• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کرکٹ ٹیم خدا تعالیٰ کے خاص کرم اور مہربانی سے دبئی میں کامیابیوں کے سفر پر گامزن ہے جس سے پاکستان کے دشمن ممالک (خاص کر بھارت، اسرائیل وغیرہ) سمیت سب پر ایک لحاظ سے بہت اچھا تاثر جا رہا ہے کہ پاکستان صحت مند سرگرمیوں پر یقین رکھنے والی پر امن قوم ہے جس کے کرکٹ کے کھلاڑیوں نے آج کل دبئی کر کٹ کا میلا عملاََ لوٹا ہواہے۔ان شااللہ پاکستان ہی 2021 کےT20ورلڈ کپ کا فاتح بھی بن کر نکلے گا۔ اس سے یقینی طور پر پاکستان کا امیج اچھا ابھرے گا اس لئے FATFجو عملاََ ترقی کے سفر پر گامزن ممالک کو دبائومیں لانے والا ایک مہرہ ہے جیسے پاکستان کے پرانے دیہاتی کلچر میں زمیندار کسی نہ کسی طرح کمزور کو دبا کے رکھتا تھا یہی صورتحال اس وقت FATFمیں پاکستان کو درپیش ہے اسے چاہیے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے نوجوانوں کی کارکردگی اور پر امن اور ٹھنڈے طریقے سے اسپورٹس مین سپرٹ کے ساتھ

کامیابیاں حاصل کرتے دیکھے اور اپنے نا م نہاد فارمولہ پر نظر ثانی کرے کہ پاکستان کوئی دہشت گرد نہیں بلکہ امن پسند اور صحت مند سر گرمیوں کو فروغ دینے والا ملک ہے اور جو عناصر پاکستان میں ہر دور میں امن اور سلامتی کے لئے خطرہ بنتے ر ہے ہیں ان کی سرپرستی کرنے والی طاقتیں یا ممالک حتی کہ شخصیات کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایٹمی پاکستان کے مخا لف ممالک کے بارے میں سب کو معلوم ہے جنہیں ہر غریب اور ترقی پذیر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے یا جمہوری نظام کو ڈی ریل کرنے کیلئےکچھ عناصر کی مدد مل جاتی ہے جس سے ساری دنیا میں یہ تاثر دیا جا تا ہے کہ پاکستان میں امن و سلامتی نام کی کوئی چیز نہیں ہے حالانکہ ایسا درست نہیں ہے اس وقت قوم کو حکومت کی بعض غلط پالیسیوں کے باعث مہنگائی اور دیگر معاشی مسائل میں الجھا دیا گیا ہے اس میں بھی اگر حکومت شروع ہی سے اکنامک گورننس پر فوکس رکھتی تو شاید عوام کو موجودہ بد ترین مہنگائی کا اس شدت سے سامنا نہ کرنا پڑتا جو اس وقت حکومت اور عوام دونوں کو درپیش ہے لیکن اس کے باوجود زندہ دلوں کی یہ قوم کر کٹ میں پاکستان کی کامیابیوں میں جب کھو جاتی ہے تو کچھ دیر کیلئے انہیں روٹی اور سکیورٹی کی فکر نہیں رہتی اس لئے وزیراعظم عوام کیلئے ایسی اصلاحات کریں جس سے انہیں معاشی چیلنجز زیادہ تکلیف نہ دے سکیں اور پاکستان دشمن عناصر اس کی آڑ میں پاکستان میں حالات خراب نہ کر سکیں ۔ان وقت حالات کا اولین تقاضا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن مل بیٹھ کر پاکستان کی سلامتی کو یقینی بنانے اور عوام کے معاشی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔ وزیر اعظم پہل کریں اور پارلیمنٹ کے اندر قومی رہنمائوں کو اعتماد میں لیں وزیراعظم سنجیدگی کے ساتھ اسپورٹس مین اسپرٹ کے ساتھ ہمت کریں اور گھبرائے بغیر براہ راست بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کوفون کریں اور اس سے عوام کو آگاہ کریں کسی مصلحت کا سہارا نہ لیں اگر کوئی ملک کے مفاد اور سلامتی کیلئے ان سے ملنے کیلئے تیار نہ ہو تو قوم کو بتا دیں کہ فلاں گھر سے یہ جواب ملا ہے اس طرح اپوزیشن بھی کچھ دیر کے لئے بھول جائے گی کہ ان کا سیاسی دشمن کون ہے ۔وہ یہ دیکھیں کہ موجودہ ملکی حالات کا تقاضا کیا ہے اس سے FATFکے رکن ممالک کو بھی شاید احساس ہو کہ پاکستان کے کیس کو لٹکایا جائے کہ اگلے اجلاس میں دیکھا جائے گا اس بارے میں اب تک جو صورتحال رہی ہے حقیقت میں اس کی ذمہ داری زیادہ تر وزارت خارجہ کی پالیسیوں پر عائد ہو تی ہے جو پاکستان کے سافٹ امیج کو صحیح طریقے سے دنیا کے سامنے پیش نہیں کر سکی اس لئے سب جماعتیں اور لیڈرز حالات کی نزاکت کا جائزہ لیں اور کوشش کریں کہ آنے والے عرصہ میں پاکستان میں حالات کی بہتری کی خبر سننے کو ملے جس کیلئے بال موجودہ حکومت کے کورٹ میں ہے اور پھر اپوزیشن کی بھی یہی ذمہ داری بنتی ہے۔

تازہ ترین