• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کئی لوگ کہتے ہیں کہ وہ اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن بہت سے نوجوان اچھی صحت سے زیادہ اچھا دِکھنے کے بارے میں فکرمند ہوتے ہیں۔ اِن میں سے بعض لوگ ایسے طریقے اپناتے ہیں جن سے اُنہیں لگتا ہے کہ اُن کا وزن راتوں رات کم ہو جائے گا جیسے کہ وہ ایک یا دو وقت کا کھانا کھانا چھوڑ دیتے ہیں یا وزن کم کرنے والی گولیاں کھاتے ہیں۔ عام طور پر ایسے طریقے بےکار ثابت ہوتے ہیں اور کبھی کبھار تو اِن کا صحت پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے۔

بہت سے ایسے نوجوان جو اپنے وزن کو لے کر فکرمند ہوتے ہیں، دراصل اُن کا وزن بالکل ٹھیک ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اُن کا وزن اُن کے قد اور عمر کے حساب سے بالکل ٹھیک ہو لیکن شاید وہ اِس لیے خود کو موٹا سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اپنا موازنہ اپنے ہم عمروں سے یا پھر ٹی وی پر دِکھائے جانے والے لوگو ں سے کرتے ہیں جو دُبلے پتلے ہوتے ہیں۔

لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ سچ ہے کہ کئی نوجوانوں کو واقعی اپنا وزن کم کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی اِدارۂ صحت کی رپورٹ کے مطابق، دُنیا بھر میں ایسے 34 کروڑ نوجوان موٹاپے کا شکار ہیں جن کی عمریں 5 سے 19 سال کے درمیان ہیں۔ 1975ء میں 5 سے 19 سال کے نوجوانوں میں سے صرف 4 فیصد نوجوان موٹاپے کا شکار تھے۔ لیکن 2016ء تک اِن کی تعداد 18 فیصد بڑھ گئی۔ دُنیا کے کئی ملکوں میں لوگ دُبلا پتلا ہونے سے زیادہ موٹا ہونا پسند کرتے ہیں۔ کم آمدنی والے ملکوں میں بھی موٹاپا بہت عام ہے، یہاں تک کہ ایسے گھرانوں میں بھی جہاں صحت بخش کھانا کھایا جاتا ہے۔

وزن کم کرنے کا بہترین طریقہ

ایک یا دو وقت کا کھانا چھوڑ نے یا وزن کم کرنے والی گولیاں کھانے سے بہتر ہے کہ ورزش کرنے کے ساتھ ساتھ صحت بخش کھانا کھائیں۔

شاید ایک یا دو وقت کا کھانا چھوڑ دینے یا اپنی خوراک میں سے ایک یا دو چیزوں کو بالکل نکال دینے سے ممکن ہے کہ کسی شخص کا وزن جلدی گِر جائے۔ لیکن ایسے طریقے اپنانے سے جسم پر اُلٹا اثر پڑتا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جب آپ دوبارہ سے اپنے معمول کے مطابق کھانے پینے لگیں تو آپ کا وزن پھر سے بڑھ جائے۔

لیکن اگر آپ صحت مند رہنے کا اِرادہ کریں گے تو آپ نا صرف اچھے دِکھیں گے بلکہ اچھا محسوس بھی کریں گے۔ نفسیات کے ڈاکٹر مائیکل بریڈلی نے اپنی کتاب میں لکھا: ’’اگر آپ اپنے معمول میں ایسی تبدیلیاں لائیں گے جنہیں آپ آگے بھی برقرار رکھ سکیں تو اِس سے آپ کی صحت پر اچھا اثر پڑے گا اور آپ کو ایسے فائدے حاصل ہوں گے جو دیر تک رہیں گے‘‘۔ اِس سے کیا پتہ چلتا ہے؟ یہ کہ اگر آپ اپنے وزن کو کم کرنا چاہتے ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ آپ کو ڈائیٹنگ کرنی ہوگی بلکہ اپنے معمول میں کچھ تبدیلیاں لائیں۔

