پشاور (خصوصی نامہ نگار)ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے زیر اہتمام پہلی ڈیجیٹل مردم شماری اور خانہ شماری بارے پشاور یونیورسٹی میں آگاہی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں تجزیہ کار، سکالرز، دانشوروں، طلبہ،محققین، مختلف سٹیک ہولڈرز اور عام لوگوں نے شرکت کی، ورکشاپ کا مقصد ملک میں ساتویں اور پہلی ڈیجیٹل مردم وخانہ شماری بارے لوگوں کو آگاہی دینا تھا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس افتتاحی تقریب کے موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ ادارہ شماریات کی ڈائریکٹر رابعہ اعوان نے مردم شماری اور اس کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن بارے آگاہی دی۔ وائس چانسلر نے مردم شماری کے عمل میں جدت پسندی اپنانے کی تعریف کی اور کہا کہ قابل اعتماد اعداد وشمار کے بغیر پالیسی سازی ممکن نہیں ہے ، اعداد وشمار محققین کو بنیاد فراہم کرتے ہیں، ڈیجیٹل مردم شماری وقت ک ضرورت ہے جس سے شفافیت آئےگی ۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے فوکل پرسن نے تکنیک اور ٹیکنالوجیز کے استعمال بارے شرکاء کو آگاہی دی اور کہا کہ ساتویںمردم شماری میں الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے عام لوگوں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا تاکہ ان کے نتائج کو سب کے لئے قابل قبول بنایا جاسکے۔ مردم شماری کے عمل کے لئے جیو ٹیگنگ، سیلف اینومسریشن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے تاکہ موثر طریقے سے اسے مکمل کیا جاسکے۔ادارہ شماریات کے رکن گورننگ کونسل ڈاکٹر محمد اقبال نے افراد کی شماری کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور امید ظاہر کی کہ پشاور یونیورسٹی کے فیکلٹی ارکان، ماہرین اور دیگر سٹیک ہولڈرز مردم شماری بارے پیغام کو آگے پھیلائیں گے