• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صفائی نصف ایمان ہے۔ جسمانی صفائی کے ساتھ ساتھ گھر کی اور اپنے اطراف کی صفائی پر بھی خصوصی دھیان دینا چاہیے۔ صفائی کا خیال نہ رکھنے کے باعث مختلف قسم کے جراثیم پیدا ہوتے ہیں جو بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ بالخصوص کووِڈ-19 نے صفائی کی اہمیت کو پہلے سے کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

ہاتھ دھونا

بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ ہاتھ دھونےکا عمل جراثیم کا خاتمہ کرتا ہے اور بیماریاں دور بھاگتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق انسانی جسم میں زیادہ تر جراثیم کھانے پینے کے دوران ہی منتقل ہوتے ہیں۔ دیکھا جائے تو اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں ، بس جب ہاتھ گندے ہوں تو دھو لیے جائیں مگر اکثر لوگ سستی کی وجہ سے ہاتھ نہیں دھوتے۔ لہٰذا، فیملی کے تمام افرادکو بار بار ہاتھ دھونے سے متعلق تنبیہہ کرنے کے بجائے کیوں نہ کچھ تخیلانہ طریقہ کار اختیار کیاجائے جس سے وہ خود ہی ہاتھ دھونے کی طرف مائل ہوجائیں۔

مثلاً اپنے گھر کے تمام باتھ رومز میں بہترین اور منفرد طرز کے ہینڈ واشنگ اسٹیشن بنائیں تاکہ گھر والے ہاتھ دھونے میں دلچسپی لیں۔ اس سلسلے میں ہینڈ واش ایریا بہترین خوشبو والے صابن، ایک نرم تولیہ، موئسچرائزر (ایسا موئسچرائزر جو ہاتھوں کی خشکی دور کرکے انھیں نرم ونازک رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہو)، سینٹڈ کینڈل اور اس کے علاوہ دیگر تمام چیزیں جو باتھ روم میں ایک بہترین اورخوشگوار ہینڈ واش ایریاتخلیق کرنے میں مددگار ہوں، کا اضافہ کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب جراثیم سے بچنے کے لیے اس بات کا خیال رکھیں کہ گھر کے تمام افراد ایک ہی تولیہ استعمال نہ کریں، واش روم ایریا میں کپڑے کے تولیے کے بجائے ٹشوز کا استعمال بہتر رہتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنا ٹو تھ برش ہمیشہ کیپ سے ڈھانپ کر رکھیں اور فلو سے متاثرہ افراد کا ٹوتھ برش دیگر سے الگ رکھیں۔

صفائی پر دُگنی توجہ

موسم سرما کے دوران صفائی ستھرائی کا جتنا خیال رکھا جائے گا آپ کا گھر اتنا ہی جراثیم اور بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔ اگر آپ یہ کام پہلے نہیں کرتے تھے تو اب آپ کو اپنی عادت بنانی ہوگی۔ صفائی کی ضرورت نہ صرف دیواروں اور فرنیچر کو ہوتی ہے بلکہ گھر کی ہر چھوٹی سے چھوٹی اور معمولی اشیا بھی صحت مند ماحول کے قیام کے لیے صفائی کی متقاضی ہوتی ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کچن کاؤنٹر ٹاپ کا نہ صرف اوپری حصہ بلکہ نچلا بھی جراثیم سے پاک ہو، ساتھ ہی دروازوں کی کنڈیاں، سوئچ بورڈ، کیبنٹ کے ہینڈل بھی دھول مٹی میں اٹے ہوئے نہ ہوں۔

چونکہ فلو ایک ایسا وائرس ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو جلد منتقل ہوتا ہے، لہٰذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ جب اسکول اور آفس وغیرہ میں یہ وائرس پھیلا ہوا ہو تب زیر استعمال بیڈ شیٹس، تولیے اور چادر عام دنوں سے زیادہ مرتبہ دھوئیںاور اگر آپ خود فلو سے متاثرہ ہوں تو برتنوں اور تولیے کو بھی عام دنوں سے ہٹ کر زیادہ سے زیادہ دھوکر استعمال کریں۔ 

گھر کے تمام خفیہ اور پوشیدہ حصوں کی صفائی پر خاص دھیان دیںمثلا ًچولہوں کے بٹن، کاؤنٹر ٹاپ، باتھ روم کے دروازوں کے ہینڈل اور ٹوتھ برش ہولڈر وغیرہ۔ ساتھ ہی صفائی کے لیے اسفنج کا استعمال ہر گز نہ کریں اس کے بجائے ڈسپوزایبل پیپر تولیوں کا استعمال زیادہ بہتر رہے گا لیکن صفائی کے بعد اس کپڑے یا تولیے کی دھلائی بھی لازمی کی جائے۔

بستر کی تیاری

موسم سرما میں آپ کا بستر دگنی صفائی چاہتا ہے۔ لہٰذا بیڈ شیٹ، کمبل، چادر اور تکیوں کی دھلائی و صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ دوسری جانب بہتر نیندکے لیے بستر جتنا آرام دہ ہو گا آپ اتنی ہی زیادہ اچھی نیند حاصل کریں گے۔ نیند اس موسم میں بیماریوں سے نمٹنے کا بہترین طریقہ ہے۔ آپ یا خاندان کے دیگر تمام افراد جس طرح بہتر نیند حاصل کرسکیں، وہی طریقہ اختیار کریں مثلاً اگر بچے ٹوئنکل لائٹس میں سونے کے عادی ہیں تو ان کے کمروں میں ٹوئنکل لائٹس کا اضافہ کریں، اگر آپ ہلکے ٹمپریچر میں سونے کے عادی ہیں تو ہلکا پنکھا چلالیں، تاکہ بھرپور نیند لے سکیں۔

الرجی سے بچاؤ

پولن اور مٹی کے ذرّوں سے بیمار ہونے کا خدشہ رہتا ہے، بالخصوص اگر کسی کو پولن الرجی، سانس کی بیماری اور دیگر اقسام کی الرجیز ہیں۔ ہوا میں نمی کے تناسب کے حساب سے یہ فضا میں تیزی سے پھیلتی ہیں اور ایسے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں جن کو پھیپھڑوں کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بستر کی باقاعدگی سے صفائی، قالین کو صاف رکھنا، داخلی دروازے پر میٹ ڈالنا تاکہ باہر کی آلودگی اندر نہ آئے اور ہوا سے اضافی نمی ختم کرنے والے آلے کے استعمال سے ان مسائل سے بچاجاسکتا ہے۔

گھر میں پودے رکھنا

ہر کوئی گھر میں صاف ہوا کے حصول کے لیے مہنگے ایئرپیوریفائر نہیں خرید سکتا، تاہم اس کے متبادل کے طور پر گھر کے اندر پودے رکھے جاسکتے ہیں۔ قدرت نے بعض پودے ایسے بنائے ہیں جو ہوا کے مضرصحت اجزاء کو صاف کرکے گھر کی اندرونی فضا میں آلودگی کے لیے ایک موثر حل ثابت ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے منی پلانٹ، اسنیک پلانٹ اور ڈریگن ٹری قابل ذکر ہیں، جو قدرتی طور پر فضا کو صاف کرتے ہیں۔ لیکن اگر انہیں صحت مند نہیں رکھا جاتا تو یہ ہوا میں بائیولوجیکل آلودگی پھیلانا بھی شروع کرسکتے ہیں۔

صحت سے مزید