کلر آف دی ایئر 2020ء

January 12, 2020

تحریر: نرجس ملک

ماڈلز : حیا خان، ضحیٰ ظفر

ملبوسات: مونوش برائیڈل کلیکشن، کراچی

آرایش : ماہ روز بیوٹی پارلر

کو آرڈی نیشن : فرحان حیدر

عکّاسی: ایم کاشف

لے آؤٹ: نوید رشید

’’PANTONE‘‘ ورلڈ کلر اتھارٹی نے سال 2020ء کے لیے جس رنگ کا انتخاب کیا ہے، وہ روشنی و نُور، طراوت و تازگی، امید و رَجا کی علامت اور کرسٹل انرجی فراہم کرنے والا ایک بہت شان دار رنگ ’’Classic Blue‘‘ ہے۔ یہ رنگ اگر ایک طرف بےحد ٹھنڈا، پُرسکون، خموش، رومانی، دوستانہ سا ہے، تودوسری طرف جذبات و احساسات کی ترجمانی، گرم جوشی اور والہانہ پن کے اظہار کے لیے بھی اِس سے بہتر رنگ اور کوئی نہیں۔ اور اِس ضمن میں ’’پینٹون کلر انسٹی ٹیوٹ‘‘ کا موقف ہے کہ ایک ایسے وقت میںکہ جب ایک دہائی کا خاتمہ، ایک نئی دہائی کا آغاز ہونے جارہا ہے، ایسے ہی کسی مالا مال رنگ کے انتخاب کی اشد ضرورت تھی، جیسا کہ لگ بھگ 20 برس پہلے 1999ء میں جب ایک نئی صدی شروع ہو رہی تھی، Cerulean(نیلگوں) رنگ کا انتخاب کیا گیا۔

اور پھر سب نے دیکھا کہ طاقت و توانائی سے بھرپور اس رنگ نے ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنے دیرپا اثرات مرتب کیے۔ نیل گگن سے ساگر کی لہروں تک تو اس رنگ کا غلبہ تھا ہی، گھروں، دفاتر کے انٹیریئر، سواریوں، ڈیکوریشن، کراکری، کھانوں، مشروبات، آرایش و زیبایش اور ہر طرح کی ایکسیسریز میںبھی رفتہ رفتہ یہی رنگ قبضہ جماتا چلا گیا۔ اور آج بھی یہ ہزارہا لوگوں کا مَن پسند کلر ہے، تب ہی تو گلوبل انڈسٹری پر چھایا نظر آتا ہے۔ اس سلیکشن سے متعلق پینٹون کے وائس پریذیڈنٹ، لارے پریس مین کا کہنا ہے کہ ’’دراصل یہ رنگ انتہائی پُرسکون ہے۔ اور اطمینان بخش ہونے کے ساتھ اعتماد کی دولت سےبھی مالا مال ہے۔ یہ روابط بحال ہی نہیںکرتا، بناتا اور بڑھاتا بھی ہے۔‘‘

اور پھر، نوجوان نسل کی نمائندہ شاعرہ، نیل احمد کی بھی وہ ایک غزل ہے ناں ؎ ’’مِری محبت بھی نیلگوں ہے.....مَیں اُس کو دوں گی گلاب نیلا.....چمکتے عارض، گھٹا سے گیسو.....ہٹادیا ہے نقاب نیلا.....فلک سے آگے، پلک سے آگے.....نظر میںرکھا شہاب نیلا.....ہے نغمہ، آہنگِ زندگی بھی.....ہے سازِ موجِ رباب نیلا.....ہرے سمندر کے پاس جائوں.....تو وہ بھی نکلے سراب نیلا.....جو لال لفظوں سے خط لکھا تھا.....مجھے مِلا ہے جواب نیلا.....ہیںزخم سارے ہی نیلے نیلے.....ہے یہ محبت عذاب نیلا.....رفاقتوں کے سفر سےبوجھل.....مَیں لکھ رہی ہوں نصاب نیلا۔‘‘ تو سالِ رواں کا تو ورلڈ وائیڈ سارا نصاب ہی نیلا نیلا ہونے جارہا ہے۔

