع کے اضافہ کے ساتھ قسطوں پر آپ کو فروخت کردے، اس طور پر کہ قسط کی تاخیر کی صورت میں مقررہ مجموعی رقم پر کسی بھی عنوان سے اضافہ وصول نہ کیا جائے۔ اس طریقے سے اگر مالیاتی ادارہ سودا کرنےپر تیار ہوجاتا ہے تو آپ کینیڈا میں اپنے لیے گھر یا دکان و گاڑی و دیگر اشیائے ضرورت خرید سکتے ہیں۔ غیر مسلم ممالک میں بھی سودی لین دین کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