انسائیکلو پیڈیا

June 21, 2020

کرین( Crane ) کا موجد

دنیا کا سب سے پہلا انجینیئر، جس کا نام ارشمیدس تھا۔سب سے پہلے اس نے ایک مختصر سا آلہ بنایا، جس سے پانی کو نچلی سطح سے اوپر لایا جا سکتا تھا۔ یہ ایک کھوکھلی پیچدار نالی تھی، جس کے نچلے سرے کو پانی میں ڈبو کر اگر زور سے گھمایا جائے تو دریا تالاب وغیرہ کا پانی بالائی سطح پر واقع کھیتوں وغیرہ کو دیا جا سکتا تھا۔ اُس نے ایک مشین تیار کی، جس سے دریا اور کنوؤں کا پانی دُور کے کھیتوں تک باآسانی پہنچایا جاسکتا تھا۔ اس سے مصر کے کسانوں نے بہت فائدہ اٹھایا۔

وہ لیور( Lever )اور چرخیوں( Pullies )کے استعمال کو جانتا تھا۔ لیور لوہے کے بڑے ڈنڈے کے اگلے سرے کو کسی بھاری شے کے نیچے رکھ کر اور نزدیکی کسی جگہ پر ٹیک کر، اور دوسرے سرے کو دور سے دبا کر بھاری سے بھاری شے کو بھی باآسانی اُٹھایا جا سکتاہے، ارشمیدس نے وزن اٹھانے کے جو اصول بیان کئے آج کرینوں کی تیاری اُن ہی اصولوں کو پیش نظر کی جاتی ہے۔ اپنے دور میں جب ارشمیدس کے ملک پر رومیوں نے سمندر کی جانب سے بحری جہازوں کے ذریعے حملہ کر دیا تو اس وقت اس کی ایجاد کردہ منجنیقوں نے رومی حملہ آوروں کے جہازوں کو بہت نقصان پہنچایا۔ اس کی نگرانی میں سائراکوس کی فوج کے سپاہی ایسی کرینوں کو بروئے کار لا کر لمبے رسّوں اور ہُکّوں کی مدد سے رومی جہازوں کو اوپر اٹھا لیتے اور پھر بلندی سے انہیں ساحلِ سمندر پر گرا کر تباہ کر ڈالتے۔

آب دوز کی ایجاد

1578ء میں ایک انگریز ریاضی دان ولیم بورن نے خیال ظاہر کیا کہ اگر ایک کشتی کو چمڑے کے خول میںلپیٹ دیا جائے تو اسے پانی کے نیچے بھی چلایا جاسکتا ہے۔ اس کے اس خیال کو 1620ء میں ہالینڈ کے ڈریبل نے حقیقت کا روپ دیا اور ایسی کشتی تیار کی جو پانی کی سطح سے 15 فٹ نیچے جاسکتی تھی۔ البتہ پہلی کامیاب آبدوز امریکہ کے ایک طالب علم بشنل نے ایجاد کی، جس کا نام’ ٹرٹل‘ تھا ، اس میں ایک آدمی بیٹھ سکتا تھا اور اس میں تارپیڈو بھی لگا ہوا تھا۔ امریکی بحریہ کے لیفٹیننٹ اذرابی نے اس آبدوز کا تارپیڈو برطانوی بحری جہاز ایگل پر داغا۔ جہاز تو تباہ نہ ہوسکا لیکن آبدوز جنگ کا آغاز ہوگیا۔

1800ء میں بھاپ سے چلنے والی 21 فٹ لمبی آبدوز رابرٹ نے تیار کی اور 1894ء میں امریکی انجینئر لیک اور ہالینڈ نے 53 فٹ لمبی پٹرول سے چلنے والی آبدوز تیار کی، جس کی رفتار 7 میل فی گھنٹہ تھی۔ 1945ء میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ سے چلنے والی آبدوز بنی اور 1955ء میں امریکہ نے پہلی ایٹمی آبدوز تیار کی۔ 1960ء میں امریکہ کی ہی 447 فٹ لمبی ایٹمی آبدوز نے پانی کی سطح پر ابھرے بغیر دنیا کے گرد چکر لگایا۔ جدید آبدوز ایک ہزار فٹ نیچے تک جاسکتی ہے۔