• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان،چینی صدر ملاقات، سی پیک میں توسیع، خطے میں امن و استحکام کیلئے دفاعی تعاون اہم عنصر قرار

اسلام آباد، بیجنگ (ماریانہ بابر، اے پی پی) وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے سی پیک میں توسیع، خطے کے امن، استحکام اور ترقی کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کو اہم عنصر قرار دیا جبکہ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو فوری اقدامات کرنے پر بھی زور دیا ہے.

چین کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ اوراقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ پاکستان نے ون چائنا پالیسی کیلئے اپنی وابستگی اور حمایت کا اظہار اور تائیوان، جنوبی بحیرہ چین، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور تبت کے معاملے پر چین کیلئے اپنی حمایت کو دہرایا۔

 وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ دورہ توقع سے زیادہ کامیاب ہوا، کشمیر پر چین اور ہماری سوچ یکساں، دونوں ملک ایک دوسرے کیساتھ کھڑے رہیں گے، افغان امن کیلئے اہم فیصلے ہوئے ہیں، چین افغانستان میں پاکستان کے کردار کا معترف ہے۔

 تفصیلات کے مطابق پاکستان اور چین دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان مختلف سطحوں پر دفاعی تعاون کی رفتار کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔33نکاتی اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط دفاعی اور سیکورٹی تعاون خطے میں امن و استحکام کا ایک اہم عنصر ہے۔

دونوں اطراف نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر اپنی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔ پاکستان اور چین نے تجارت، انفراسٹرکچر، صنعتی شعبوں میں ترقی، جدید زراعت، سائنسی اور تکنیکی تعاون اور مقامی لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہبود سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو مستحکم بنانے کیلئے سی پیک کی مشترکہ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) کو ٹاسک سونپنے پر اتفاق کیا ہے۔

 وزیراعظم عمران خان کے چار روزہ دورہ چین کے اختتام پر اتوار کو مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق صحت،ماحولیات اور آئی سی ٹی کے شعبوں میں قریبی دو طرفہ تعاون کو نوٹ کرتے ہوئے دونوں رہنماوں نے پاک ۔چین صحت، صنعت، تجارت، گرین اور ڈیجیٹل کوریڈورز کے اجراء پر بھی اتفاق کیا۔

پاک۔چین قیادت نے ملاقاتوں کے دوران علاقائی صورتحال اور عالمی سیاست سمیت دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقاتوں میں روایتی گرمجوشی، اسٹرٹیجک باہمی اعتماد اور نظریات کی یکسانیت پائی گئی۔ وزیراعظم عمران نے چین کی ترقی اور خوشحالی میں صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چینی کمونسٹ پارٹی کے کردار اور پائیدار پاک۔

چین شراکت داری کو فروغ دینے میں صدر شی جن پنگ کی ذاتی کاوشوںکو سراہا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قریبی اسٹرٹیجک تعلقات اور پاکستان اور چین کے درمیان گہری دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاک۔چین تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا سنگ میل ہے اور چین کے ساتھ قریبی دوستی کو پاکستانی عوام کی مستقل حمایت حاصل ہے۔

 فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق معاملات پر حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقین نے سی پیک کے اہم ستون اور علاقائی رابطوں میں اہم عنصر کی حیثیت سے گوادر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔فریقین نے گوادر پورٹ کی تعمیر، آپریشن میں تیزی لانے اور گوادر کو کم کاربن سرکلر انڈسٹری زون بنانے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے گوادر شہر اور اسکے مکینوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے اعلیٰ معیار کے ذریعہ معاش کے منصوبے بنانے پر بھی اتفاق کیا۔ فریقین نے سی پیک کو تمام خطرات اور منفی پروپیگنڈوں سے محفوظ رکھنے کے اپنے مضبوط عزم کا اظہار کیا۔ پاکستان نے تمام چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن کوشش بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا جبکہ چینی فریق نے اس سلسلہ میں اقدامات اٹھانے پر پاکستان کی تعریف کی۔

