• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق ڈی جی ایف آئی اے کا اعانت جرم سے انکار

کراچی (امداد سومرو ) ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل اوورسیز پولیس افسر سعود امرزا نے دبئی میں مقیم پاکستانی سرمایہ کار عمر فاروق ظہور کے معاملے پر جاری سمن کا جواب دیتے ہوئے تمام اقدامات کو عدالتی احکامات اور قانون کے مطابق قرار دیا ہے ۔ رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں ایف آئی اے نے سعود مرزا کو عمر فاروق ظہور کیخلاف عالمی مالیاتی جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزامات اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں طلب کیا تھا ۔ اسی سلسلے میں سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن کو بھی طلب کیا گیا تھا ۔ سعود مرزا کو طلبی نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ لاہور ایف آئی اے کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ عمر فاروق ظہور منی لانڈرنگ میں ملوث رہے ، 2013-2014میں قانون کی گرفت میں آنے سے بچنے میں سعود مرزا نے غیر قانونی طور پر معاونت کی ۔ سعودمرزا نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خلاف الزامات کے جواب دیئے ۔ ایف آئی اے نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ سعود مرزا نے اپنی سرکاری حیثیت میں فاروق عمر ظہور کی اعانت مجرمانہ کرتے ہوئے ان کیخلاف جاری ریڈ وارنٹ کو منسوخ کروایا۔ سعود مرزا نے اپنے جواب میں انٹرپول سے ریڈ وارنٹ کے اجرا کی تفصیل بتائی جو پاکستانی اور نارویجن دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ 2004سے 2009کے درمیان ان کیخلاف مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر 4مقدمات درج ہوئے تھے ۔ عمر فاروق ظہور اور ان کی بیوی خوش بخت دو نو عمر بیٹیوں زنیرہ اور زینب کی سرپرستی پر سنگین اختلافات پیدا ہوئے۔ 2009میں عمر فاروق ظہور اپنی بیوی کے کے علم میں لائے بغیر بیٹیوں زنیرہ اور زینب کو دبئی لے گیا ۔ بعد ازاں وہ کچھ مقدمات میں گرفتار ہوا ، اس کے ریڈ وارنٹ کیلئے نوٹس جاری ہوئے۔ ریڈ اور یلو نوٹس کی بنیاد پر جاری وارنٹ کے تحت ظہور کو متحدہ عرب امارات میں گرفتار کیا گیا، اس کی پاکستان حوالگی کی دو بار کوششیں ہوئیں لیکن دونوں بار متحدہ عرب امارات کی عدالت نے درخواستوں کو رد کردیا بلکہ اس کی ضمانت منظور کرلی گئی ۔ بیٹیوں کو اس کی سرپرستی میں دے دیا گیا ۔ حوالگی کیلئے اس کی بیوی خوش بخت کی درخواست مسترد کردی گئی ۔ سعودمرزا نے اپنے جواب میں بتایا کہ عمر فاروق ظہور کی جانب سے منی لانڈرنگ کا جرم ان کے دور میں کبھی سامنے نہیں لایا گیا ۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر اعانت جرم کی بھی تردید کی ۔

اہم خبریں سے مزید