5سالہ بچی بیہوش ماں کیلئے مدد مانگنے اسکول پہنچ گئی

June 15, 2024

لندن (پی اے) Caerphill کاؤنٹی کے علاقے بلیک ووڈ کے قریب مقیم ایک سالہ5بچی Poppy Davies اپنی بیہوش ماں Leisha Davies کیلئے مدد مانگنے اسکول پہنچ گئی۔ اطلاعات کے مطابق Poppy Davies کی ماں septic shock کی وجہ سے اپنے گھر میں زمین پر گر کر بیہوش ہوگئی تھی، جس پر Poppy Davies رات بھر ماں کے پاس بیٹھی اور اسے اٹھانے کی کوشش کرتی رہی لیکن اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوسکی، صبح ہوتے ہی ننھی Poppy Davies اپنے اسکول پہنچ گئی اور ٹیچروں کو بتایا کہ اس کی ماں زمین پر گر گئی ہے اور اٹھ نہیں رہی ہے۔ 35سالہLeisha Davies اب بتدریج صحت یاب ہو رہی ہے، اس نے اپنی بیٹیPoppy Davies کو ننھی ہیرو قرار دیا ہے۔ Leisha Davies مینٹل ہیلتھ ورکر ہے، گزشتہ سال اکتوبر میں اپنی آنت کے آپریشن کے بعد وہ طبیعت خراب محسوس کررہی تھی، اس سال 18 جنوری کو وہ سوکر اٹھی تو اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور اسے بہت تھکاوٹ محسوس ہورہی تھی، وہ اپنے بیڈروم کے فرش پر گر کر بیہوش ہوگئی، اس وقت اس کے شوہر ریان ملازمت پر گئے ہوئے تھے۔ Poppy Davies نے یہ صورت حال دیکھی تو اس نے لوگوں کے توجہ حاصل کرنے کیلئے تمام پردے ہٹا دیئےاور لائٹیں کھول دیں لیکن جب کوئی نہیں آیا تو وہ رات بھر اپنی ماں کے پاس بیٹھی رہی اور صبح کو پیدل چلتی ہوئی اپنے اسکول Pontllanfraith پرائمری اسکول پہنچی، جو اس کے گھر کے عقب میں ہی واقع ہے، اس نے اپنی 2 ٹیچرز کو دیکھا او رانھیں اپنی ماں کی بیماری کا بتایا۔ ٹیچرز نے 999 پر کال کی اور Poppy کو گھر لاکر اسکول کا یونیفارم پہنایا تاکہ وہ اسکول جاسکے اور وہاں وہ محفوظ رہے۔ 35 سالہLeisha Davies نے بتایا کہ اگلے چند ہفتوں تک وہ غنودگی میں رہی اور جب ہسپتال کے ITU میں میری آنکھ کھلی تو مجھے کچھ بھی یاد نہیں تھا، میرے ہاتھ پیر مجھے دی جانے والی دواؤں کی وجہ سے سیاہ پڑچکے تھے، میں نہ ہل سکتی تھی، نہ بول سکتی تھی، مجھےtracheostomy کی شکایت تھی۔ انھوں نے بتایا کہ اپنی بچی Poppyکو دوبارہ دیکھنا ایک جذباتی منظر تھا، میں نے اسے ایک مہینے سے نہیں دیکھا تھا، میں رونے لگی، میں یہ کہنے کی کوشش کررہی تھی کہ مجھے یقین نہیں آرہا ہے کہ اس نے کتنا بڑا کام انجام دیا ہے، مجھے محسوس ہورہا تھا کہ میں نے بہت کچھ کھودیا ہے، Poppy ہیرو تھی۔ لیشا 9 ہفتے تک ہسپتال میں رہی، اب بھی اس کے پیروں کا علاج کیا جارہا ہے، اسے پہلے بتایا گیا تھا کہ اس کے پیر پنڈلی کے نیچے سے کاٹنا پڑیں گے لیکن اب ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مردہ نسیجوں کو نکالنے کے بعد اب صرف نصف پیر کاٹے جائیں گے۔ لیشا کو امید ہے کہ اس کے واقعے کے بعداب لوگوں میں sepsis کی علامات کا علم ہوجائے گا اور وہ اپنے بچوں کو پہلے سے یہ بتانے کی کوشش کریں گے کہ ہنگامی صورت حال میں انھیں کیا کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں ہمیشہ سوچتی تھی کہ ناگزیر صورت حال پیدا ہوگئی تو کیا ہوگالیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا کرنا چاہئے، میری بچی کو صورت حال کی سنگینی کا احساس نہیں تھا لیکن جب میں نے اسے ننھی ہیرو کہا اور اسے بتایا کہ تم نے اپنی ممی کی جان بچائی ہے تو اسے بہت اچھا لگا۔ sepsisایک بہت ہی نادر لیکن سنگین مرض ہے، اگر اس کا ابتدا ہی میں علاج نہ کرایا جائے تو یہ septic shock میں تبدیل ہوجاتا ہے اور مریض کے اعضا کام کرنا بند کردیتے ہیں۔