کراچی کے علاقے شیر شاہ میں گیس دھماکے میں تباہ ہونے والے نجی بینک میں 13 افراد پر مشتمل عملہ تعینات تھا، برانچ منیجر ہارون اختر اور آپریشنل مینجر کاشف سمیت عملے کے 4 ارکان چھٹی پر تھے۔
برانچ میں موجود عاصم افتخار اور دو سیکیورٹی گارڈ کشمیر خان اور ذیشان زخمی ہوئے، زاہد، سردار، جنید نامی ملازمین اور گارڈ یونس جاں بحق ہوگئے۔
برانچ میں موجود عبدالوہاب، سمیر، ارسلان، معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
کراچی کے علاقے شیر شاہ میں پراچہ چوک کے قریب گیس لیکیج سے ہونے والے دھماکے میں 16 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، جاں بحق افراد میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عالمگیرخان کے والد بھی شامل ہیں۔
دھماکے سے نالے کے اوپر قائم نجی بینک کی عمارت تباہ ہوگئی، کچھ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا،بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا سیوریج لائن میں گیس کے اخراج سے ہوا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔
ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبہ ہٹائے جانے کی کارروائی کے دوران نالے میں ایک اور دھماکا ہوا ہے جس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
ٹراما سینٹر سول اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 12 افراد کی لاشیں اسپتال لائی گئیں جبکہ 12 زخمی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