• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسان کی مدافعتی صحت کو برقرار رکھنے اور اسے مضبوط بنانے کا ایک اہم عنصر جِلد کی صحت کی حفاظت کرنا بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر انسان پیدائشی مدافعتی میکانزم کے ساتھ پیدا ہوتا ہے جو جراثیم کو آپ کے جسم میں داخل ہونے سے روکتا ہے اور اس میں آپ کی جِلد بھی شامل ہے۔ جِلد کی اہمیت کا اندازہ تو اب ہوگیا لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صحت مند جِلد کے حصول کا دُرست طریقہ کیا ہے؟

اگر جِلد کی سائنس پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ صحت مند جِلد کے لیے 2طرح کے ایسڈز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک ہیں اَلفا ہائیڈروکسی ایسڈز (اے ایچ اے) اور دوسرے ہیں بِیٹا ہائیڈروکسی ایسڈز (بی ایچ اے)۔ یہ دونوں طرح کے ایسڈز، ایک دوسرے سے مختلف ہونے کے باوجود انسانی جِلد کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ 

ان میں سے کسی ایک ایسڈ کو دوسرے پر فوقیت نہیں دی جاسکتی، کیونکہ یہ جِلد کو صحت مند رکھنے کے لیے مختلف ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ ہرچندکہ جِلد کی حفاظت کے لیے مارکیٹ میں دستیاب کئی مصنوعات کے لیبلز پر آپ کو یہ ایسڈز درج نظر آئیں گے۔ تاہم، بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ ایسڈز آپ کی جِلد کو کس طرح زیادہ صحت مند بناتے ہیں۔

سب سے پہلے بات کرتے ہیں الفا ہائیڈروکسی ایسڈز کی جوکہ کیمیائی مرکبات کی ایک کلاس ہے، یہ جِلد میں قدرتی طور پر پیدا ہوتے ہیں اور انھیں بیرونی ذرائع سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔اس ایسڈ کلاس کو ویسے تو کئی ذرائع سے حاصل کیا جاسکتا ہے، تاہم انھیں حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ گنا اور دودھ ہے۔ انھیں ایسے پودوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے، جو فروٹ ایسڈ کلاس میں شامل ہیں۔ 

گنے میں گلائیکولیک ایسڈ شامل ہوتا ہے۔ سائنسی لحاظ سے گنے میں موجود اس ایسڈ کا مالیکیول سائز سب سے چھوٹاہوتا ہےاور جِلد کی حفاظت کی مصنوعات میں اے ایچ اے کی یہی قسم سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنے چھوٹے مالیکیول سائز کے باعث یہ جِلد میں انتہائی مؤثر انداز میں سرائیت کرجاتا ہے۔

یہ ایسڈ کلاس جِلد کی خارجی تہہ ایپی ڈرمس او ر داخلی تہہ ڈرمس کے لیے فائدہ مند ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جِلد کے مردہ خلیے اکثر جِلد کی بیرونی تہہ پر ٹھہر جاتے ہیں، جنھیںاے ایچ اے اپنی خشک جِلد کو جھاڑنے کی صلاحیت کے باعث صاف کردیتے ہیں۔ یہ جِلد میں کولاجن کی پیداوار بھی بڑھاتے ہیں، جس سے جِلد تروتازہ رہتی اور جھُریاں بھی نہیں پڑتیں۔ 

یہ جِلد کی بیرونی تہہ کو ہموار اور اس پر سخت کیمیائی صابن، فیس واش اور لوشن وغیرہ کے اثرات کو زائل کرتے ہیں۔ یہ جِلد پر جھریوں، گہرے نشانات اور ایکنی کے زخموں کو بھی ختم کرتے ہیں۔AHAsمیں شامل گلائیکولیک ایسڈ خصوصاً چکنی اور ایکنی والی جِلد پر بہت اثر دِکھاتے ہیں۔ حساس جِلد پر اے ایچ اے سے جلن کا احساس ہوسکتا ہے۔

ایسڈز کی یہ کلاس جلد کی تمام اقسام کے لیے محفوظ سمجھی جاتی ہے، تاہم اگر آپ کی جلد انتہائی خشک اور حساس ہے تو آپ کو اس کے استعمال میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ احتیاط سے مراد یہ ہے کہ آپ کو ایسی جلد پر اس کے استعمال کو بتدریج بڑھانے کا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔ اس سے سائیڈ اِفیکٹس کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

بہتر نتائج کے لیے ضروری ہے کہ آپ جوکوئی بھی مصنوعات استعمال کریں، ان میں اس ایسڈ کی مقدار 10 سے 15 فی صد کے درمیان ہونی چاہیے۔

جِلد کی حفاظت کے لیے ضروری دوسرے ایسڈ کلاس کا نام بِیٹا ہائیڈروکسی ایسڈز (بی ایچ اے) ہے، جنھیں سیلیسائیلک ایسڈ بھی کہا جاتا ہے اور اسے ایسپرین سے حاصل کیا جاتا ہے۔ سائنس بتاتی ہے کہ یہ آرگینک کاربوژائلک ایسڈز ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ دونوں ایسڈز کی بناوٹ ایک جیسی ہونے کے باوجود بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

اس ایسڈ کلاس کی سب سے عام مثال ایکنی سے حفاظت کے لیے استعمال ہونے والا سیلیسائیلک ایسڈ (ایس اے) ہے۔ اس ایسڈ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ چربی اور تیل کو جِلد میں جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے یہ چکنی جِلد پر بہت مؤثر رہتا ہے۔ یہ ایسڈ اپنی انہی خصوصیات کے باعث ’اوور دی کاؤنٹر‘ فروخت ہونے والی ایکنی مصنوعات میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس میں مساموں میں شامل ہوجانے والے سیبم اور مٹی کو صاف کرنے کی فطری صلاحیت موجود ہے۔

اس طرح یہ مساموں میں پیدا ہونے والے بیکٹیریاز کو بے اثر کرکے جِلد پر نشانات نہیں پڑنے دیتا، جو آگے چل کر جِلد کو خراب کرنے اور قبل از وقت جھریوں کی وجہ بنتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا کے خلاف بھی مدافعت پیدا کرتا ہے اور جِلد کے سخت پڑجانے والے حصوں کے علاج میں انتہائی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔جن مصنوعات میں اس ایسڈ کی شرح زیادہ ہو، وہ مَسوں کے علاج میں مفید رہتی ہیں۔

ایسڈز کی یہ کلاس جِلد کی فطری موٹائی، جِلد کے مدافعتی نظام اور کولاجن کی پیداوار کو بہتر بناتے ہیں۔ جن لوگوں کوایسپرین سے کسی قسم کی الرجی ہو، انھیں بی ایچ اے استعمال کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ آغاز میں اس کا استعمال کم مقدار میں اور وقفے کے بعد کرنا چاہیے اور بتدریج اضافہ کرتے ہوئے اسے روزانہ استعمال پر لایا جائے، تاکہ جِلد اس کے اثرات کو جذب کرنے کی عادی بن سکے۔

کلینزر سے لے کر ماسک تک، جِلد کی حفاظت کرنے والی تمام مصنوعات میں یہ ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔ اسی طرح ایسا فیس واش بھی استعمال کرنا بہتر رہتا ہے، جس میں سیلیسائیلک ایسڈ موجود ہو۔ ایسے فیس واش کو کئی منٹ تک چہرے پر ملیں، تاکہ جِلد پر اسے اپنا اثر دِکھانے کا وقت مل سکے۔

صحت سے مزید