ہم نے تو تیاری پکڑ لی ہے، آپ بھی تیار ہوجائیں۔ چوں کہ دنیا ایک بار پھر کلاسیک کی طرف لوٹ رہی ہے۔ اپنے اصل، جَڑوں کو کھوجتی پھر رہی ہے کہ یہی فطرتِ انسانی ہے، انتہائی عروج، ترقی کی معراج پالینے کے بعد ایک بار پھر وہیں لوٹنے کی خواہش شدّت سے بےدار ہوتی ہے کہ جہاں سے سفر آغاز ہوا تھا(کہ لوگ یوں ہی تواپنےآبائی گھروں میں مرنا، آبائی قبرستانوں میںدفن ہوناپسند نہیںکرتے)۔

بہرحال، ذکر ہے کلاسیک بلیو کلر کا، تو اس رنگ کی کچھ اور خصوصیات بھی گوش گزار کردیں۔ یہ رنگ سوچ کو وسعت و کُشادگی عطا کرتا ہے، تو اُسے الفاظ کے قالب میںڈھالنے کا ہُنر بھی رکھتا ہے۔ ڈھلتی شاموں میںاُفق کے پار ڈوبتے سورج، پنچھیوں کے گھروں کی طرف لوٹنے کے سفر یا صاف و شفّاف آسمان پر ٹمٹماتے تاروں کو دیکھتے ہوئے قلب و ذہن جن خُوب صُورت تصوّرات و خیالات کی آماج گاہ بن جاتے ہیں، اُنہیںلفظوں کا پیکر عطا کرنے میںاِس رنگ کا بہت ہاتھ ہے۔ یہ کبھی ناسٹلیجک کردیتا ہے، تو کبھی فاسٹ فارورڈ۔

مگر اِس پر مکمل اعتماد کیا جاسکتا ہے کہ اِس کے ذریعےجو پیغام جِسے، جیسے دینے کی کوششکی جاتی ہے، بعینہ وہی منتقل ہوتا ہے اور پھر اس کے انتخاب کے معاملے میںجینڈر اور موسم کی بھی کوئی تفریق و تخصیص نہیں۔ مرد اِسے بے دھڑک، بلاجھجک استعمال کرسکتے ہیں، تو عورتوں کے لیے تو کسی رنگ کی کوئی قید ہے ہی نہیں۔ موسم بھی کوئی سا بھی ہو، سردی، گرمی، خزاں، بہار.....اِس رنگ کے مِڈنائٹ، رائل، اِن ڈیگو، نیوی بلیو سے لائٹ ٹرکوائز تک اتنے ہلکے، گہرے شیڈز ہیں کہ ہر موسم کے لیے دو، دو تین تین پہناوے تو باآسانی تیار ہو سکتے ہیں، خصوصاً اِن ڈیگو شیڈ تو شاید ہی کسی کو ناپسند ہو۔

تو لیجیے، کلر آف دی ایئر کی عین مناسبت سے آج ہم نے آپ کے لیے اپنی پوری بزم ہی نیل و نیل کردی ہے۔ امبر و ساگر، روشنی و چاندنی، پھولوں، خوشبوئوں، نظاروں، آب شاروں سے جس قدر بھی حُسن و دل کشی، شگفتگی و تازگی سمیٹسکتے تھے، سب آپ کے لیے چُرا لائے ہیں۔ کہ قدرتی طور پر تو یہ رنگ کائنات پر حاوی ہے ہی، مگر امسال مصنوعات کی دنیا میںبھی اِسی کا سکّہ چلے گا۔ یوں بھی کوئی دوسرا رنگ اس قدر خواص، خوبیوں کا مالک ہو ہی نہیںسکتا۔

تو یوں کریں کہ کم از کم ہر دو ماہ بعد ایک جوڑا تو اِسی رنگ کے کسی شیڈ میں ضرور بنائیں تاکہ فضائیں کچھ ایسی گنگناہٹوں سے گونجتی رہیں ؎ تیری نیلی چُنری نے کیا حال کیا باغیچے کا.....نارنگی پھولوں والا گُل مہر نیلا نیلا ہے.....بادل کے پیچھے کا سچ اب کھولا تیری آنکھوں نے.....تو جو نِہارے روز اُسے تو امبر نیلا نیلا ہے.....حُسن بھلے ہو روشن تیرا لال گلابی رنگ لیے.....عشق کا تیرے پَرتو لیکن دل پر نیلا نیلا ہے.....ایک تو تُو بھی ساتھ نہیں ہے اوپر سے یہ بارش اُف.....گھر تو گھر، سارا کا سارا دفتر نیلا نیلا ہے۔