…یوم ِ مئی…

April 29, 2020

جمیل الدین عالی

جیون بھر تو عالی جی نے پریم ترانے گائے

وقت کی لے بدلی تو یہ بھی گیت نئے لے آئے

جس کی گاڑھی کھری کمائی مفت میں تم نے کھائی

آج سے پہلے عالی جی تمہیں اس کی یاد نہ آئی

جیتے جیتے لہو کے دریا جس نے روز بہائے

عالی جی کبھی تم نے اس پر دو آنسو نہ گرائے

لوہے جیسے تن اور من سب بنتے جائیں راکھ

اور تم پتھر بن کر چاہو پارس جیسی ساکھ

چھایا مانگے اور پھل مانگے پنچھی سا مزدور

عالیؔ تیری کویتا ایسی جیسے پیڑ کھجور

جس کی رنگت ہلدی جیسی جس کی جان عذاب

اس کو بھول کے تونے عالیؔ سونگھے سرخ گلاب

مورکھ اب بھی آنکھیں کھول اور دیکھ سمے کے کھیل

ٹوٹ رہی ہے سوکھ رہی ہے ظلم کی اک اک بیل

مزدور اور کسان سے مل جا انہی سے ناتا جوڑ

ان سے ناتا جوڑ لے عالیؔ اور رکھیو یہ یاد

جھوٹ نے اب تک کیسے کیسے کوی کیے برباد

عشق چھپے اور مشک چھپے اور جوبن تک چھپ جائے

سچا بول اور چھوٹی کویتا کبھی نہ چھپنے پائے