پی این ایس راہ نورد کا کشمیری جھنڈوں، پوسٹرز کے ساتھ سمندر کا مختصر دورہ

February 23, 2020

پی این ایس راہ نوردکے کمانڈنگ افسر،کمانڈر اظہربریفنگ دیتے ہوئے

’’صبح کے قریباً 9 بج رہے تھےاور کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی)،کی فضائیں’’میرے وطن تیری جنّت میں آئیں گے اِک دن…ستم شعاروں سے تجھ کو چھڑائیں گے اِک دن…شگفتگی یہ گُلِ نسترن نہیں بُھولے… حسین پھولوں کی وہ انجمن نہیں بُھولے… تیری بہاروں میں پھر مُسکرائیں گے اِک دن…جہادِ حق کے لیے کر رہے ہیں تیاری…دکھائیں گے کبھی دشمن کو شانِ قہاری …تیری فضاؤں میں کلیاں کِھلائیں گے اِک دن… بُھلاؤں کیسے مناظر تیری بہاروں کے…میرے وطن، میرے وطن… کی دُھن سے گونج رہی تھیں۔ یوں تو وہاںہر روز ہی کئی جہاز لنگر انداز ہونے کے سبب اِک ہلچل سی رہتی ہے، لیکن اُس روز غیر معمولی گہما گہمی تھی۔

ماحول میں بہت جوش و خروش کے باوجود فضا میں خوش گواری کی سی کیفیت تھی۔ اس جوش و ولولےکو پاک بحریہ کے بینڈکا سُریلا دستہ ،جو کشمیر پر لکھے جانے والےنغموں، پاکستانی ترانوںکی دُھنیں بجا رہا تھا،مزید تقویت بخش رہا تھا۔ایک جانب سفید برّاق وردی میں ملبوس منتظمین ،پروگرام کے انعقاد، انتظامات دیکھنے میں مصروف تھے،تودوسری جانب، بحریہ کالج ، کراچی کے چَھٹی جماعت کے چُلبلے، مگر پُر جوش طلبہ ہاتھوں میں کشمیر ی اور پاکستانی جھنڈے تھامے ’’پاکستان زندہ باد…کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘ کے پُرجوش نعرے لگارہے تھے۔ساتھ ہی اُن کے پی ٹی سر ، جوخاصے سخت گیرمعلوم ہو رہے تھے، ہر تھوڑی دیر میں سیٹی بجا کر بچّوں کو نظم و ضبط کی پابندی کرنے اور قطار سیدھی رکھنےکی ہدایات دے رہے تھے۔ ‘‘

پاک بحریہ کے واحد بادبانی جہاز ’’پی این ایس راہ نورد‘‘کا ایک منظر

یہ احوال ہے کے پی ٹی کا، جہاں 3فروری 2020ء کو پاک بحریہ کی جانب سے کشمیری عوام سے اظہارِ یک جہتی کے سلسلے میں ایک شان دار پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پاک بحریہ نے برسوں سے ظلم و ستم برداشت کرتے، جاں باز، دلیر اور معصوم کشمیریوں سے یگانگت کے لیے ایک انوکھا انداز اپنایا۔یعنی، پاک بحریہ کے واحد باد بانی جہاز، ’’پی این ایس راہ نورد‘‘ نے کشمیری جھنڈے اورکشمیریوں کے حق میںپوسٹرز آویزاں کر کے سمندرکا ایک مختصر دورہ کیا۔جس کا مقصد نڈر، کشمیریوں کی جدّو جہد ِ آزادی ،لا زوال قربانیوںکو سلام پیش کرنا اور ان کے ساتھ ہر لحظہ اپنے بھرپور تعاون کا اظہار کرنا تھا۔