چین نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم جبکہ فریقین نے ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ افغانستان کے حوالہ سے دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک پرامن، مستحکم، متحد اور محفوظ افغانستان خطے میں خوشحالی اور ترقی کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ دونوں فریقوں نے اقتصادی اور تکنیکی، صنعت، سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر، خلاء، ویکسین، ڈیجیٹلائزیشن، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ، ثقافت، کھیل اور پیشہ وارانہ تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون معاہدوں/مفاہمت ناموں پر دستخط کئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر مظالم عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں، تیزی سے پھیلتی ہندو عسکریت پسندی علاقائی استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

وزیراعظم اور چینی صدر نے ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ خطے کے استحکام کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہونگی۔ ادھر وفاقی وزرا ءفواد چوہدری، شاہ محمود و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم کا دورہ توقع سے زیادہ کامیاب رہا، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے چین اور پاکستان کی سوچ میں یکسانیت ہے، دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے،افغان امن کیلئے اہم فیصلے ہوئے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کی چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2019 میں وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے پاک چین دوطرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا، اور خوشگوار ماحول میں باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا، جبکہ وزیراعظم عمران خان نے بیجنگ میں 24 ویں اولمپک سرمائی کھیلوں کی کامیاب میزبانی پر چین کی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی، اور چینی نئے قمری سال پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین پاکستان کا ثابت قدم ساتھی، بہترین حامی اور آئرن برادر ہے، پاکستان اور چین کے درمیان تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری نے وقت کی آزمائشوں کا مقابلہ کیا.

 دونوں ممالک امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کی مشترکہ امنگوں کو عملی جامہ پہنانے میں شانہ بشانہ کھڑے رہے۔

 اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پائیدار ترقی، صنعتی ترقی، زرعی جدید کاری اور علاقائی رابطوں کے لیے اپنی حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کیا اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے چین کی مسلسل حمایت اور مدد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی سے بہت فائدہ اٹھایا۔

دونوں رہنماؤں نے نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے لیے پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا۔بعد ازاںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات فواد چوہدری و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ چین ہماری توقعات سے بھی زیادہ کامیاب رہا، سرمائی اولمپک تقریب میں مختصر پاکستانی دستے کا چینی عوام نے جس طرح استقبال کیا اس کی مثال نہیں ملتی، چین اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے چین اور پاکستان کی سوچ میں یکسانیت ہے، مارچ کے آخری ہفتے چین کا دورہ کروں گا، بیجنگ میں افغانستان کے تمام ہمسایہ ملکوں کا اہم اجلاس ہوگا۔

 اتوار کو وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے حوالے سے وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی چین کے صدر شی جن پنگ سے تفصیلی ملاقات ہوئی جبکہ ملاقات میں باہمی تعلقات اور سی پیک منصوبوں پر مفصل گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کے ساتھ اتنی جامع اور مفصل ملاقات پہلے نہیں ہوئی، وزیراعظم عمران خان کی ممتاز چینی کمپنیوں سے 18 سے 20 اہم ملاقاتیں ہوئیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اپنے چینی ہم منصب وانگ ئی کے ساتھ ملاقات میں طے ہوا کہ افغان صورتحال کے حوالے سے مارچ کے آخری ہفتے چین کا دورہ کروں گا، افغان معاملے پر لائحہ عمل طے کرنے کی غرض سے بیجنگ میں افغانستان کے تمام قریبی ہمسایہ ممالک کا بھی اہم اجلاس ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین افغانستان میں پاکستان کے کردار کا معترف ہے، اس کے علاوہ چین، پاکستان اور افغانستان کے سہ جہتی فریقی گروپ کو دوبارہ فعال کریں گے۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں سمیت بھارتی اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر شدید تشویش ہے، وہاں انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر چین نے پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے چین اور پاکستان کی سوچ میں یکسانیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی قیادت کے ساتھ اقتصادی تعاون کے مزید فروغ سے متعلق تفصیلی بات چیت ہوئی، وزیراعظم عمران خان نے چین کے ممتاز تھنک ٹینکس میں پاکستان کے موقف کو اجاگر کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی دستے کی اسٹیڈیم آمد پر چینی عوام نے جس طرح استقبال کیا اس کی مثال نہیں ملتی، فیصلہ ہوا ہے کہ کامیاب دورہ چین کے نتائج کو یقینی بنانے کیلئے فالو اپ میکنزم بنایا جائے گا۔

اہم خبریں سے مزید