افسوس کہ اس عام ترکیب کا املا اب بہت سے لوگ غلط لکھنے لگے ہیں اور اس میں رے (ر) کے بعد بھی ایک الف لکھنے لگے ہیں جو اضافی اور بالکل غلط ہے۔ بلکہ بعض طالبات جن کا نام ماں باپ نے قرۃ العین رکھا ہوتا ہے وہ بھی اپنا نام درست نہیں لکھتیں اور اسے غلط طور پر ’’قراۃالعین ‘‘ لکھتی ہیں(یعنی ایک اضافی الف کے ساتھ، جو بالکل غلط ہے )۔ اس ترکیب میں صرف ایک بار الف آتا ہے ۔ ایک باریونی ورسٹی میں ہم نے قرۃ العین نامی ایک طالبہ کو ڈانٹا کہ آپ تو اپنا نام بھی درست نہیں لکھ سکتیں ۔ تو کہنے لگی کہ آج تک کسی نے بتایا ہی نہیں کہ درست املا کیا ہے اور اسکول اور کالج کے اساتذہ نے بھی تصحیح نہیں کی ۔ اس پر تو اِناللہ ہی پڑھنا چاہیے۔
قُرّۃ میں قاف (ق)پر پیش اور رے (ر) پر تشدید کے ساتھ زبرہے۔قرۃ کے معنی ہیں ٹھنڈک اور عین یعنی آنکھ۔ گویا قرۃ العین کے لفظی معنی ہیں آنکھ کی ٹھنڈک، مجازاً وہ جسے دیکھ کر سکون اور خوشی حاصل ہو،جسے دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہوں ،جو بہت عزیز ہو۔
٭…خر گوش میں’’ خر‘‘ گدھا نہیں ہے
خر گوش کے نام میں دو لفظ ہیں خر اور گوش۔ گوش چونکہ فارسی میں کان کو کہتے ہیںاور خر کا مطلب ہے گدھا اس لیے کچھ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ خر گوش کا مطلب ہے گدھے کے کان والا، کیونکہ خر گوش کے کان گدھے کے کانوں کی طرح لمبے ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ اسٹین گاس نے بھی اپنی لغت میں خرگوش کے معنی گدھے کے کان والا لکھے ہیں۔
لیکن ایک خیال یہ بھی ہے کہ خر کا مفہوم گدھا ہے تو سہی لیکن خرگوش میں خر گدھے والا خر نہیں ہے بلکہ یہاںخر کا مفہوم ہے : بڑا ۔خود اسٹین گاس نے اپنی لغت میں ’’خر‘‘ کے ایک معنی largest (یعنی سب سے بڑا یا سب سے وسیع)لکھے ہیں ۔ لہٰذا ایک خیال یہ ہے کہ خرگوش کا مطلب ہے بڑے کانوں والا۔ وحیدالدین سلیم نے بھی اپنی کتاب وضعِ اصطلاحات میں خر کو ایک سابقہ بتایا ہے اور معنی لکھے ہیں بڑا ۔ مثال دی ہے خرگوش اور خرگاہ وغیرہ(ص ۱۰۹)۔
لیکن عبدالستار صدیقی صاحب کا کہنا تھا کہ خر کا مطلب گدھا تو ہے اور اس کا مفہوم بڑا بھی ہے لیکن خر گاہ میں خرنہ تو گدھے کے معنی میں ہے اور نہ بڑا کے معنی میں ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دراصل خُرّہ یا خَرّہ کی ایک صورت ہے اور اس کے معنی ہیں شان و شوکت ، جاہ وجلال۔ اسی لیے خرگاہ کے معنی ہوں گے شان وشوکت کی جگہ (مقالات ِ صدیقی، ص۲۶۷)۔ اسٹین گاس نے خر گاہ کے معنی لکھے ہیں : خیمہ۔ اور اس کے مطابق یہ کسی بڑی سی رہائش کو بھی کہتے ہیں اور ایسے بڑے خیمے کو بھی جسے منتقل کیا جاسکے۔
اسٹین گاس نے خرگاہِ ازرق (یعنی بڑا ، نیلا خیمہ)لکھ کر بتایا ہے کہ یہ آسمان کوکہتے ہیںاور خر گاہ ِ گاؤ پشت بھی آسمان کے معنی میں ہے۔ خرگاہ ِماہ یا خرگاہِ قمر اس ہالے کو کہتے ہیں جو چاند کے ارد گرد کبھی موسمی اثرات سے نظر آتا ہے ۔شان الحق حقی نے فرہنگ ِ تلفظ میںخر کے تحت خرگا ہ اور خرسنگ لکھ کر ان کے معنی دیے ہیں : بڑا خیمہ۔ لیکن عبدالستار صدیقی کی تحقیق کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
بہرحال، خرگوش کی اصل وجہِ تسمیہ مشکوک یا نامعلوم ہی کہلائے گی۔
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی