• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان میں متحرک سائبر وار فیئر نیٹ ورک کا پردہ فاش

پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں میں ہونے والی دہشت گردی کے بیش تر واقعات میں بھارت بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث رہا ہے۔ بھارت نے آج تک پاکستان کو دلی طور پر قبول نہیں کیا اور ہمیشہ پاکستان کی جانب سے دیے گئے امن کے پیام کا جواب نفرت اور دہشت گردی کے ذریعے دیا۔ دہشت گرد گروہوں کی ٹریننگ ہو یا مالی سپورٹ، بھارت نے پاکستان دشمنی میں ہمیشہ یہ کوشش کی کہ اس طرح کے دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی کی جائے۔ بھارت اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے پاکستان کو سیاسی اور سفارتی سطح پر دنیا میں تنہا کرنے کی مہم میں ناکامی کے بعد مختلف طریقوں سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی۔

افغانستان میں موجود ٹریننگ کیمپوں میں مختلف گروہوں اور کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو تربیت فراہم کی، تاکہ وہ پاکستان میں آ کر دہشت گردی کی بڑی کارروائیاں کر سکیں، بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں اور افراد کو بھی بھارت کی جانب سے مالی اور سیاسی حمایت کی جاتی رہی۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں ہزاروں افراد شہید ہوئے۔

تاہم پاکستانی سیکیورٹی فورسز،اور خفیہ ایجنسیوں نے بھارت کو ہر محاظ پر شکست سے دو چار کیا۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے آنے کے بعد وہاں بھارتی اثر و رسوخ ختم ہونے اور کھربوں ڈالرز کی بھارتی سرمایہ کاری ڈوبنے کے بعد بھارت کے اوسان خطا ہو گئے ہیں اور اب پڑوسی ملک اور اس کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے سائبر وار کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

14 جنوری کو کراچی کے علاقے رضویہ سے ایک دہشت گرد سفیان نقوی کو گرفتار کیا گیا ،جس سے جب پولیس اور حساس اداروں نے تفتیش کی تو کئی اہم انکشافات سامنے آئے۔ گرفتار ملزم سفیان نقوی نے غیر ملکی اداروں کی مدد سے پاکستان میں متحرک سائبر وار فیئر نیٹ ورک سے پردہ اٹھایا ہے۔ ملزم کی نشاندہی پر پولیس اور حساس اداروں نے ملیر کے علاقے میں چھاپہ مار کر ملزم کے گھر سے کمپیوٹر اور الیکٹرونک آلات اور دیگر سامان برآمد کیا ہے۔ 

پولیس کے مطابق اسلحہ اور دستی بم کے ساتھ گرفتار ملزم نے سائبر سیل کی تفصیلات بھی فراہم کی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ پاکستان سے باہر بیٹھے ملک دشمن عناصر سائبر سیل کے لیے نوجوانوں کو ملازمتوں کی پیش کش کررہے ہیں۔ پولیس اور حساس اداروں کی تفتیش میں گرفتار ملزم کے کمپیوٹر سے اہم سراغ بھی مل گئے ہیں۔

پولیس اور حساس اداروں پر مشتمل ٹیم کی گرفتار ملزم سفیان نقوی سے مشترکہ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ سفیان نقوی کو مالدیپ میں پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر بھرتی کیا گیا، اسے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر پاکستان میں رہ کر آن لائن کام کی آفر کی گئی اور برطانوی نمبر سے مبینہ بھارتی ہینڈلر نے ملازمت کے معاملات طے کیے۔ 

تفتیشی ذرائع کے مطابق خاتون ہینڈلر کی جانب سے 30 سے 50 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ بتائی گئی۔ سفیان نقوی کو پاک فوج اور خصوصاً سی پیک سے متعلق نفرت آمیز مواد فراہم کیا گیا،سفیان نقوی کو پاکستان مخالف عناصر سے رابطوں میں رہنے کی ہدایت کی گئی اور اپنی شناخت چھپانے کے لیے ملزم کو مخلتف ایپس کے استعمال کا بتایا گیا۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان ’’را‘‘ کا ہدف ہیں اور انھیں آن لائن ملازمت آفر کی جاتی ہیں۔

پولیس اور حساس اداروں کو ملزم کے کمپیوٹر اور موبائل سے اہم شواہد ملے ہیں،شواہد کا فرانزک جائزہ لیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ایف آئی اے کی مدد بھی لی جائے گی، جب کہ نیٹ ورک کے دیگر افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔ دوسری جانب ملزم سفیان نقوی سے مشترکہ تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل کی جانب سے محکمہ داخلہ سندھ کوخط لکھا گیا ہے۔ 

ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل شہلا قریشی نے یہ درخواست محکمۂ داخلہ سندھ کو بھیجی ہے ، جس میں کہا ہے کہ گرفتاری کے بعد ملزم کے گھر سے پاکستان اور فوج کے خلاف مواد برآمد ہوا ہے،ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل کا خط میں کہنا ہے کہ پاکستان اور خفیہ اداروں کے خلاف واٹس ایپ کے ذریعے مواد شیئر کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا ہے کہ ملزم سفیان کے رابطہ کاروں میں اس کے پاکستان دشمن بھارتی دوست بھی شامل ہیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل نے کہا ہے کہ ملزم نے واٹس ایپ پر سی پیک اور حساس تنصیبات کے مقامات اور وقت کا حوالہ دیا ہے۔ شہلا قریشی کا مزید کہنا ہے کہ ملزم سفیان نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے ساتھ تعلق کا انکشاف کیا ہے۔انہوں نے محکمۂ داخلہ سندھ سے درخواست کی ہے کہ ملزم سفیان سے تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید