کراچی( اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے سیزن 2022 اور 2023کے نشریاتی حقوق کے لیے سرکاری ٹی وی اور اے آروائے کے کنسوریشم سے معاہدہ کرلیا ہے تاہم اس معا ہدے کے حوالے سے یہ تاثر جنم لے رہا ہے کہ سرکاری ٹی وی حقائق چھپا کر گمراہ کر رہا ہے۔
تمام دستاویزات اور معاہدے دکھائے جائیں تو تمام چیزیں واضح ہو جائیں گی۔سرکاری ٹی وی معاہدے اور عمل کو کیوں چھپا رہا ہے؟
سرکاری ٹی وی آئی سی سی ٹی 20 اور پی ایس ایل 7 اور 8 دونوں کے لیے بی او ڈی کی منظوری کیوں نہیں دے رہا ہے اے آر وائی کے حق میں ریونیو شیئر کی شرائط و ضوابط میں تبدیلی کی منظوری کس نے دی؟
پارٹی کو اے آر وائی گروپ ایم کنسورشیم سے صرف اے آر وائی میں تبدیل کرنے کی اجازت کس نے دی؟سرکاری ٹی وی اور اےآر وائی نے پی ایس ایل سے متعلق اپنے معاہدے کو عام نہیں کیا۔
اگر چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے تو ججز کی ہدایت اور ضرورت کے باوجود ڈیل کیوں ظاہر نہیں کی جا رہی؟ سرکاری ٹی وی اور اے آر وائی کیا چھپانا چاہتے ہیں؟
کیا ٹیکس دہندگان کو دھوکہ دیا جا رہا ہے؟ اور کسی اصول کی خلاف ورزی ہوئی ہے جس کو چھپانے کے لیے کیا ہے جسے خفیہ رکھا جارہا ہے۔ سرکاری ٹی وی،،، بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طرف سے اے اسپورٹس کو آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی اور پی ایس ایل سیون اور ایٹ کے لیے دی گئی منظوری شیئر کیوں نہیں کر رہا؟
اے آر وائی کے حق میں ریونیو شیئرنگ کی منظوری کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی منظوری کس نے دی؟ کس نے اے آر وائی اور گروپ ایم کے کنسورشیئم کو صرف اے آر وائی سے تبدیل کیا؟
پی سی بی کے اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں کرکٹ شائقین ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے سیزن 2022 اور 2023 کا ایڈیشنسرکاری ٹی وی اسپورٹس اور اے اسپورٹس پر براہ راست دیکھ سکیں گے، دونوں فریقین نے لاہور میں واقع پی سی بی ہیڈکوارٹرز میں معاہدے پر دستخط کیے۔