امریکی پابندی مسترد!

April 22, 2024

چالیس ہزار سے زائد نہتے فلسطینی بچوں، عورتوں، جوانوں اور بوڑھوں کے خون سے ہاتھ رنگنے میں اسرائیل کی تباہ کن ہتھیاروں، جنگی جہازوں اور ڈالروں کی بارش کے علاوہ اقوام متحدہ میں ویٹو کے بے محابا استعمال سے عملی مدد کرنے کے بعد دنیا کے خودساختہ خدائی فوجدار امریکہ نے اگلا وار پاکستان پر کیا ہے اور اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کیلئے سامان فراہم کرنے کے الزامات میں چین کی تین اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ پاکستان نے ایکسپورٹ کنٹرول پالیسی کے اس سیاسی استعمال کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسی پابندیاں ماضی میں بھی بغیر کسی ثبوت کے لگائی جاتی رہی ہیں جبکہ خود پابندیاں لگانے والے کئی پسندیدہ ممالک کو بڑی ٹیکنالوجی کی فراہمی میں استثنا دیتے رہے ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس دوغلے پن کو آشکار کرتے ہوئے ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کیلئے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کیلئے ایک معروضی میکانزم کی غرض سے متعلقہ فریقوں کے مابین تبادلہ خیال ضروری ہے۔ امریکی بیان کے مطابق بیلاروس کے ٹریکٹر پلانٹ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی میزائل پروگرام کیلئے ٹرکوں کے چیسز فراہم کرتا ہے اور یہ چیسز ان ٹرکوں میں استعمال ہوتے ہیں جنہیں بیلسٹک میزائل پروگرام کے سپورٹ سسٹم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک اور کمپنی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ فلامنٹ کی وائنڈنگ مشین دیتی ہے جو راکٹ موٹر میں استعمال ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ ویری فکیشن میکانزم پر بات چیت کیلئے تیار رہتا ہے تاکہ ایکسپورٹ کنٹرول کے امتیازی اطلاق سے جائز کمرشل صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔ ترجمان نے کہا کہ تجارتی اداروں کی اس طرح کی فہرستیں ماضی میں بھی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزام میں بغیر کسی ثبوت کے سامنے لائی جاتی رہیں یہاں تک کہ ان میں شامل اشیا کنٹرول لسٹ میں شامل بھی نہیں تھیں۔ اس کے باوجود ان کا حوالہ ضروری سمجھا گیا ۔ ہم نے کئی بار نشاندہی کی کہ اشیا قانونی اور تجارتی استعمال کیلئے ہیں جن پر برآمدی کنٹرول کا اطلاق نہیں ہوتا۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ جوہری عدم پھیلائو پر سخت کنٹرول کا دعویٰ کرنے والوں نے بعض ممالک کیلئے جدید فوجی ٹیکنالوجی کیلئے لائسنسنگ کی شرط ختم کر دی ہے۔ اس کی وجہ سے علاقائی عدم مساوات میں اضافہ کے ساتھ جوہری عدم پھیلائو اور علاقائی امن و سلامتی کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ امریکہ اپنے حلقہ بگوش ملکوں کیلئے جن کا وجود بھی اسی کی سازشوں کا نتیجہ ہے کس طرح فوجی مدد کر رہا ہے اس کا ایک مظاہرہ امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے ہفتہ کو یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کیلئے 95ارب ڈالر کی سکیورٹی امداد کی منظوری ہے جس کی امریکی اپوزیشن نے بھی شدید مخالفت کی ہے۔ امداد کا یہ بل اب سینٹ کو بھیجا جائے گا۔جو اس کی حتمی منظوری دے گا جو تقریباً طے شدہ امر ہے ۔ یاد رہے کہ یوکرین اس وقت روس ، تائیوان ، چین اور اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگ آزماہے اور امریکہ ان تینوں کی دامے، درمے، سخنے مدد کر رہا ہے جبکہ دنیا کو خود امن کا درس دے رہا ہے۔ اسرائیل اس سرزمین کے اصل وارثوں یعنی فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہے اور امریکہ یہ انسانیت کش جنگ بند کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ وہ مسلسل جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کر رہا ہے۔ اس پس منظر میں پاکستان کو تجارتی اور پرامن مقاصد کیلئے تکنیکی مدد فراہم کرنے والی چینی اور بیلا روسی کمپنیوں پر پابندی امریکہ کے سامراجی رویے کا ایک اور بڑا مظاہرہ ہے۔