• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کرائے، چوہدری قربان

لوٹن (شہزاد علی) کو آرڈی نیٹر کشمیر سالیڈیرٹی کمپئین لوٹن حاجی چوہدری محمد قربان نے کہا ہے کہ کشمیر میں رائے شماری سے پہلے بھارت کو یوم جمہوریہ منانا زیب نہیں دیتا، بھارت یوم جمہوریہ منانے سے قبل مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کرائے۔گزشتہ روز اس موقع کی مناسبت سے اپنے خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی یوم جمہوریہ کے دوران لوگوں کی شہری آزادیوں کو مزید سلب کر دیا جاتا ہے۔ ایک قوم کے حق خودارادیت کو سلب کر کے آپ کیسے اپنا یوم جمہوریہ منا سکتے ہیں؟ یہ کون سا اور کیسا جمہوری رویہ ہے کہ اپنا جمہوری حق مانگنے کی پاداش میں نہتے کشمیریوں پر پابندیاں مزید سخت کر دی جاتی ہیں۔ 70 سال سے زیادہ عرصہ سے کوئی دن ایسا نہیں کہ جب کشمیری عوام پر بھارت کی فورسز نے ظلم نہ ڈھایا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی حکام نہ صرف کشمیری نوجوانوں کی پکڑ دھکڑاور تلاشیاں جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ معمر کشمیری عوام پر بھی عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ احتجاج کرنے والوں پر محاصرے کی کارروائیاں بھی تیز کردی گئیں ہیں۔ کشمیر کی سیاسی لیڈر شپ اسیر ہے، وادی کشمیر عملی طور پر ایک وسیع جیل خانہ کی تصویر پیش کر رہی ہے۔ اخبارات کی اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں آج اپنے یوم جمہوریہ پر ہر طرح کے احتجاج کو رکوانے کے لیے بلیک پینتھر کمانڈ کنٹرول وہیکلز اور سی سی ٹی وی کیمروں سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کررہا ہے اسی لیے آج لندن سمیت دنیا بھر میں کشمیری سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور بھارت کے یوم جمہوریہ کی حقیقت سے عالمی برادری کو آگاہ کر رہے ہیں۔ کو آرڈینیٹر کشمیر سالیڈیرٹی کمپئین لوٹن حاجی چوہدری محمد قربان نے مزید کہا ہے کہ برطانوی اوریجن کشمیری پاکستانی کونسلروں، ممبران ہاؤس آف لارڈز اور ممبران آف کامنز اور ان کے دوست اراکین پر ہم پھر زور دیں گے کہ ان کو چاہیے کہ وہ مختلف جمہوری فورموں پر کشمیر کی صورتحال پر آواز بلند کرنا جاری رکھیں۔ امریکی کانگریس اور یورپی یونین کے ساتھ بھی مزید انگیج ہوا جائے۔ موجودہ متعصب مودی حکومت نے تو بھارت کے اندر بسنے والے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا بھی محال کر دیا ہے۔ آئے روز اس متعلق رپورٹس سامنے آتی ہیں مودی سرکار نے کشمیر کی تاریخی حیثیت کو بھی مسخ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اج بھارت کی مختلف نسلی اور مذہبی اقلیتیں جو آواز بلند کر رہی ہیں ان آوازوں کو برطانیہ کے ایوانوں میں تسلسل سے اٹھایا جائے۔ بیرون ملک آباد کشمیری کمیونٹی کے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران ہاؤس آف لارڈز کو کشمیر اور بھارت کے اندر اقلیتوں کی سچویشن سے برطانیہ کی حکومت کو مکمل باخبر رکھنا چاہیے۔ _ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے اندر کشمیری پاکستانی کونسلروں کو بھی چائیے کہ پہلے سے بڑھ کر کردار ادا کریں اور وہ متفقہ طور پر اپنی اپنی کونسلوں میں اس متعلق قراردادیں پیش کریں تاکہ بھارت کی غاصب 8لاکھ سے زیادہ مسلح افواج کشمیری عوام پر پر جوآئے روز ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں اس سے باز آجائیں اور کشمیری عوام کو بھارت حق خود ارادیت دے۔

یورپ سے سے مزید