• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھ رہنماؤں کا قتل، امریکی سیکورٹی اداروں پر سوال اٹھ کھڑے ہوئے

لندن (جنگ نیوز) امریکی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ انھوں نے امریکہ اور کینیڈا میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو قتل کرنے کے مبینہ منصوبے میں ایک انڈین باشندے پر فرد جرم عائد کی ہے۔ ادھر وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے ترجمان نے انڈیا کو علاقائی شراکت دار کہتے ہوئے ان الزامات کو سنجیدہ قرار دیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ان الزامات کی کڑیاں اس سال کینیڈا میں سکھ کینیڈین شہری کے قتل ساتھ بھی جوڑے گئی ہیں۔ اس ساری صورتحال میں یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ اس شہری کے قتل سے پہلے امریکہ کو اس منصوبے کے بارے میں کیا معلومات تھیں۔ چیک ریپبلک میں امریکی درخواست پر گرفتار انڈین شہری نکھل گپتا پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کا نشانہ کینیڈین دہری شہریت کے حامل گرو پتونت سنگھ پنوں تھے۔ اس سال ستمبر میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین شہری اور سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیب سنکھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا جس کی انڈیا نے تردید کی تھی۔ جب کینیڈین وزیر اعظم نے الزام لگایا تھا تو ان کا قریبی اتحادی امریکہ خاموش تھا۔ امریکی اہلکاروں نے خدشات ظاہر کیے تھے لیکن جسٹن ٹروڈو کے ساتھ ہم آواز نہیں ہوئے تھے نہ ہی انڈیا کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اب ہمیں یہ پتا ہے کہ انڈیا میں ہونے والی جی 20 سربراہی کانفرنس کے بعد جب کینیڈا کے وزیر اعظم نے عوامی سطح پر یہ الزام لگایا تھا تو اس سے کئی ہفتے قبل امریکی حکام کو اس منصوبے سے منسلک تحقیقات کا علم تھا۔ ایک سینیئر امریکی اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جی 20 کے دوران انڈین وزیر اعظم نریندر مودی سے اس معاملے پر تشوید کا اظہار کیا تھا۔
یورپ سے سے مزید