لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین نے اپنی پارٹی سے الگ ہونے والے دھڑے پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ22اگست2016کی اس تقریر سے قبل جب پارٹی کا کراچی چیپٹر ان کے ماتحت کام کر رہا تھا تو انہیں عوامی حمایت حاصل تھی اور اس تقریر کی وجہ سے انہیں نفرت انگیز تقریر کے ٹرائل کا سامنا ہے۔ کنگسٹن اپان ٹیمز کرائون کورٹ میں ٹرائل کے پہلے روز پیشی کے موقع پر وہ اپنے ساتھیوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ آئے۔ عدالت میں کچھ خاص نہیں ہوا کیونکہ جیوری کے بدھ کو حلف اٹھانے کا امکان ہے اور استغاثہ اپنا کیس12رکنی جیوری کے سامنے پیش کرے گا جو بالآخر الزام کے نتائج کا فیصلہ کرے گی۔ الطاف حسین رینج روور میں آئے، جسے ان کے قانونی مشیر عادل غفار چلا رہے تھے۔ انکے ساتھ مصطفیٰ عزیز آبادی، سہیل خانزادہ، ناصر علی اور ایم کیو ایم لندن دھڑے کے دیگر ارکان بھی تھے۔ وہ وہیل چیئر پر عدالت میں داخل ہوئے۔ عدالت کی عمارت میں انہوں نے اپنے وکلا سے بات چیت کی۔ وہ پرسکون نظر آ رہے تھے۔ الطاف حسین نے اپنے خلاف الزامات پر بات کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ اپنے وکیل کے مشورے پر زیر سماعت معاملے پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے سب کو امن اور خیر سگالی کا پیغام دیا۔ انہوں نے کراچی میں اپنے سابق ساتھیوں پر سختی کرنے سے گریز کیا لیکن کہا کہ کراچی اور سندھ کے لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان کے تحت کیا ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو اردو بولنے والوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ میرے ماتحت چیزیں مختلف تھیں اور ایک ہی کال پر کارروائی ہوتی تھی اور ایم کیو ایم کے کئی دھڑوں میں تقسیم ہونے کے بعد اب ایسا نہیں ہے۔ دہشت گردی کے الزام پر اکسانے اور اس کے دفاع کے سوال پر الطاف حسین نے کہا کہ وہ اپنی 45 سالہ سیاسی جدوجہد میں بہت زیادہ تناؤ اور مشکلات سے گزرے ہیں لیکن انہوں نے کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑا اور اللہ نے مجھے ہمیشہ مشکل حالات سے نمٹنے کی طاقت دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں ہمیشہ ثابت قدم رہا اور بدترین حالات میں بھی مایوس نہیں ہوا، میں اپنے حامیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کسی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھریں اور مشکل حالات میں متحد رہیں۔ جب آپ کے سامنے بڑے مقاصد ہوں اور آپ چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہیں تو اللہ مدد کرتا ہے۔ جون 2019 میں میٹ پولیس کائونٹر ٹیررازم کمانڈ نے الطاف حسین کو ٹیررازم ایکٹ 2016 کی دفعہ 1 (2 ) کے تحت دہشت گردی پر اکسانے کے الزام میں چارج کیا تھا۔ الطاف حسین ان الزام کی تردید کرتے ہیں اور ان کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ ٹرائل میں اس الزام کا دفاع کریں گے۔