ویسے تو کشمیری عوام قیامِ پاکستان سے بھی پہلے سے بھارتی سفّاکیت کا نشانہ ہیں، لیکن گزشتہ برس ماہِ اگست میں جب مودی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370میں ترمیم کرکے جمّوں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا اعلان اور پوری وادی میں کر فیو نافذ کیا، تب سے تو کشمیری بھائیوں کی زندگی مزید اجیرن ہو گئی ہےاور بین الاقوامی دباؤکے با وجود تا حال کرفیو کا خاتمہ نہیںہوسکا اور یوں مسلسل چھے ماہ سے وادی کے عوام شدید اذّیت کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔مگر اُن کےحوصلے، ہمّتیںکم ہونے کے بجائے بلند سے بلند تر ہو رہی ہیں۔ وہاں کا بچّہ بچّہ جدّو جہدِ آزادی کی راہ میں کٹ مرنے کو تیارہے۔اِن حالات کا مشاہدہ کریں تویقین ہوتا ہے کہ اب تاریک رات بس ڈھلنے ہی کوہے ۔عَن قریب سُرخ چناروں کے دیس کے عوام آزاد فضاؤں میں سانس لیں گے۔

مستول پرچڑھے پاک بحریہ کے جوان، پاکستانی اور کشمیری پرچم لہرا رہے ہیں

جب ہم نے پورے جوش سے نغمے گاتے، نعرے لگاتے اسکول کےبچّوں سےکشمیر اورپاکستان سے متعلق بات چیت کی تو یہ جان کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ ہمارا مستقبل،یہ بچّے اتنی چھوٹی سی عُمر میں بھی وطن کی محبّت سے کس قدرسر شار ہیں۔ دس ، گیارہ برس کے یہ بچّے شہہ رگِ پاکستان اور وہاں ڈھائے جانے والے ظلم و ستم سے انجان نہیں، بلکہ کشمیریوں کے دُکھ درد کو محسوس کرتے ہیں۔ ایک طالبِ علم، طلحہٰ فیصل نے کہا ’’ مَیں بڑا ہو کر ٹیچر بننا چاہتا ہوں، تاکہ اپنے مُلک و قوم کا مستقبل سنوار سکوں۔

جو علم کی مشعل میرے اساتذہ نے روشن کی ہے، مَیں اسے آگے لے کر چلوں گا۔ ‘‘ فہد حُسین کا کہنا تھا کہ ’’ ہم سب آج یہاں کشمیری عوام سے اظہارِ یک جہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ وہ بے چارے کئی برس سے تکلیف میں ہیں، بھارت نے اُن پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے، لیکن تکلیف کی اس گھڑی میں کشمیری اکیلے نہیں ،پوراپاکستان ، ہم سب اُن کے ساتھ ہیں۔ ان کی جدو جہد ضرور رنگ لائے گی اور ایک دن وہ ضرور آزاد ہوں گے۔‘‘ چنچل سی مسکراہٹ والی عائشہ نے کہا ’’ ہم پاکستانی ہیں۔ دشمن کے آگے کبھی نہیں جُھکیں گے، کشمیر، پاکستان کا اٹوٹ حصّہ ہےاور ہم ہر حال میں اپنے حصّے کی حفاظت کریں گے۔‘‘

بچّوں سے باتوں کے درمیان وقت کا پتا ہی نہیں چلا اور 10بج گئے۔ تھوڑی ہی دیر میںاکیسویں آگزلری اسکواڈرن کے کمانڈر، کیپٹن شاہد رفیق نے بحری سفارت کاری کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنے کے حوالے سے پاک بحریہ کی کوششوںکے بارے میں میڈیا نمائندگان کو آگاہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ’’ چیف آف دی نیول اسٹاف، ایڈمرل ظفر محمود عباسی مختلف مواقع پر مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کو اُجاگر کررہے ہیں۔ کئی پلیٹ فارمز پر نیول چیف نے اس عزم کا بارہااعادہ کیا ہے کہ’’ پاکستان اخلاقی ، سفارتی اور قانونی بنیادوں پر کشمیریوں کی جدّوجہد کی حمایت کرتا رہے گا۔ ‘‘

