پیشگی وارننگ کے باوجود کسٹمز اہلکاروں نے جان خطرے میں ڈالی

April 23, 2024

پشاور( ارشدعزیز ملک ) پولیس کی پیشگی وارننگ کے باوجود ڈیرہ میں کسٹمزاہلکاروں نے رات کو گشت کرتے ہوئے اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔ ڈی پی او ڈی آئی خان کے خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ کسٹمز کو 19 اپریل 2024 کو مطلع کیا گیا تھا کہ وہ 18اپریل 2024کو ہونے والے پہلے واقعے کے بعد کسی بھی دوسرے واقعے سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں لیکن کسٹمز اہلکار وں نے رات کو گشت سے قبل پولیس کو کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں دی جس کے باعث تین کسٹمز اہلکار شہید ہوگئے ۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈی آئی خان ناصر محمود نے تصدیق کی کہ پہلے واقعے کے بعد تحریری درخواست کے باوجود پولیس کو اطلاع نہیں دی گئی۔ کسٹم کلکٹر ڈی آئی خان کرم الٰہی کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں لیکن بعض اوقات کارروائی کرنے میں کم وقت ہوتا ہے ڈ ی پی او نے کہا کہ پولیس کسٹمز حکام سے تعاون کے لئے تیار ہے اسی لئے تجویز دی تھی کہ پولیس کے تھانوں اورچیک پوسٹوں کے قریب کسٹمز اہلکار بھی چیکنگ کریں انھوں نےکہا کہ 20اپریل کو پولیس کو کسٹمز کی چیکنگ کے حوالے سے کوئی اطلا ع نہیں تھی۔کسٹمز اہلکار پولیس اسٹیشن سے 3 کلومیٹر دور تھے ۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈیرہ اسماعیل خان کی جانب سے 19 اپریل کو کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ ڈی آئی خان کو ایک مراسلہ جاری کیا گیاتھا جس میں کہا گیا کہ ڈسٹرکٹ پولیس ڈی آئی خان 18 اپریل 2024 کو پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر آزمائش میں شہدا کے ورثاء اور افسران کے ساتھ کھڑی ہے۔ ڈی پی او نے خط میں کہا کہ یہ میری بھی ذمہ داری ہے کہ میں اپنے آپ کو علاقے میں مسلسل خطرے اور مخصوص سیکورٹی ماحول سے آگاہ کروں اور آپ سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی درخواست کروں۔خط میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی اورعملے کی نقل و حرکت روزمرہ کے معمولات کا حصہ نہ ہو۔،فیلڈ سٹاف معمول کے سٹاپ اوور ایریاز کوَختم کرے اور نقل و حرکت کے دوران زیادہ سے زیادہ احتیاط کو یقینی بنایا جائے ۔اپنےعملے کی حفاظت کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کرنے کو یقینی بنائیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی موبائل گاڑیاں اپنی معمول کی چیکنگ صرف مرکزی سڑک پر واقع پولیس چوکیوں پر کریں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں متعلقہ تھانے کے ساتھ ساتھ اس دفتر کو بروقت کارروائی کے لیے پیشگی اطلاع دیں کسٹم کلکٹر ڈی آئی خان کرم الٰہی کا کہنا ہے۔یہ معمول کی تبدیلی نہیں تھی۔احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔یہ ایک محدود معلومات پر مبنی آپریشن تھا جس میں کسٹمز کا عملہ باقاعدگی سے جوابی فائرنگ کرکے دشمن کو بھاگنے پر مجبور کرتا تھا، ورنہ ایسے واقعات میں وہ مرنے والوں سے اسلحہ بھی چھین لیتے تھے۔یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس اور فوج کو ایسے واقعات کا سامنا رہا ہے۔ کسٹمز عام طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں لیکن بعض اوقات معلومات حاصل کرنے اور اس پر کارروائی کرنے میں کم وقت ہوتا ہے۔ ضرورت کے مطابق محدود کارروائی ضروری ہو جاتی ہے۔ کسٹمز کے کام کی قسم اور اس کے علاقے میں یہ ایک سال کے اندر دوسری بڑی ہلاکت ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ جتنا بھی احتیاط اور تیاری کریں دہشت گردی کے واقعات پھر بھی ہوتے ہیں۔ ہمارا عزم قائم اور ان شاءاللہ مزید قوت اور بہتر حکمت عملی سے سمگلنگ کی لعنت کے خلاف مقابلہ کرتے رہینگے۔ہم پولیس اور فوج کے تعاون کے مشکور ہیں اور آئیندہ بھی ان سے تعاون جاری رہے گا۔