کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا

March 13, 2020

٭…ندا فاضلی…٭

کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا

کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا

تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہو

جہاں اُمید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا

کہاں چراغ جلائیں کہاں گلاب رکھیں

چھتیں تو ملتی ہیں لیکن مکاں نہیں ملتا

یہ کیا عذاب ہے سب اپنے آپ میں گم ہیں

زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا

چراغ جلتے ہی بینائی بجھنے لگتی ہے

خود اپنے گھر میں ہی گھر کا نشاں نہیں ملتا