انہوں نےاقوامِ عالم کی جانب سے کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کی ضرورت پر زوردیتے ہوئےکہاکہ ’’دنیا بھر میں بحری افواج نے اپنے بحری اثاثوں کی مدد سے اقوامِ عالم تک سفارتی رسائی بڑھانے اور مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاک بحریہ بھی پورٹ کالز(دورانِ سفر کارگو آپریشن، فیولنگ وغیرہ کے لیے رُکنا)کے دوران اپنے جہازوں پر پوسٹرز اور بینرز آویزاں کر کے مسئلہ کشمیر اُجاگر کررہی ہے۔ مزید برآں، کشمیریوں سے اظہارِ یک جہتی کے لیےغیر مُلکی بندرگاہوں پر قیام کے دوران پمفلٹ اور بروشر ز بھی تقسیم کیے جارہے ہیں۔

ان کاوشوں کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ہونے والے بھارتی مظالم اُجاگر کرنا اور کشمیریوں کی آزادی کی حمایت کرنا ہے۔ اس تقریب کا مقصدبھی اس حقیقت کا اظہار ہے کہ پاک بحریہ نہ صرف کشمیری عوام کی جدّوجہد میں اُن کے سا تھ کھڑی ہے، بلکہ اس حوالے سے اپنی ذمّے داریاں بھی بخوبی نبھا رہی ہے۔ ہمارے افسران اور جوان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ہم حکومتی پالیسیوں کے مطابق کشمیری بہن، بھائیوں کو بھارتی غاصبانہ قبضے سے آزادی دلانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیےپُرعزم اور تیار ہیں۔‘‘

کیپٹن شاہد کے خطاب کے بعد جب پی این ایس، راہ نورد سمندر کے مختصر دورے پر نکلنےلگا، تو پاکستان نیوی کے بینڈ کے ساتھ بحریہ کالج ،کراچی کے طلبہ نے کشمیری نغمے اور ترانے گاتے ہوئے جہاز کو الوداع کیا۔سفر کا آغاز ہوا تو بحریہ کے پُھرتیلے جوان، پاکستانی اور کشمیری پرچم لیے،رسّیوں کی مدد سے مستول پر چڑھ گئے ،جہاں انہوں نے پرچم لہراکر کشمیریوں سے اظہارِ یک جہتی کیا۔

اُن جذبات و احساسات کو قلم بند کرنا، الفاظ کا رُوپ دینا انتہائی مشکل ہے، جب دورانِ سفر پی این ایس راہ نورد کے اطراف سے گزرنے والے بحریہ کے جہاز ،پی این ایس خیبر، پی این ایس شمشیر، پی این ایس بحر مساح اور پی این ایس راج شاہی میں موجود پاک بحریہ کے جوان کشمیری بھائیوں سے یک جہتی کے لیے ’’نعرۂ تکبیر، پاکستان زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے فلک شگاف نعرے بلند کر رہے تھے، جب کہ تمام جہازوں پر پاکستانی اور کشمیری پرچم بھی لہرا رہے تھے۔ اس موقعے پر پی این ایس راہ نورد کے کمانڈنگ افسر، کمانڈر اظہر نے کہا کہ’’ پاک بحریہ کے افسران اور جوان کشمیری بھائیوں کی آزادی کی جنگ میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اورآج کی اس تقریب کا مقصد اپنے کشمیری بھائیوں سے یک جہتی کا اظہار کرنااور انہیں یہ پیغام دینا ہے کہ ہم ان کا ساتھ دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔‘‘

بلاشبہ پاک بحریہ نے ہمیشہ ہی اپنی پیشہ ورانہ کار کردگی کے ذریعے قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ پھر چاہے وہ دشمن کو سمندری سرحد عبور کرنے سے روکناہو یا جاسوس آب دوز کا سراغ لگانا۔ ہمارے سمندروں کے پاسبان مستعدی و جاں فشانی سے اپنی ذمّے داریاں نبھارہے ہیں۔