وٹامن سی کیوں ضروری اور کیسے حاصل کیا جائے؟

February 19, 2021

وٹامن سی جسم کا اہم اور پانی میں حل ہونے والا اینٹی آکسیڈینٹ ہے جو جسم کے سیلز کو خراب ہونے سے بچاتا ہے اور تکسیدی تناؤ سے پیدا ہونے والے ریڈیکلز کو اعضاء خراب نہیں کرنے دیتا اور جسم کو سوزش سے بچاتا ہے۔ یہ بہت سی غذاؤں میں پایا جاتا ہے جن میں لیموں، انگور، آلو، ٹماٹر، سنترے اور دیگر سبزیاں اور رسیلے پھل شامل ہیں۔

وٹامن سی کے فوائد

وٹامن سی ہمارے جسم میں موجود آئرن کو جذب کرتا ہے جسم میں آئرن کی کمی سے تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس ہونے لگتا ہے۔ وٹامن سی جلد کو صحت مند اور جھریاں وقت سے پہلے پڑنے سے محفوظ رکھتا ہے۔

اس کے علاوہ وٹامن سی میں موجود اجزا جلد کے خلیوں اور خون کی شریانوں کی حفاظت میں مدد کرتے ہیں، یہ ناخن، جلد اور بالوں کی بہترین نشوونما کرتا ہے۔

وٹامن سی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے ساتھ دانتوں اور ہڈیوں کو طاقت دیتا ہے۔ نزلہ، زکام سے بچانے میں بھی وٹامن سی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وٹامن سی کا استعمال ذہنی تناؤ کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے جبکہ اسٹروک اور کینسر سے بچاؤ میں بھی یہ انتہائی مفید رہتا ہے۔ یہ دل کی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

وٹامن سی کن چیزوں میں پایا جاتا ہے؟

لال شملہ مرچ

بہت سے لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ لال شملہ مرچ میں وٹامن سی کثیر مقدار میں موجود ہوتا ہے، ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ اگر اس سبزی کو اپنی خوراک میں شامل کرلیا جائے تو جسم سے وٹامن سی کی کمی دور ہوجائے گی۔

ایک لال شملہ مرچ میں اوسطا ’190ایم جی‘ وٹامن سی پایا جاتا ہے۔

پپیتا

بہت سے لوگ پپیتا کھانا پسند نہیں کرتے جبکہ یہ پھل بھی وٹامن سی حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس میں تقریباً ’95ایم جی‘ وٹامن سی پایا جاتا ہے۔

بروکلی

بروکلی جسے ’شاخ گوبھی‘ بھی کہا جاتا ہے، یہ سبزی سرطان سے بچاؤ اور فائبر کے ساتھ ساتھ وٹامن سی سے بھی مالا مال ہے۔ ایک بروکلی میں اوسطاً ’130ایم جی‘ تک وٹامن سی پایا جاتا ہے۔

اسٹرابیری

اسٹرا بیری اینٹی آکسیڈینٹ ہونے کے ساتھ ساتھ شوگر کو بھی قابو میں رکھتی ہے اور دل کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ ایک اسٹرا بیری میں ’95 ایم جی‘ وٹامن سی پایا جاتا ہے۔

پائن ایپل

یہ خوش ذائقہ پھل اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور ہے، یہ انفلیمیشن میں کمی کا باعث بنتا ہے اور وٹامن سی کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس کی ایک سرونگ میں ’80ایم جی‘ وٹامن سی پایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ لیموں، کینو، سنترے، انگور اور دیگر پھلوں اور سبزیوں میں بھی وٹامن سی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے۔

وٹامن سی کی کمی کی چند اہم نشانیاں

خراب جلد

وٹامن سی ہماریجلد کو تندرست رکھنے والے پروٹین پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، وٹامن سی کی کمی ہماری جلد کو شدید نقصان پہنچاتی ہے اور اسے کھردرا اور ناہموار کر دیتی ہے ، خاص طور پر جب جسم کو یہ وٹامن 4 سے 5 ماہ تک مناسب مقدار میں نہ ملیں توہاتھوں کے اُوپر کی جلد، رانوں کی جلد اور پیٹھ کی جلد پر دھدری پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہے جسے وٹامن سی کے سپلیمنٹ کھانے سے دُور کیا جاسکتا ہے۔

بالوں کی جڑوں میں سرخ نشان

سر پر بالوں کی جڑوں کے ساتھ خون کی باریک نالیاں ہوتی ہیں جو جلد کے اُس حصے کو خون اور نیوٹرنٹس مہیا کرتی ہیں اور جب جسم وٹامن سی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو یہ باریک نالیاں لیک کر جاتی ہیں اور ٹوٹ جاتی ہیں اور بالوں کی جڑوں پر باریک سُرخ نشان نمایاں ہو جاتے ہیں اور یہ وٹامن سی کی کمی کی بڑی نشانی ہے، جسے متواتر 2 ہفتے تک وٹامن سی کے سپلیمنٹس کھانے سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔

دل کی بیماریاں

وٹامن سی جسم کا اہم پانی میں حل پزیر اینٹی آکسائیڈینٹ ہے جو جسم کے سیلز کو خراب ہونے سے بچاتا ہے اور تکسیدی تناؤ سے پیدا ہونے والے ریڈکلز کو اعضا خراب نہیں کرنے دیتا اور جسم کو سوزش سے بچاتا ہے۔ وٹامن سی کی کمی دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جو اس وٹامن کا کم استعمال کرتے ہیں اُن میں 40 فیصد ہارٹ فیل ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں۔

تھکاوٹ اور موڈ کا خراب ہونا

جسم میں وٹامن سی کی کمی کی صورت میں علامات فوراً ظاہر ہوتی ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ چڑاچڑا پن اور تھکاؤٹ وٹامن سی کی کمی کی ابتدائی علامات ہیں، جن کے سامنے آنے پر اس کمی کو دُور کرلینا چاہیے تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔ وٹامن سی اور آئرن کی کمی ایک دوسرے سے منسلک ہیں، اس کی کمی سے چہرہ پیلا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور چہرے کی سُرخی غائب ہو جاتی ہے۔

اس کے علاوہ ورزش کے دوران سانس پھولتا ہے اور جسم جلد تھکاؤٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور اکثر سر درد کی شکایت بھی رہتی ہے۔

وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ ہے جو قوت مدافعت کو طاقتور بناتا ہے اور جسم کو بیماریوں سے لڑنے کی قوت فراہم کرتا ہے، اس وٹامن کی کمی قوت مدافعت کو کمزور کر دیتی ہے۔

وٹامن سی کی کمی کے شکار لوگ انفیکشنز اور جراثیموں سے پیدا ہونے والی دُوسری بیماریوں کا جلد شکار ہو جاتے ہیں اور قوت مدافعت کی کمزوری کی وجہ سے خُود ٹھیک نہیں ہوپاتے۔