• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

براہ راست میئر کا انتخاب اور بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے، سندھ اسمبلی کے سامنے جماعت اسلامی کا دھرنا

کراچی (اسٹاف رپورٹر )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم سندھ اسمبلی کے سامنے پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہیں، براہ راست میئر کا انتخاب کیا جائے، بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے، تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کی جانب سےبلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جمعہ کو دھرنا دے دیاجو رات گئے تک جاری تھا،دھرنےمیں شہر کے مختلف علاقوں سے عوام اور کارکنان نے قافلوں کی شکل میں شرکت کی ،مسجد خضرا(صدر)سے امیرجماعت اسلامی کراچی کی زیر قیادت جلوس کی شکل میں لوگ سندھ اسمبلی پر پہنچے جہاں عوام نے ان کا استقبال کیا۔شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون اورشہری حقوق غصب کرنے کے خلاف نعرے درج تھے۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈھلتا سورج اس بات کی علامت ہے کہ نیا سورج وڈیروں اور جاگیرداروں سے آزادی کا دن ہو گا۔ ہم نے تاریخ ساز دھرنے کا آغاز کردیا ہے۔ تین کروڑ سے زائد شہریوں کی نمائندگی کرنے والوں کو خراج تحسین اور مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیاں کراچی کو چراگاہ سمجھتی ہیں۔ہماری جدوجہد فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے سندھ حکومت کو یہ قانون واپس لینا ہوگا اور تحریک مسلسل آگے بڑھے گی۔  ہم سندھ اسمبلی کے سامنے پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں براہ راست مئیر کا انتخاب کیا جائے۔ بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے،آج ہم کراچی کے عوام کا حق لینے کے لیے نکلے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ اور حکومت سندھ سے کہنا چاہتے ہیں کہ کراچی کے شہریوں کو ان کے حق سے محروم کیا جارہا ہے۔ ماضی میں ٹرانسپورٹ اور سرکلر ریلوے چلتی تھی لیکن اب گورنمنٹ کی ایک بھی بس نہیں چلتی۔ کراچی پورے ملک کی معیشت کو چلاتا ہے لیکن حکمران کراچی کو نہیں سنبھال پارہے۔ ایم کیو ایم وڈیروں اور جاگیرداروں سے مک مکا کرکے کراچی کے ارمانوں کا خون کرتی رہی۔ کراچی کی درست مردم شماری کی جائے تو سندھ اسمبلی میں جعلی اور وڈیروں کی اکثریت ختم ہوجائے گی۔ سندھ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے جاگیردار وڈیرے جمہوریت کے نہیں فسطائیت اورآمریت کے نمائندہ ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ماضی میں اکثریت کے فیصلے کو قبول نہ کرکے ملک کو تقسیم کیا اور جرنیلوں کا ساتھ دیا۔وصیت، وراثت پر چلنے والی پارٹیوں کا تعلق جمہوریت سے نہیں ہے، عوام آپ کے ساتھ نہیں ہے۔صوبائی حکومت کی کارکردگی کا حال یہ ہے کہ وڈیروں کی نااہلی کی وجہ سے ایک ماہ میں ہزاروں بچے جاں بحق ہوئے ہیں، کتے کاٹے کی ادویات فراہم نہیں کی جاتی پھر یہ کس بنیاد پر کراچی کے اداروں پر قبضہ کررہے ہیں پیپلز پارٹی کرپشن اور لوٹ مار کرنے کے لیے کراچی کے اداروں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔کراچی میں موجود حکومتی و سیاسی پارٹیاں وڈیروں اور جاگیرداروں کے ساتھ ملی ہوئی ہیں، ہم اپوزیشن جماعتوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک طرف آپ اختیار کی بات کرتے ہیں دوسری طرف پی ٹی آئی سے مل کر کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کیوں کیا، جعلی مردم شماری کی منظوری کیوں دی گئی،یہ جماعتیں ڈرائنگ روم کی سیاست اور آل پارٹیز کے علاوہ سڑکوں پر کیوں نہیں آتی۔وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 6 ماہ میں 650 ملین گیلن پانی شہریوں کو دیا جائے گا لیکن اب تک ایک بوند پانی کا بھی اضافہ نہیں کیا۔ کراچی کا حق کراچی میں رہنے والے تمام زبانوں سے تعلق رکھنے والوں کا حق ہے۔پیپلز پارٹی ایک بار پھر سے کراچی میں لسانی سیاست کرکے عوام کو تقسیم کرنا چاہتی ہے جماعت اسلامی میدان میں موجود ہے کسی صورت میں بھی عوام کو تقسیم نہیں ہونے دے گی۔ ہمیں ایسا قانون چاہیے جس میں کراچی کے تمام ادارے مئیر کے ماتحت ہونا چاہیے بااختیار میگا سٹی حکومت چاہیے۔ کارکنان عزم حوصلوں کے ساتھ دھرنے میں موجود رہیں ان شاء اللہ ہم کراچی کے عوام کا حق لے کر رہیں گے۔ دھرنے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،رکن سندھ اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبد الرشید،امیر ضلع ایئرپورٹ توفیق الدین صدیقی و دیگر نے بھی خطاب کیا ،شرکاء نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر،جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا، تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو، اپنے گھر سے نکلنا ہوگا،دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا،کالا قانون نامنظور،جاگیرداری نامنظور، وڈیرہ شاہی نامنظور لسانیت نامنظور کےنعرے لگائے۔علاوہ ازیں حق دو گوادر و بلوچستان تحریک کے روح رواں مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا ہے کہ پورے بلوچستان میں خوف کے بادل ختم ہوگئے ہیں تین ماہ میں بلوچستان کی صوبائی حکومت معاہدے حق دو گوادر تحریک معاہدے سے پھر تی ہے تو پورے بلوچستان سے 10 لاکھ لوگوں کو لیکر کر کوئٹہ میں جمع ہونگے ،کراچی کے لوگوں کو استقامت کا مظاہرہ کرنا پڑے گا ہم نے 32 دن دھرنا دیا تھا کراچی والے کم از کم 64 دن تو دھرنا دیں ۔

اہم خبریں سے مزید