تنخواہوں کی عدم ادائیگی، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری، جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ پر دھرنا

April 23, 2024

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام مسائل کے حل کے لئے احتجاج کاسلسلہ جاری رہا، صوبائی بجٹ میں کم ازکم دس ارب روپے اور مرکزی حکومت ملک بھر کی جامعات کے لئے کم ازکم 500 ارب روپے مختص کرنے کامطالبہ،تفصیلات کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام گزشتہ چار ماہ کی تنخواہوں ،پنشنز و ریسرچ سنٹرز کے اساتذہ اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور دیگر منظور شدہ الاؤنسز کی عدم ادائیگی کے خلاف 40 ویں روز بھی یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا زیرصدارت شاہ علی بگٹی صدر بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن دیاگیا، دھرنے سے شاہ علی بگٹی، پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ،نذیر احمدلہڑی، فریدخان اچکزئی، سینئر پروفیسر ڈاکٹر خالد جانی، سید شاہ بابر اور حافظ عبدالقیوم شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین اپنے جائز اور بنیادی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشن کے لئے گزشتہ 40 روز سے احتجاج کررہے ہیں لیکن مرکزی و صوبائی حکومت اور ایچ ای سی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہیں۔ مقررین نے کہاکہ اب تو بلوچستان حکومت کی کابینہ کے وزراء نے بھی حلف اٹھا لیا لہٰذا جلد وزیر اعلیٰ کے اعلان کے مطابق فنانس ڈیپارٹمنٹ جامعہ بلوچستان کے لئے مطلوبہ فنڈز جاری کرے اور ایچ ای سی اسلام آباد کو بھی جامعہ بلوچستان کے لئے سالانہ فنڈ کی آخری انسٹالمنٹ کے ساتھ ساتھ اضافی رقم فوری جاری کرنا چاہیے،مقررین نے مطالبہ کیا کہ مالی بحران کا مستقل حل نکالنے کےلئے صوبائی حکومت آنے والے سالانہ صوبائی بجٹ میں کم ازکم دس ارب روپے اور مرکزی حکومت ملک بھر کی جامعات کے لئے کم ازکم 500 ارب روپے مختص کرے۔اس موقع پرجوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دینے کااعلان کیا جس میں پیر 22 اپریل دن ساڑھے گیارہ بجے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سریاب روڈ سے سیکرٹریٹ چوک اوروزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ تک لانگ مارچ کریگی اور وہاں دھرنا دیگی ، میڈیا سمیت سول سوسائٹی کے ممبران سیاسی جماعتوں اور دیگر سے بھی احتجاج میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