میں کیا کر سکتا ہوں؟

ہمیں اچھی عادتوں کا مالک ہونا چاہیے، جس میں مناسب حد تک کھانے پینے کی عادت بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی، ہمیں حد سے زیادہ کھانا کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ صحت بخش کھانے میں کیا کچھ شامل ہے۔ ایسا نہیں کہ آپ کھانے پینے کے حوالے سے خود پر حد سے زیادہ سختی کرنے لگیں۔ لیکن اگر آپ کو اِس بارے میں تھوڑی بہت معلومات ہے کہ کس خوراک میں کون کون سی غذائیت بخش چیزیں شامل ہیں تو آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔ یاد رکھیں کہ صحت بخش کھانا مناسب وزن برقرار رکھنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

باقاعدگی سے ورزش کریں

ایسے کاموں کے بارے میں سوچیں جنہیں ہر روز کرنے سے آپ چست رہیں گے۔ مثال کے طور پر لفٹ سے جانے کی بجائے سیڑھیاں اِستعمال کریں۔ ٹی وی کے آگے بیٹھے رہنے کی بجائے آدھے گھنٹے کے لیے تیز تیز چہل قدمی کریں۔

فاسٹ فوڈ کی جگہ صحت بخش چیزیں کھائیں

کوشش کریں کہ اپنے پاس کھانے کی ایسی چیزیں رکھیں جو صحت کے لیے اچھی ہیں جیسے کہ پھل اور سبزیاں وغیرہ۔ بصورتِ دیگر، بھوک لگنے پر آپ کو فاسٹ فوڈ کا سہارا لینا پڑے گا، جن میں ناصرف غذائیت نہیں ہوتی بلکہ وہ موٹاپے کا باعث بھی بنتے ہیں۔

آہستہ کھائیں

کچھ لوگ اِتنی جلدی جلدی کھاتے ہیں کہ وہ یہ محسوس ہی نہیں کر پاتے کہ اب اُن کے پیٹ میں مزید کھانے کی جگہ نہیں ہے۔ اِس لیے آہستہ آہستہ کھائیں۔ اور اگر آپ کو دوسری بار کھانا لینا ہو تو تھوڑی دیر رُک کر ایسا کریں۔ یوں آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کو اُتنی بھوک نہیں لگی ہوئی تھی جتنا آپ سوچ رہے تھے۔ 

اِس بات کا حساب رکھیں کہ آپ کی خوراک میں کتنی کیلوریز ہیں۔ کھانے پینے کی چیزیں خریدنے سے پہلے پیکٹ پر لگے لیبل کو دیکھیں کہ اُس میں کتنی کیلوریز ہیں۔ مثال کے طور پر کولڈ ڈرنکس، فاسٹ فوڈ یا میٹھے میں بہت زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں جن سے آپ کا وزن بڑھ سکتا ہے۔

مناسب سوچ رکھیں

مناسب سوچ سے مراد یہ ہے کہ خو دکو اس قدر بھی کیلوریز کا پابند نہ بنادیں کہ جب کبھی آپ کے سامنے کھانے پینے کی کوئی چیز رکھی جائے تو آپ کیلوریز گننے بیٹھ جائیں۔ لہٰذا کبھی کبھار ایسی مزےدار چیزیں کھا لینے میں کوئی حرج نہیں جن میں بہت زیادہ کیلوریز ہوں۔

مشورہ:‏ اگر آپ اپنے وزن کو لے کر فکرمند ہیں تو ڈاکٹر کے پاس جائیں۔ وہ آپ کی صحت اور صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو یہ مشورہ دے سکتا ہے کہ آپ اپنے معمول میں کون سی تبدیلیاں لا سکتے ہیں جو آپ کی صحت کے لیے اچھی ہوں گی۔

صحت سے مزید