بیٹی کا قبول اسلام، مسیحی باپ کی نابالغ بیٹی کی حوالگی کی درخواست خارج

September 24, 2021

لاہور (نمائندہ جنگ )لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق ندیم نے نابالغ نومسلم 17سالہ لڑکی چشمان کی حوالگی کی درخواست خارج کردی۔ عدالت نے ذیشان اعوان کی درخواست پر 14 ستمبر2021کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صحابی رسول حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ نے 10سال کی عمر میں اسلام قبول کیا،17سالہ نابالغہ بیٹی کاقبول اسلام جائز ہے، مذکورہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کے قبل ازیں مذہب کی تبدیلی ( ناصرہ بی بی) کیس میں متضاد فیصلہ دیا تھا جس میں بیٹی پمی مسکان کو والدہ کے حوالے کردیا گیا تھا، لاہور ہائیکورٹ کا موجودہ فیصلہ ملک میں جاری تبدیلی مذہب کی عمر کی حد مقرر کرنے میں اعلی عدلیہ کے سابقہ فیصلہ جات اور حکومتی قانون سازی کے اعلان سے برعکس ہے،گلزار مسیح نے بیٹی چشمان کے سکول سے اغوا اور جبری تبدیلی مذہب کے خلاف ہائی کورٹ میں ناصرہ بی بی کیس کی روشنی میں آئینی پٹیشن دائر کی تھی ، تحریری فیصلہ میں عدالت نے لکھا کہ درخواستگزار کی بیٹی چشمان (عائشہ بی بی) کی عمر 17 سال ہے،اس نے مجسٹریٹ کے سامنے بلا جبر اسلام قبول کرنےاور اغوا نہ ہونے کا بیان ریکارڈ کروایا،فیصلے میں عدالت نے تبدیلی مذہب کیلئے عمر کی بجائے ذہنی بلوغت کو تبدیلی مذہب کے لیے پیمانہ قرار دیا۔